عبوری بجٹ میں آج اہم اعلانات غیر متوقع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-17

عبوری بجٹ میں آج اہم اعلانات غیر متوقع

وزیرفینانس پی چدمبرم مالیاتی خسارہ کو قابو میں رکھنے کی سخت گیر کاروائی کے دوران لوک سبھا انتخابات سے قبل کل پارلیمنٹ میں سال2014-15 کے عبوری بجٹ کی پیشکشی کے موقع پر چند ترغیبات کا اعلان کرسکتے ہیں۔ بجٹ کے ساتھ ہی ساتھ وزیرفینانس جولائی تک اخراجات کی پابجائی کے لئے پارلیمنٹ میں عبوری بجٹ پیش کریں گے۔ روایتی طورپر عبوری بجٹ میں اسیی تجاویز موجود نہیں ہوتی ہیں جس سے راست ٹیکسیس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی اور نہ کوئی پالیسی اعلانات عمل میں آئیں گے۔ اگرچیکہ عام آدمی اوران شعبوں کے لئے ترغیبات کااعلان کیا جاسکتا ہے جنہیں مدد کی ضرورت ہے ۔ قبل ازیں چدمبرم نے بتایاتھا کہ وہ عبوری بجٹ میں خدماتی ٹیکس شرحوں اور اکسائز ڈیوٹیز میں معمولی تبدیلیاں کرسکتے ہیں۔ بظاہر اس اقدام کا مقصد معیشت کو فروغ دینا ہے تاہم سیاسی اتفاق رائے کے فقدان کی بنا پر وہ کلیدی صالاحیتی قانون سازی کو روبہ عمل نہیں لاسکیں گے۔2004میں جسونت سنگھ نے12صفحات پرمشتمل تقریر کی تھی۔2009میں مکرجی کی تقریر18صفحات پرمشتمل تھی۔ لہذا میں نے12تا18کے دونوں اعداد کے درمیان کا انتخاب کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم کسی قانون میں ترمیم کے ماسوا کسی بھی نوعیت کی تجویز پیش کرسکتے ہیں۔لیکن قانون میں ترمیم کے علاوہ کسی بھی قسم کی تجویز پیش کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم مستقبل کے ویژن کی خاکہ کشی بھی کرسکتے ہیں۔ اس بات کا مشاہدہ دلچسپ ہوگا کہ آیا آیا وزیرفینانس 2014-15 میں بھی بھاری ٹیکس لزوم کے اقدام کو برقرار رکھیں گے یا نہیں۔ تاہم آثار وقرآئن سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اس اقدام کا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ اس کے لئے قانو ن میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ گزشتہ بجٹ میں حکومت نے ایک کروڑ سے زائد آمدنی حاصل کرنے والے افراد پر2013-14 کے دوران10 فیصد سرچارج عائد کیاتھا ۔اس کے دائرہ کار میں 42,800افراد کمپنیوں یا ادارو ں کوشامل کیاگیا۔ توقع ہے کہ وزیر اس موقع پر یوپی اے دوم حکومت کے کاراموں کو اجاگر کرتے ہوئے مالیاتی خسارہ او ررواں حساب پر قابوپانے حکومت کے طریقہ کار پرتوجہ پرمرکوز کورکھیں گے۔ اگرچیکہ فی الحال عالمی حالات ناسازگار ہیں ۔2014-15کا مکمل بجٹ نئی حکومت جون یا جولائی میں پیش کرے گی۔ چدمبرم اس بات کی بھی وضاحت کریں گے کہ معاشی نمو سست رو شرح ایک دہے کے دوران2012-13میں اقل ترین یعنی4.5فیصد پرمبنی کس بنا پررہی ہے۔ علاوہ ازیں وہ ملک کودوبارہ اونچی شرح ترقی کی پٹری پر لاکھڑا کرنے کے لئے حکومت کے اقدامات کی خاکہ کشی کریں گے۔ اگرچیکہ سنٹرل اسٹیٹا ٹسٹکٹ آفس(سی ایس او)کا تخمینہ ہیکہ رواں مالی سال کے د وران شرح نمو4.9فیصد ہوگی جبکہ وزیراعظم منموہن سنگھ نے بتایاکہ اعداد وشمار پر نظرثانی کے بعد شرح نمو5فیصد سے متجازہوگی ۔ کلیدی اصلاحی اقدامات بشمول انشورنس بل، اشیاء وخدماتی ٹیکس(جی ایس ٹی) او رراست ٹیکس ضابطہ(ڈی ٹی سی) پر سبکدوش ہونے والی یوپی اے حکومت کی جانب سے تبادلہ خیال متوقع نہیں کیونکہ اس معاملہ میں سیاسی فقدان پایا جاتا ہے ۔ انتخابی سال کے دوران حکومتیں روایتی طورپر عبوری بجٹ پیش کرتی رہی ہیں جو مختصر بجٹ ہوتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت2013-14کے ٹیکس وصولی نظرثانی تخمینہ جات کااظہار کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے منصوبے پیش کرے گی۔ موجودہ آثار وقرائن سے پتہ چلتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران مالیاتی خسارہ کی شرح بجٹ کی تخمینہ کردہ مجموعی قومی پیداوار کا4.8فیصد سے کمتر ہوگا جس کا اہم سبب اخراجات کا دباؤ او رٹوجی اسپکٹرم نیلام سے حاصل ہونے والی زائد آمدنی ہے۔

Major Announcements Not Expected in Interim Budget

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں