رابندر سرانی وقف جائیداد سے متعلق وقف بورڈ کا کردار مشکوک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-18

رابندر سرانی وقف جائیداد سے متعلق وقف بورڈ کا کردار مشکوک

رابندر سرانی میں واقع مرحوم حافظ جمال الدین وقف اسٹیٹ ہے جہاں مسجد اور رہائشی کمپلیکس ہے ۔ اس کی دیکھ ریکھ متولیان وحیدالدین نبی ،فرید الدین احمد اور محمد صابر کرتے ہیں مرحوم جمال الدین نے جہاں مسجد اور جائیداد یں چھوڑ ی ہیں ،وہیں اس جائیداد کی آمدنی کو محفوظ رکھنے کیلئے ٹرسٹ بھی قائم کیا ہے ۔ دیکھ ریکھ اور انتظام کیلئے ان متولیوں کو ماہانہ وظائف ٹرسٹ کی جانب سے مقرر کئے گئے ہیں لیکن کیا حقیقت میں یہ سب ایسا ہوتا ہے ؟ ان خیالات کا اظہار متولی الدین نبی کی سگی بہن اور مرحوم اعزاز افضل کی زوجہ مرحوم ام سلمہ کی بیٹی سنبل افضل نے کیا ۔ انہوں نے نمائندہ ،راشٹرا یہ سہارا ،کو بتایا کہ وقف ڈیڈ میں صاف طور پر ذکر ہے کہ اس جائیداد سے جو بھی فائدے ہوں گے وہ ان کے فیملی ممبرس میں تقسیم کئے جائیں گے ۔ا سی کے تحت مذکورہ جائیداد کو مغربی بنگال وقف بورڈ میں رجسٹر ڈ کیا گیا ۔ حیرت کی بات ہے کہ آج بھی اس وقف جائیداد سے مرحوم حافظ جمال الدین کی بہت سی اولادیں مستفیض ہونے سے محروم ہیں ۔ چندلوگ اس جائیداد سے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے حیرت کی باتہے کہ اس وقف جائیداد سے لڑکیوں کو ہمیشہ ہی محروم رکھا گیا ۔ ان کی ماں مرحوم ام سلمہ جو کہ نہ صرف وحیدالدین نبی کی سگی بہن تھیں بلکہ اس جائیداد میں ان کا بھی حصہ ہوتا ہے لیکن وحیدالدین نبی نے اپنے بھائیوں میں جائیداد کے منافع اور فائدے کو تقسیم کر رہے ہیں لیکن اپنی بہن کو محروم رکھا ہے ۔ سنبل افضل نے مزید کہا کہ ان کے بھائی تنویر افضل کو جائیداد میں حصہ دار کے طور شامل تو کرلیا ہے لیکن ان کی دو بہنوں کو اس سے محروم رکھا گیا ہے ۔ ظاہر ہے کہ مرحوم ام سلمہ صرف تنویر افضل کی ماں تھیں ۔ انصاف تو یہ ہونا چاہئے تھاکہ مرحومہ ام سلمہ کی تینوں اولادوں کو حصہ دار کے طور پر شامل کرنا چاہئے تھا اور تینوں کو ہی جو حق بنتا ہے دینا چاہئے ۔ یہ صرف اس لئے کیا گیا ہے کہ تنویر افضل ایک سرکاری افسر ہیں ان کو حصہ دار بنا لوتا کہ ان کو مدد بھی ملے گی اور انہیں تحفظ بھی حاصل ہوگا ۔ سنبل افضل نے کہا مرحوم حافظ جمال الدین وقف اسٹیٹ کی ڈیڈ میں صاف طور پر ذکر ہے اس جائیداد سے بیوہ اور بیوہ کی بیٹیوں کی ہر طرح مدد کی جائے گی اور انہیں بھی فیض پہنچایا جائے گا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس جائیداد سے ان کی بیٹیاں محروم ہورہی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1982-83میں اس وقف جائیداد سے متعلق ایک انکوائری ٹیم تشکیل کی گئی تھی جس نے یہ پایا کہ وحیدالدین نبی اپنے اور اپنے بھائیوں کے درمیان میں تمام ٹرسٹ کے فند کو تقسیم کرتے ہیں اور اس کا غلط استعمال کرتے ہیں ۔ اس کے بقیہ کسی بھی حصہ دار کو کچھ نہیں دیتے ہیں ۔ مرحوم ان سلمہ کی بیٹی اور وحید الدین نبی کی سگھی بھانجی سنبل افضل نے بتایا کہ اس سلسلے میں وقف بورڈ میں تحریری شکایت گزشتہ 12دسمبر 2013کو کی تھی جس میں وقف جائیداد میں ان کے ملنے والے حق سے محروم رکھنے کازکر کیاتھا ۔ جب کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تو دوبارہ یا دوہانی طور پر گزشتہ 13جنوری 2014کو مغربی بنگال وقف بورڈ میں چیئر مین اور اکزیکٹیو افسر کے نام عرضداشت پیش کی تھی لیکن اب تک وقف بورڈ کی طرح سے تمام یقین دہانی کے باوجود اب تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا ۔ یہی نہیں خبر کے مطابق مصلیان حافظ جمال الدین مسجد ویلفیئر سوسائٹی کی طرف سے بھی عوامی دستخط کے ساتھ بہت پہلے وقف بورڈ میں شکایت درج کی گئی تھی ۔ اس پر بھی وقف بورڈ کی طرف سے کوئی کارروائی ابتک نہیں ہوئی ہے ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مغربی بنگال وقفبورد کے ذمہ دار خاموش ہیں اور نسائلی ولاپروائی برت رہے ہیںں ۔ ایسی حالت میں وقف بورڈ کا کردار مشکوک نظر آنے لگا ہے ۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ کم سے کم ماں ،ماٹی اور مانش کی حکومت میں تو انصاف کو خوف نہ ہو اور مستحق افراد حق تلفی کے شکار نہ ہوں ۔ امید ہے کہ اس جانب ممتا حکومت اور محکمہ اقلیتی بہبود اس جانب متوجہ ہوں گی اور انصاف کا پرچم بلند کرے گی ۔

rabindra sarani wakf property controversy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں