مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے درمیان اوباما کا سعودی عرب دورہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-02

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے درمیان اوباما کا سعودی عرب دورہ

واشنگٹن
(رائٹر)
ایران کے نیوکلیر پروگرام اور شام کی خانہ جنگی پر امریکی پالیسی سے مربوط واشنگٹن کے کلیدی عرب حلیف کے ساتھ کشیدگی کو دور کرنے کے لیے اوباما کا منصوبہ ہے کہ مارچ میں سعودی عرب کا دورہ کریں ۔ ایک اخبار کی رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ۔ چوٹی کانفرنس کے لیے او باما شاہ عبداللہ سے ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں ۔ وال اسٹیٹ جنرل نے کل اپنی رپورٹ میں ان نا معلوم عرب عہدیداروں کے حوالے سے یہ بات بتائی جنہوں نے میٹینگس کے بارے میں تفصیلات فراہم کی تھیں ۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہ کارروائی بگڑتے ہوئے تعلقات اور اعتماد میں کمی سے تعلق رکھتی ہے ۔ اس بات کااظہار چوٹی کانفرنس کی ضرورتپر تبادلہ خیال کرنے والے ایک سینئر عرب عہدیدار نے کیا ۔ وائٹ ہاوز کے ترجمان نے تبصرہ سے انکار کردیا ۔ امریکہ اور سعودی عرب 1932ء میں مملکت کے قیام کے بعد سے ایک دوسرے کے حلیف رہے ہیں ۔ امریکہ نے ریاض کو طاقتور فوجی تحفظ فراہم کیا ہے اور واشنگٹن تیل کی ضرورت کی وہاں سے تکمیل کرتا ہے ۔ سعودی عرب کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات اہمیت رکھتے ہیں جبکہ مصر میں اقتدار کی منتقلی سے شام میں خانہ جنگی تک اس علاقہ کو تبدیلیوں اور چیلنجس کا سامنا ہے ۔ تاہم متعدد محاذوں پر تعلقات کی آزمائش ہوچکی ہے ۔ سعودی عرب کے حکمراں خاندان کے ارکان نے شامی خانہ جنگی پر مبینہ امریکہ کی جانب سے عدم اقدام کے خلاف بطور احتجاج امریکہ کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی دی تھی جبکہ شام کی خانہ جنگی میں ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ایران تک بھی امریکہ کی حالیہ رسائی کے خلاف بھی احتجاجا یہ دھمکی دی گئی تھی ۔ سنی مسلم اکثریتی مملکت کی شیعہ اکثر یتی ملک ایران سے علاقائی رقابت رہی ہے ۔ جو شام کا حلیف ہے جس کے نتیجے میں مشرق وسطی میں مسئلہ کی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ۔ شاہ عبداللہ میٹنگ میں اوباما سے یہ دریافت کریں گے کہ ،انہوں نے شام پر فضائی حملے نہ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا ہے جبکہ سعودی عرب اور دیگر عرب عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بشارالاسد کے موقف کو استحکام حاصل ہوا ہے ۔ کئی طریقوں سے میٹنگ میں بنیادوں امور کو دوبارہ اٹھایا جائے گا ۔ اس بات کا اظہار میٹینگس پر معلومات فراہم کرنے والے ایک سعودی عہدیدار کے حوالے سے وال اسٹریٹ جنرل نے کیا ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں بتایا کہ اوباما نے جس انداز میں یہ کارروائی کی ہے اس کی کیا وجہ ہے ۔ امریکہ اور دیگر سیکیوریٹی عہدیداروں نے اس ہفتہ کے اوائل بتایا تھا کہ شام کے اعتدال پسند باغی گروپس کو امریکہ کی جانب سے ہلکے پھلکے اسلحہ فراہم کیے جارہے ہیں۔ عرب بہار اور ایران اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان نومبر میں سمجھوتہ کیا جس سے تہران کے نیوکلیر پروگرام کی چند سر گرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔ سعودی عرب ودیگر عرب ممالک اور اسرائیل اس پر برہم ہے ۔11ستمبر 2001ء امریکہ پر حملوں اور بعد ازاں عراق پر امریکہ کے حملے کے نتیجے میں تعلقات شدید متزلزل ہوگئے تھے جبکہ بیشتر اغوا کنندے سعودی عرب کے شہری تھے ۔ اوباما کے دورہ سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مشن کے ساتھ ریاض کا دورہ کیا تھا ۔
Obama to visit Saudi Arabia amid tensions over Iran, Syria

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں