بی جے پی سے اتحاد کرنے پاسوان کا اشارہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-27

بی جے پی سے اتحاد کرنے پاسوان کا اشارہ

لوک جن شکتی پارٹی(ایل جے پی)کے سربراہ رام ولاس پاسوان جنہوں نے2002ء میں این ڈی اے کوچھوڑاتھالوک سبھاانتخابات کے لئے بہارمیں بی جے پی کے ساتھ اتحادکرنے کے لئے پوری طرح تیارہیں۔ ان کے اس اقدام سے ایل جے پی اور آر جے ڈی کے ساتھ ایک سیکولر اتحاد بنانے کے کانگریس کے منصوبوں کو دھکا پہنچے گا۔ بی جے پی اور ایل جے پی کے درمیان اتحاد کا امکان ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اعلان کیا جائے گا کیونکہ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ نے اس تعلق سے قطعی فیصلہ لینے کا پاسوان کو اختیار دیا ہے اور لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی کے ساتھ اپنے تلخیوں کو اجاگر کردیا ہے۔ ایل جے پی پارلیمانی بورڈ کے سربراہ اور پاسوان کے فرزند چراغ پاسوان نے اخباری نمائندوہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی بورڈ نے پارٹی کے قومی صدر رام ولاس پاسوان کو پارٹی کے لئے نئے متبادل پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے۔ اس سوال پر کہ آیا ایل جے پی، بی جے پی سے اتحاد کرسکتی ہے، چراغ پاسوان نے کہا کہ موجود اتحاد سے جب ہمارا ناطہ ہی نہیں رہ گیا تو متبادل کے بارے میں سوچنا ہوگا لیکن اس سلسلہ میں حتمی فیصلہ قومی صدر ہی لیں گے۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا آپ پارٹی تیسرے محاذ سے ہاتھ ملائے گی تو ایل جے پی کے سر براہ رام ولاس پاسواں نے طنز یہ کہا کہ تیسرا محاذ کہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے اتحاد کے بارے میں تین ، چار دن کے اندر فیصلہ کریں گے۔ ایل جے پی کے سر براہ نے کہا ہے کہ پارلیمانی بورڈ کے ارکان کی رائے ہے کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے کا راستہ بھی کھلا رکھنا چاہئے۔ رام ولاس پاسوان نے کہا کہ آر جے ڈی سے ہمیں کافی عرضہ سے شکایات ہیں، ہم لالو پرساد یادو سے ملنے جیل میں بھی گئے تھے ، لیکن وہ جیسے ہی باہر آئے آر جے ڈی قائدین نے یہ کہنا شروع کردیا کہ ایل جے پی کو 3نشستیں دی جانی چاہئے اسی لئے ہم نے نشستوں کی تقسیم کا فیصلہ کرنے کا معاملہ کانگریس پر چھوڑ دیا اور کچھ ماہ انتظار کیا لیکن کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔ انہوں نے سمجھا کہ ایل جے پی کوئی چیز نہیں ہے۔ ایک مرتبہ اگر آر جے ڈی نے 25نشستیں اور کانگریس نے 15نشستیں حاصل کی تھی تو اس کا مطالب یہ نہیں ہے کہ وہ ایل جے پی کو اتحاد کا حصہ نہ سمجھیں۔ اسی لئے پارٹی نے نیا متبادل تلاش کرنے کے لئے مجھے اختیار دیا ہے۔ ایل جے پی نے جے ڈی یو کے ساتھ اتحاد کے امکان کا بھی جائزہ لیا ہے۔ اس سوال پر کہ آیا ایل جے پی کو نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی سے اتحاد میں کوئی مسئلہ نہیں ہے؟ رام ولاس پاسوان نے کہا کہ ایل جے پی میں رائے بی جے پی کے ساتھ جڑنے کے خلاف نہیں ہے۔ اتحاد پر کوئی فیصلہ تین تا چار دن میں کیا جائے گا، کیونکہ پارٹی نے یہ ذمہ داری میرے حوالہ کی ہے۔دریں اثنا پٹنہ سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بمو جب ایل جے پی کی جانب سے بی جے پی سے اتحاد کا اختیار رام ولاس پاسوان کو دینے کے اعلان کے کچھ دیر بعد جنتادل یو نے آج پاسوان کو یہ کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنا یا کہ وہ گجرات فسادات کے مسئلہ پر 2002میں این ڈی اے حکومت چھوڑنے کے بعد فرقہ پرست طاقتوں سے کھبی نہ ملنے کے اپنے وعدہ سے منحرف ہورہے ہیں۔ جے ڈی یو کے سینئر لیڈر اور وزیر محکمہ آبی وسائل وجئے کمار چودھری نے حیرت ظاہر کی کہ 2002ء اور آج تک کے حالات کے درمیان کیا تبدیلی آئی ہے جس نے پاسوان کو بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے پر مجبور کردیا ہے؟ ایل جے پی سر براہ کو عوام کے سامنے یہ وضاحت کرنی ہوگی کہ انہوں نے فرقہ پرست طاقتوں سے دوبارہ پھر نہ ملنے کے اپنے وعدے کو پورا کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2002ء میں گجرات فسادات پر رام ولاس پاسوان ، اٹل بہاری واجپائی کی حکومت سے ناطہ توڑ چکے تھے اور اب ٹھیک 12برس بعد اسی میں شامل ہورہے ہیں۔ کسی نے یہ بات نہیں بھولی کہ پاسوان اس وقت این ڈی اے کی حکومت میں وزیر کوئلہ تھے اور اپریل 2002میں چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کی جانب سے اقلیتی طبقہ کے خلاف فسادات کو روکنے کیلئے کچھ نہ کرنے پر بطور احتجاج مستعفی ہوگئے تھے۔

Ram Vilas Paswan's LJP may be BJP ally in Lok Sabha elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں