--
پچھلے مہینے وکاس پارٹی کی طرف سے ریلوے حکام کو مکتوب کے ذریعے یہ بتایا گیا تھا کہ سرکاری حکم کے تحت تمام ریلوے اسٹیشنوں پر اردو میں بورڈ لکھنا لازمی ہے لیکن ممبئی میں کسی بھی ریلوے اسٹیشن پر اردو میں بورڈ نہیں ہے جبکہ کچھ سالوں پہلے ان اسٹیشنوں پر اردو میں بورڈ ہوا کرتے تھے ۔ اپنے مکتوب میں عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمیشرخان پٹھان نے ریلوے حکام کو دھمکی دی تھی کہ اگر ایک مہینے میں تمام اسٹیشنوں پر اردو میں بورڈ نہیں لکھے گئے عوامی وکاس پارٹی کے کارکنان تمام اسٹیشنوں پر اپنے ہاتھوں سے اردو میں بورڈ لکھے گے لیکن ایک مہینے سے زائد وقت گذرنے کے بعد بھی ریلوے حکام نے نہ تو اردو میں بورڈ لکھے اور نہ ہی کوئی جواب دیا ۔ جس سے عوامی وکاس پارٹی کے لوگوں میں کافی بے چینی تھی ۔ جس کی وجہ سے کل عوامی وکاس پارٹی کے کارکنان نے ممبئی کے ریلوے اسٹیشنوں پر اردو میں بورڈ لکھنے کا کام شروع کیا ہے اور اب تک کہ مانخورد، کرلا ،چمبور ،شیوڑی ، گوونڈی اور دیگر کئی اسٹیشنوں پر اردو میں بورڈ لکھے گئے اور بورڈ لکھنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسی دوران آج مانخورد ریلوے پولیس اسٹیشن کے انچارج نے عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان کو فون کرکے کہا کہ ان کے اوپر کیس درج کیا گیا ہے ۔ جس پر شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ ریلوے حکام کو جتنے کیس درج کرنا ہے درج کریں میں اس سے نہیں ڈرتا اور اردو کے تحفظ کیلئے اور اپنا حق پانے کے لئے میں ہزار بار جیل جانے کو تیار ہوں ۔ مراٹھواڑہ میں تمام ریلوے اسٹیشنوں میں اردو بورڈ نمایاں طور پر لگائے گئے ہیں ۔ یہاں تک کہ ملک کی راجدھانی دہلی میں ہر روڈ اور پولیس اسٹیشن کے نام اردو میں لکھے ہوئے ہیں ۔ پھر ممبئی اور مہاراشٹرا میں اردو سے اتنی نفرت کیوں ؟ عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ ریلوے اسٹیشنوں پر اردو میں نام لکھنے کا سلسلہ جاری رہے گا اور اب کے بعد وہ بذات خود حاضر رہ کر اپنے ہاتھ سے اردو میں بورڈ لکھیں گے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں