اقلیتوں کو تحفظات فراہم کرنے مرکز سپریم کورٹ سے رجوع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-19

اقلیتوں کو تحفظات فراہم کرنے مرکز سپریم کورٹ سے رجوع

مرکزی حکومت نے اقلیتوں کے پسماندہ طبقات کو مرکز کے تعلیمی اداروں میں تحفظات فراہم کرنے میں میں 4.5فیصد تحفظات فراہم کرنے کے تعلق سے سپریم کورٹ میں درخواست پیش کرتے ہوئے عبوری احکامات جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔ آندھرا پردیش ہائی کورٹ میں اقلیتوں کے تحفظات فراہم کرنے حکومت کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا تھا۔ مرکز نے اپنی درخواست میں کہاہے کہ عدالت میں اس قضیہ کے تصفیہ تک تحفظات کے حق میں عبوری احکامات جاری کیے جائیں ۔ حکومت نے یہ استدلال پیش کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اس مسئلہ پر قطعی فیصلہ ہونے تک آندھرا پردیش حکومت کو تحفظات نافذ کرنے کی ہدایت دی تھی، لہذا اس مسئلہ پر الجھن اور ابہام ختم کرتے ہوئے فوری احکامات جاری کیے جانے چاہئیں۔ قبل ازیں اس مسئلہ پر وسیع تر بنچ کی جانب سے عبوری احکامات جاری کیے گئے تھے، جب کہ سپریم کورٹ کے دستوری بنچ میں یہ مسئلہ زیر غور ہے۔ اب اس قضیہ کا منطقی نتیجہ یہی ہونا چاہئے کہ اقلیتوں کو تحفظات سے استفادہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے اور فوری عبوری احکامات جاری کیے جائیں۔ جون 2012میں سپریم کورٹ نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا جاری کرنے سے انکار کیا تھا اور حکومت آندھر ا پردیش ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا جاری کرنے سے انکار کیا تھا اور حکومت آندھر ا پردیش کی سرزنش کی تھی کہ اتنے احساس اور پیچیدہ مسئلہ پر عاجلانہ فیصلے کیونکر کیے جاسکتے ہیں۔ آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے اقلیتوں کو 4.5فیصد تحفظات کا کوٹہ فراہم کرنے حکومت کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا تھا۔ قبل ازیں مرکزی حکومت نے 22دسمبر 2011میں سماجی اور تعلیمی پسماندہ اقلیتوں کے لیے 4.5فیصد تحفظات پر مشتمل او بی سی میں ذیلی کوٹہ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلہ کوآند ھرا پردیش ہائی کورٹ نے 28مئی2012کو کالعدم قرار دیا۔ ہائی کا یہ اعتراض تھا کہ مذہبی بنیاد پر تحفظات کا کوٹہ فراہم نہیں کیا جاسکتا ۔ اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل عدالت میں یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کے اقلیتوں کے طبقات جن میں مسلمان، عیسائی، سکھ، بدھ اور پارسی شامل ہیں۔ معاشی پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات کے مستحق ہیں۔ سالیسٹر جنرل موہن پراسنس نے چیف جسٹس سداسیوم ، جسٹس رنجن گگوئی اور آر کے اگروال پر مشتمل بنچ پر درخواست پیش کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ متضاد عدالتی احکامات میں ہم آہنگی فراہم کیا جائے اور اقلیتوں کو عبوری راحت فراہم کیا جائے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ آندھرا پردیش میں اقلیتوں کے لیے تحفظات کے اعلان کے بعد مرکزی وزرات فروغ انسانی وسائل نے پنجاب ، اتر پردیش، کے بشمول پانچ ریاستوں میں تحفظات کی فراہمی کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔ ایڈوکیٹ چدانند نے سپریم کورٹ میں پیش کردہ درخواست کا مسودہ تیار کیا تھا۔ اس میں یہ دلیل پیش کی گئی ہے کہ 25مارچ2010کو عدالت کی وسیع تر بنچ نے فیصلہ صادر کیا تھا، لہذا اس کی بنیاد پر عبوری احکامات کے تحت پسماندہ اقلیتوں کو تحفظات دیئے جانے چاہئیں۔

Centre moves Supreme Court on quota for minority community

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں