بہار کے مسلمانوں کے حالات دلتوں سے بہتر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-13

بہار کے مسلمانوں کے حالات دلتوں سے بہتر

ریاست بہار میں مسلمانوں کی معاشی و سماجی حالت ریاست کے دلت ہندوؤں کے مقابلہ میں بہتر ہے لیکن اونچی ذاتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کے لوگوں کے حالات سے بدتر ہے۔ ایک جائزہ میں یہ بات بتائی گئی۔ نئی دہلی کے سنٹر فار ریسرچ و ڈیبیٹس ان ڈیولپمنٹ پالیسی کے صدرنشین ابو صالح شریف نے امریکہ ۔انڈیا پالیسی انسٹی ٹیوٹ (واشنگٹن ڈی سی) کے اشتراک کے ساتھ ان کے سنٹر کے منعقدہ جائزہ کی بنیاد پر یہ بات بتائی۔ 2011ء کی مردم شماری پر رپورٹ تیار کی گئی ہے جبکہ اس وقت بہار کی آبادی10.5 کروڑ تھی جس میں 16.5 فیصد مسلمان تھے۔ 12ترقیاتی اظہار کنندے جن میں صحت، تعلیم اور روزگار شامل ہے ان پر رپورٹ میں توجہ دی گئی ہے تاکہ بہار کے مسلمانوں کی حالت کا جائزہ لیا جاسکے۔ ابو صالح ہندوستانی مسلمانوں کے موقف پر 2006ء میں شائع کردہ سچر کمیٹی رپورٹ سے بھی وابستہ رہے ہیں جس کا بہت چرچا رہا۔ انہوں نے بتایاکہ کیرالا کی طرح بہار کے مسلمانوں کی سماجی و معاشی حالت تیزی سے بہتر ہوگئی ہے جس کا سبب نظم زر پرمبنی معیشت ہے۔ ابو صالح نے بتایاکہ مسلم تارکین وطن کی بڑی تعداد بہار سے باہر اور بین ملک روزگار کی تلاش میں منتقل ہوئی ہے جبکہ ان کے ترسیل کردہ زر سے ان کے خاندانوں کی سماجی و معاشی حالت کو بہتر بنانے میں بہت مدد ملی ہے۔ مشہور ماہر معاشیات ابو صالح نے بتایا کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران بہار میں ہونے والی ترقی سے بھی مسلمانوں کی حالت میں بہتری آنے میں مدد ملی ہے لیکن بہار کے مسلمانوں کیترقی کیلئے بہت کچھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 12.2 فیصد اونچی ذاتوں کے مقابلہ میں 13.5 فیصد دیہی مسلمانوں کو ملازمتیں حاصل ہیں جبکہ شہر میں مقیم اونچی ذاتوں کے لوگوں کی ملازمتوں کا تناسب 19فیصد ہے۔ 17.3 فیصد شہری مسلمانوں کو ملازمت کے مواقع حاصل ہورہے ہیں۔ پٹنہ کے ایشین ڈیولپمنٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے ڈی آر آئی) کے سربراہ سائبل گپتا نے بتایاکہ حالیہ برسوں میں مسلمانوں کی حالت میں بہتری آئی ہے لیکن ان کی ترقی کے لئے بہت کچھ کرنا ہے۔ بہار کے ریاستی اقلیتی کمیشن کی زیر سرپرستی اے ڈی آر آئی نے 9سال قبل بہار میں مسلمانوں کے سماجی معاشی حالات پر جائزہ منعقد کیا تھا جس میں یہ بتا یا گیا تھا کہ مسلمان ریاست کے غریب ترین شہری ہیں۔ جائزہ رپورٹ یں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 49.5 فیصد دیہی مسلم خاندان اور 44.8 فیصد شہری مسلم گھرانے خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ ان میں 19.9 فیصدانتہائی غریب ہیں اور 28.04 فیصد دیہی علاقوں میں رہنے والے مسلمان بے اراضی مزدور ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں