مصر میں اسلامی تشخص کو ختم کرنے کی سازش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-20

مصر میں اسلامی تشخص کو ختم کرنے کی سازش

Egypt-Islamic-identity
اس وقت مصر جس صورتحال سے گذر رہا ہے ، اور وہاں عالمی طاقتوں کے ہاتھوں ان ان کی غلام اور لونڈی جمہوریت کا آئے دن قتل ہورہا ہے ، مصر کا سب سے بڑا آمر اور ڈکٹیٹر حسنی مبارک کو رہائی دے دی گئی اور اور مصر کی حکمراں جماعت اخوان المسلمین کے افراد کو پسِ زنداں اور ان کو پابند سلاسل کردیا گیا، اور ان پر نت نئے الزامات اور اتہامات کے ذریعے جو غیر شرعی اور غیر قانونی مقدمے آئے دن چلائے جارہے ہیں، مصر کے جامعات کے طلبہ اور طالبات بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں ، عورتوں کی عزت وعصمت اور اس کے قدر واحترام کے پیمانے بھی بدل چکے ہیں ،آئے دن عورتوں کی گرفتاری جاری ہے،عجیب بات ہے کہ ان بے چاروں نے محض ایک سال کی مختصر سی مدت میں عوام ا ور ملک پر اتنے مظالم ڈھائے کہ ان مقدمات اور اتہامات کا سلسلہ ہے کہ تھمنے ہی کا نام نہیں لیتا ہے ، سابق ڈکٹیر حکمراں حسنی مبارک جس نے تقریبا چالیس سال تک مصرکی کرسی صدارت کو سنبھالے رکھا ، وہ تو بغیربالکل صاف وشفاف امیج کا حامل تھاجسے فورا رہا کردیا، نہ جانے ان غاصب حکمرانوں اور حسنی مبارک کے ہاتھ کتنے ہی معصوم مصریوں اور فلسطینوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ؛ لیکن یہ شیطانی اور طاغوتی قوتیں ہیں کہ دنیا میں امن وامان کا علم بلند کرنے والوں کے ہی ہاتھ روک لیتی ہے ، ظلم وستم اور جور وجفا کی داستانیں رقم کرنے والے سینہ تان کر ،دندناتے ہوئے پھرتے ہیں ،ان کی کوئی گرفت کرنے والا نہیں ، ایک ملالہ پر ظلم ہوتا ہے تو اس کو ساری دنیا سر آنکھوں پر رکھ لیتی ہے اور ساری دنیا میں جو مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے اس پر کوئی ماتم کناں نہیں ، اس پر کہیں سے کوئی صدائے احتجاج بلند نہیں ہوتی ، سب کی آوزاز گلے میں دب کر رہ جاتی ہے ، ساری دنیا کو سانپ سونگھ جاتا ہے ، اصل تو یہ ہے کہ ساری دنیا میں بشمول مصر ، شام ، وسطی افریقہ، برما اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں پر جو عرصہ حیات تنگ کیا جارہاہے ، مسلمانوں ، مساجد اور اسلامی شعائر اور مقدسات کے ساتھ جو کھلواڑ کیا جارہاہے ،یہ در اصل اسلام دشمنی کی رو ہے ، جو بزعم خویش ساری دنیا سے اسلام اور مسلمانوں کا نام ونشان مٹادینے پر تلی ہوئی ہے؛ لیکن یہ اسلام دشمن طاقتیں یہ یقین کرلیں کہ ایک مومن کے لئے یہ مصائب وبلیات اس کے لئے آخرت کی کھیتی کی حیثیت رکھتے ہیں ، لیکن یہ اپنی ان ناپاک اور نا مسعود ونامبارک کوششوں کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتے ۔اسلام کو اللہ عزوجل نے سب سے پسندیدہ دین،اور قرآن اور اسلامی تعلیمات کا محافظ خود ذات باری نے اپنے ذمہ لیاہوا ہے ۔
اب اس وقت مصر کی صورتحال یہ ہے کہ ان ظالم فوجی حکمرانوں نے نہ صرف مصر کی عوام کے جذبات پر پابندی لگادی ، ان کی رائے اور ان کی شخصی آزادی کا قتل وخون کیا ، بلکہ صورتحال آئے دن گھمبیر اور بھیانک ہوتی جارہی ہے ، اسلامی تنظیموں پر تو قدغن لگایا ہی گیا، ائمہ وخطباء بھی معزول کردیئے گئے ، اب اس وقت خیراتی اور رفاہی اداروں پر پابندی عائد کردی جارہی ہے مصری فوجی صہیونی طاقتیں یہ چاہتی ہیں مصر کی ساری اقتصاد ان کے ہاتھ میں ہو،حالانکہ رفاہی اور خیراتی اداروں پر پابندی کا کوئی مطلب ہی نہیں ہوتا ، رفاہی اور عوامی مفاد کے کام تو اس سے غربت کے خاتمہ اور مفلسی اور بھوک مری کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے ، اب جب کہ مصر کی 50؍فیصد عوام خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہی ہے، موجودہ غاصب حکمرانوں کو ان کی غربت اور کسمپرسی کی تو کوئی فکر نہیں ؛ بلکہ اس نے حال میں ہی ان غریبوں اور عوام کو اپنی مرضی کے تابع رکھنے کے لئے 1055خیراتی اوررفاہی اداروں پر پابندی عائد کردی ہے ، حالانکہ فوجی حکمرانوں کا یہ عمل دینی،اقتصادی اور مصر کی معاشی احوال کے اعتبار سے بھی خطرنا ک اور ملک کے حق میں نہیں ، اس لئے جب یہ رفاعی ادارے بند ہوں گے تو عوام میں طلب نہیں رہے گی جس سے پیدوار میں کمی واقع ہوجائیگی اور اس سے کساد بازاری اور بھوک مری عام ہوجائے گی ، اور جب بھوک مری عام ہوگی تو اپنے رمقِ حیات اور زندگی کی سانسوں کے بقا کے لئے لوگ چوری چکاری اور قتل وخون کا سہارا لیں گے ، جرائم اور حادث کی شرح بڑھ جائے گی ؛ لیکن اسلامی رفاہی اداروں پر پابندی کا دوسری مقصد یہ ہے کہ مسیحی رفاہی اداروں کو کھلے عام اپنے رفاہی کاموں کو انجام دینے کی اجازت دے کرملک کے عوام کا دین وایمان سلب کیاکر لیا جائے اور یہ ساری سازشیں مصر میں انجام دی جارہی ہے ، دوسری طرف مصری عوام کو دین وایمان سے برگشتہ کرنے کے لئے یہ سازش بھی رچی گئی کہ مصر کی تقریبا آدھی اقتصادیات فوج قابض ہوگئی ہے ، المانی اخبار die welt کے مطابق اس وقت فوج نے مصر کے 45اقتصادی ذرائع پر قبضہ کر لیا ہوا ہے ،مصری فوج اس وقت سینکڑوں ریسٹورنٹ ، ہسپتال، مختلف اشیاء کی ایجاد کرنے والے کمپنیوں پر قابض ہوچکی ہے ، رپورٹ کے مطابق مصری فوج کے 26ایسی کمپنیاں ہیں جو روز مرہ کے استعمال کی اشیاء کی پیداوار کر رہی ہیں جن میں فریج ، ٹیلیفون ، کمپیوٹر ، اور ٹرین کے ساز وسامان،اور فائر بریگیڈ گاڑیاں شامل ہیں، اسی اخبار نے یہ بتلایاہے کہ ’’مصری فوج کے صورت حال ایسی ہوگئی ہے وہ ہزاروں شہریوں کو مصروف عمل رکھ کر لاکھوں کروڑوں ڈالر کماتی ہے ، مصری فوج کا کام یہ نہیں رہ گیا کہ وہ بیروں حملوں کا دفاع کرے ؛ بلکہ وہ مصر کی اقتصادیات پر کنٹرول کر رہی ہے ،اسی پر بس نہیں ، بلکہ مصر کی زراعت اور پیدوار کا کام بھی مصری فوج میں اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے ، دودھ کی پیداوار، الکٹرونک اشیاء کی ایجادات اور پولٹری فارمس پر بھی یہ قابض ہوچکے ہیں ،ترکاریوں اور میوہ جات کی کھپت بھی انہیں کے ہاتھ میں آگئی ہے ،یہ حکومت اورعوام کی مدد کے لئے نہیں ؛ بلکہ اپنے ناجائز مقاصد کے تکمیل کے لئے اپنی عوام کو استعماری اور قابض قوتوں کی طرح غلاموں کی طرح استعمال کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔
بہرحال مصر میں جو کھیل یہ غاصب فوجی حکمراں کھیل رہیں ، مصر کی اسلامی تنظیموں پر پابندی، علماء اور خطباء پر قدغن لگانے ، اور رفاہی اور خیراتی اداروں پر بند لگانے اور مصر کی اقتصاد پر قبضہ یہ ساری امور اس لئے انجام دیئے جارہے ہیں ،عوام کو اقتصادی اور معاشی طور مجبور کر کے ان کی ماتحتی میں عیسائی تبیشیری سرگرمیوں اور ان کے چنگل میں آنے پر مجبور کیا جائے اور یہ مصر کی عوام اپنے ایمان وایقان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور یہ حکومت کی گدی پر بیٹھ آرام واطمینان کے ساتھ صہیونی وصلیبی طاقتوں کے زیر اثر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل میں لگیں رہیں ، اللہ سارے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے ۔

***
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
رفیع الدین حنیف قاسمی

Conspiracy to destroy the Islamic identity of Egypt. Article: Rafi Haneef

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں