مسئلہ تلنگانہ کانگریس کے زہر کے بیج بونے کی صحیح مثال - مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-17

مسئلہ تلنگانہ کانگریس کے زہر کے بیج بونے کی صحیح مثال - مودی

سوجن پور
(یو این آئی )
بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار نریندر مودی نے آج کہا کہ بیرونی بینکوں میں ہندوستانیوں کے تمام کالے دھن کو واپس لایا جائے گا کیونکہ یہ اس ملک کے غریب شہریوں کی رقم ہے ۔ آج یہاں منظم کردہ پارٹی ریالی میں کالے دھن کے مسئلہ پر سخت نکتی چینی کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ یو پی اے حکومت بیرونی بینکوں میں موجود کالے دھن کو واپس نہیں لائے گی ۔و ہ تمام رقم ملک کو لائیں گے اور یہ رققم ان کی ایمانداری کے لئے ڈیویڈنڈ کے طور پر تنخواہ یاب طبقہ کو دی جائے گی جن کی تنخواہوں سے انکم ٹیکس مہیا کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش حکومت سڑک حادثہ کے سلسلہ میں سخت جدوجہد کر رہی ہے جبکہ یو پی اے حکومت اس پہاڑی ریاست میں اچھا ریل نیٹ ورک یا سڑکیں فراہم نہیں کرسکتیں ۔ ایسے حادثات میں عام طور پر 30تا 35افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ انہوں نے پہاڑی ریاست میں ماحول کے بچاؤ کے لئے کام کرنے کے لئے ریاست میں سابقہ دھومل حکومت کی ستائش بھی کی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سیاحت کی صنعتوں کو فروغ دینے کی وافر قوت محرکہ موجود ہے اور یو پی اے حکومت پر اس پہاڑی ریاست کو دئیے گئے صنعتی پیاکیج میں کمی کے لئے تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ اس پہاڑی ریاست کو دیئے جانے والے پیاکیج سے دستبردار نہیں ہونا چاہئے ۔ کانگریس پر ووٹ بینک سیاست چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ آندھرا پردیش کی تقسیم ایک صحیح مثال ہے کہ برسر قتدار پارٹی زہر کے بیج بوتی ہے یہ کانگریس ہے جو زہر کے بیج بوتی ہے آندھرا پردیش یہ ثابت کرنے کیلئے صحیح مثال ہے کہ آپ ( کانگریس ) ہی زہر کی کھیتی کرتے ہیں ۔مودی نے یہاں ایک ریالی میں ایک بات کہی کانگریس صدر سونیا گاندھی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے بی جے پی کے وزارت عظمی کے امید وار نریندر مودی نے کہا کہ محترمہ کہہ رہی ہے کہ آئندہ انتخابات اتحاد کیلئے اور ہم (بی جے پی ) زہر کے بیج بوتے ہیں لیکن یہ کون کررہا ہے اس کی شروعات کس نے کی ہے کس نے بھائیوں کے درمیان دراڑ پیدا کی ہے آیا ریاستیں متمول اور غریب کے درمیان فرق پیدا کرتی ہیں ؟ یہ بتاتے ہوئے این ڈی اے حکومت کے تحت تین نئی ریاستیں تشکیل دی گئی تھیں اور اس کے لئے یہ کام انتہائی سہل تھا ۔ مودی نے کہا کہ اس وقت کوئی تنازعہ نہیں تھا جب اترپردیش کو دوحصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا اور بہار کو دوحصوں میں تقسیم کرتے ہوئے چھتیس گڑھ ریاست تشکیل دی گئی تھی ۔ بی جے پی محبت کی سیاست کرتی ہے نفرت کی نہیں ۔ مودی نے کانگریس پر نفرت اور اچھوت کی سیاست چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ ایک دن کیرالا کے ایک لیڈر نے میری تعریف کی ۔ جس کی بناء پر اس کو عہدہ سے ہٹادیا گیا ۔کیرالا سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر نے مجھ سے ملاقات کی تھی اور اس سے وزارت کا قلمدان واپس لے لیا گیا ۔ یہ نفرت اور اچھوت کی سیاست ہے جو جمہوریت کے لئے اچھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ایک ڈائنا سٹک پارٹی ہے اور ڈائناسٹک سیاست جمہوریت کی دشمن ہے ۔ انہوں نے افراط زر کے مسئلہ پر بھی یو پی اے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ حالانکہ کانگریس نے اندرون 100یوم قیمتوں میں اضافہ کو روکنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ اس مسئلہ سے نمٹنے کی اہل نہیں ہے ۔ کانگریس نے ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا لیکن بی جے پی 60مہینوں میں ہر چیز بدل دے گی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں