بہار میں اتحاد کا مسئلہ فیصلہ کانگریس کی ذمہ داری - ایل جے پی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-20

بہار میں اتحاد کا مسئلہ فیصلہ کانگریس کی ذمہ داری - ایل جے پی

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
بہار میں لوک سبھا انتخابات سے قبل اتحاد کے مسئلہ پر اپنی پارٹی کے موقف کو غیر جانبدار ظاہر کرنے کا اقدام کرتے ہوئے ایل جے پی کے سربراہ رام ولاس پاسوان نے آج بتایاکہ ریاست میں سیکولر اتحاد میں کانگریس، لالو پرساد کی آر جے ڈی یا نتیش کمار کی جے ڈی یو یمں کس کو شامل کرنے کی ذمہ داری ایل جے پی ذرائع نے بتایاکہ پارٹی نے جے ڈی یو کے ساتھ اپنے رابطہ کے چینل کو کشادہ کردیا ہے جبکہ جے ڈی یو بھی پاسوان کی جماعت کے ساتھ اتحاد کی خواہاں ہے۔ نتیش کمار گذشتہ سال این ڈی اے سے علیحدہ ہوگئے تھے جس کے نتیجے میں بی جے پی کے ساتھ ان کی پارٹی کے 17سالہ روابط کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ انہوں نے نریندر مودی کی ترقی کے خلاف بطور احتجاج یہ اقدام کیا۔ انہوں نے بتایاکہ کانگریس کے ساتھ ہمارے اتحاد کا فیصلہ ہماری حد تک ہم نے کرلیا ہے۔ دونوں پارٹیاں متحدرہیں گی، جہاں تک جے ڈی یو یا آر جے ڈی کے ساتھ اتحاد کا تعلق ہے ایل جے پی نے یہ فیصلہ کانگریس کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم کانگریس کا ساتھ دیں گے جبکہ ہمارے لئے یہ بات بہت کافی ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کو بتایاکہ اگر کانگریس جے ڈی یو کا ساتھ دے تو یہ اتحاد کانگریس۔ جے ڈی یو۔ ایل جے پی پر مبنی ہوگا۔ اگر کانگریس آر جے ڈی کا ساتھ دے تو یہ اتحاد کانگریس، آر جے ڈی۔ ایل جے پی اتحاد ہوگا۔ انہوں نے بتایاکہ دونوں میں جو بھی کپارٹی کانگریس۔ ایل جے پی گروپ میں شامل ہوگی جس میں اتنی طاقت ہوگی کہ وہ بہار میں بی جے پی کی پیشرفت کو روک سکے۔ انہوں نے بتایاکہ یہ پہلا موقع ہے کہ پاسوان نے ان آثار و قرائن کے درمیان اتحاد کے مسئلہ پر واضح اظہار خیال کیا ہے کہ ایل جے پی اور جے ڈی یو ایک دوسرے کیلئے گرمجوشانہ رویہ اختیار کررہی ہیں۔ راجیہ سبھا کے دو جے ڈی یو ارکان پارلیمنٹ علی انور انصاری اور صابر علی کو ہفتہ لنچ پروگرام کے دوران پاسوان کی قیامگاہ پر دیکھا گیا۔ پاسوان نے کل جے ڈی یو رکن پارلیمنٹ کے سی تیاگی کے ساتھ ایک پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے سوشلسٹ طاقتوں سے متحد ہونے کی کی اپیل کی۔ پرساد اور پاسوان نے صدر کانگریس سونیا گاندھی سے اتحاد کے مسئلہ پر ملاقات کی لیکن سونیا گاندھی نے موجودہ مرحلہ پر بہار میں اتحادی سمجھوتے کی نوعیت کے بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ 2009ء لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے برہمی کے ساتھ آر جے ڈی۔ ایل جے پی اتحاد سے واک آوٹ کیا تھا کیونکہ اسے پرساد نے مقابلہ کیلئے صرف تین نشستیں فراہم کی تھیں۔ ابتداء میں کانگریس 10تا15نشستوں کی مانگ کرتی رہی بالآخر اس نے اپنے مطالبہ میں تخفیت کرتے ہوئے نشستوں کی تعداد 5تک محدود کردی۔ تاہم آر جے ڈی سربراہ نے اسے مسترد کردیا۔ انہوں نے اس وقت کے فیصلہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اسے اپنی ایک غلطی قرار دیا۔ پاسوان جن کی پارٹی ایل جے پی نے آر جے ڈی اتحادکے ساتھ گذشتہ انتخابات میں 12 نشستوں پر مقابلہ کیا تھا لیکن ایک نشست پر بھی کامیاب نہیں ہوئی۔ پاسوان نے بتایاکہ اگر کانگریس، جے ڈی یو کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرے تو انہیں پرساد کی پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کوئی تامل نہیں ہوگا۔ اس سوال پر کہ آیا اتحاد کے مسئلہ پر ایل جے پی میں اختلاف رائے موجود ہے، پارٹی سربراہ نے بتایاکہ ہاں ہماری پارٹی میں بھی دو آرا موجود ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں جے ڈی یو کے ساتھ سمجھوتہ کرنا چاہئے، دیگر کا کہنا ہے کہ آر جے ڈی کے ساتھ ہمارا اتحاد برقرار رہنا چاہئے۔ انہوں نے بتایاکہ ایسا نہیں کہ کسی مخصوص پارٹی کا نقطہ نظر غلبہ رکھتا ہو۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں