تلنگانہ بل - پارلیمنٹ اجلاس طوفانی ہونے کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-04

تلنگانہ بل - پارلیمنٹ اجلاس طوفانی ہونے کا امکان

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
پارلیمنٹ اجلاس 5فروری سے شروع ہورہا ہے۔ پندرہویں لوک سبھاکا آخری اجلاس علیحدہ تلنگانہ بل کے پیش نظر کافی ہنگامہ خیز اور طوفانی ہونے کا امکان ہے‘ کیونکہ کئی سیاسی پارٹیاں حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ کوئی بھی قانون سازی سے قبل پارلیمنٹ میں علی الحساب بجٹ منظور کیا جائے۔ تاہم حکومت‘ انسداد رشوت ستانی کے 6بلز کے ساتھ تلنگانہ بل بھی پیش اور منظور کرانے کا منصوبہ رکھتی ہے‘ جس کیلئے اس نے تمام اپوزیشن پارٹیوں سے تعاون طلب کیا ہے۔ کم ازکم 3پارٹیاں مختصر مدتی اجلاس منعقد کرنے پر زور دے رہی ہیں‘ جب کہ یہ اجلاس 5فروری تا 21فروری مقررہے۔ اس دوران تقریباً 39 بلز متعارف کرائے جانے ہیں‘ جن میں اینٹی کرپشن سے متعلق 6بلز شامل ہیں‘ جو سرمائی اجلاس کے دوسرے مرحلہ کے ایجنڈے میں موجود ہیں۔ پارلیمانی امور کے وزیر کمل ناتھ نے اجلاس سے قبل آج تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کاایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا‘ تاکہ انتہائی اہمیت کے حامل بلوں کیلئے تائید حاصل کی جاسکے۔ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سوراج نے کہاکہ کارروائی میں تعطل اور رکاوٹوں کیلئے کانگریس اپوزیشن کو ذمہ دار قرار نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہاکہ خود کانگریس پارٹی نے ایسی صورتحال تخلیق ک ہے۔ دراصل ملک میں حکمراں جماعت بہت کمزور ہوگئی ہے۔ اس کے داخلی معاملات بھی کافی نازک ہوچکے ہیں۔ کیونکہ خود اس پارٹی کے چیف منسٹر نے آندھراپردیش اسمبلی میں تلنگانہ بل مسترد کئے جانے کے بعد اسے دہلی بھیج دیا۔ وزیرپارلیمانی امور کمل ناتھ کی جانب سے بلائے گئے کل جماعتی اجلاس کے بعد جس میں دیگر کئی قائدین بشمول سی پی آئی ایم قائد سیتارام یچوری اور ترنمول کانگریس کے سدیپ بندو اپادھیائے نے کہاکہ حکومت پہلے علی الحساب بجٹ کی منظوری پر توجہ مرکوز کرے‘ کیونکہ اس بات کے اندیشے موجود ہیں کہ تلنگانہ مسئلہ لوک سبھا کی کارروائی کو مفلوج کرسکتا ہے۔ سیتارام یچوری نے تلنگانہ مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بدنظمی پیدا کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بایا‘ جب کہ سدیپ بندوا پادھیائے نے پرزور اپیل کی کہ پارلیمنٹ کا ایک مختصر اجلاس رکھا جائے‘ جس میں عام علی الحساب بجٹ اور ریلوئے کا علی الحساب بجٹ منظور کیاجائے ۔اس کے بعد ہی دیگر معاملات اٹھائے جائیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے بی جے پی پر جوابی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ پارٹی تلنگانہ بل کی منظوری میں روڑے اٹکانا چاہتی ہے۔ انہوں نے اصل اپوزیشن پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ مسئلہ پر تمام سیاسی جماعتوں کا موقف واضح ہونا چاہئے۔ عین وقت اگر مگر کے بیانات سے موقف تبدیل کرنا عدم استقلال کی علامت ہے۔ ترنمول کانگریس نے تجویز پیش کی کہ اجلاس صرف 17 تا21فروری منعقد کیاجائے‘ جب کہ سماج وادی پارٹی اور جنتادل دیو نے کہاکہ 12تا21فروری کے درمیان اجلاس بلایاجانا چاہئے۔ بندوپادھیائے نے کہاکہ نئی حکومت کو آنے دیجئے اور انہیں ہی ان مسائل کا سامنا کرنا دیجئے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت نے اگرچہ 40 سے زائد بلز پیش کرنے کی تجویز رکھی ہے تاہم یہ بات خود بھی جانتی ہے کہ وہ انہیں منظور نہیں کراسکے گی۔ سشما سوراج نے کہاکہ ہمیں اینٹی کرپشن یا دیگر بلوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ آیا کانگریس پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کارروائی کو پرسکون طورپر چلانے کی اجازت دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اطمینان بخش و مناسب طریقہ سے کارروائی چلتی ہے تو ہم بلز کی منظوری میں پورا پورا تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ تمام بلز انتہائی اہمیت کے حامل ہیں‘ کیونکہ لوک پال بل منظور کیا جاچکا ہے اور لوک پال بل (قانون ) کو طاقتور بنانے کیلئے مزید 6بلوں کی منظوری بھی لازمی ہے۔ کانگریس پارٹی کے حالیہ اجلاس میں راہول گاندھی کو یہ کہتے سناگیا کہ حکومت اینٹی کرپشن بلوں کی منظوری کیلئے سنجیدگی سے کام کرے۔ انہوں نے خواتین تحفظات بل ار معذورین سے متعلق ایک بل کی منظوری پر بھی زوردیا تھا اور اگر ہم تلنگانہ بل تیار کرلیتے ہیں تو اسے بھی منظور کرلیا جانا چاہئے۔کمل ناتھ نے بی جے پی سے سوال کیا کہ آیا وہ تلنگانہ بل کی تائید کرے گی یا نہیں؟ سماج وادی پارٹی قائد رام گوپال یادو نے تلنگانہ بل کے بارے میں کہاکہ اگر حکومت علیحدہ ریاست کا بل پیش کرتی ہے تو ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔انہوں نے کہاکہ سماج وادی پارٹی ہمیشہ ہی ریاستوں کی تقسیم کی مخالفت کرتی رہی ہے‘ کیونکہ اس سلسلہ میں ہمارا نقطہ نظر اووروں سے جداگانہ ہے‘ کیونکہ یہ تجاویز قابل عمل نہیں ہوتیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں