آندھرا پردیش اسمبلی میں تلنگانہ بل پر مباحث اور ووٹنگ کا تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-12

آندھرا پردیش اسمبلی میں تلنگانہ بل پر مباحث اور ووٹنگ کا تنازعہ

حیدرآباد
(پی ٹی آئی )
ریاستی قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن وائی رام کرشنوڈو نے آج کہا کہ اگر ایوان کا ایک رکن بھی ووٹنگ کے لیے اصرار کرتا ہے تو پریسائیڈنگ آفیسر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ رائے دہی منعقد کرے ۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہی کا مطالبہ ایک رکن کا بنیاد حق ہے ۔ قاعدہ 190کے تحت یہ بات واضح ہے کہ اگر ایک رکن بھی رائے دہی کی مانگ کرتا ہے تو ووٹنگ کرائی جانی چاہیے ۔ پریسائیڈنگ آفیسر کے پاس رکن کا مطالبہ مسترد کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہوتی ۔تلگو دیشم قائدنے جنہوں نے 90کے دہے میں اسپیکر اسمبلی کے عہدہ پر خدمات انجام دی ہیں ،کہا کہ آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل 2013کے مسودہ پر ووٹنگ کے حوالے سے کئی باتیں کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں ایک رکن بھی ووٹنگ کا مطالبہ کرتا ہے تو رائے دہی کرائی جانی چاہیے ۔ ریاست کی تقسیم کے ذریعہ ایک نئی ریاست تلنگانہ تشکیل دینے اسمبلی وکونسل میں مسودہ بل پر مباحث جاری ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ رائے دہی کا مطالبہ ایک رکن کو دستور ی حق ہے ،اس لیے اس سلسلہ میں کوئی تنازعہ پیدا نہیں ہونا چاہیے ۔ درحقیقت اس معاملہ میں کوئی تنازعہ موجود ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مسودہ بل میں ترامیم کے لیے سینکڑوں تجاویز پیش کی گئی ہیں ۔ اسمبلی اور کونسل کے کئی ارکان نے اسپیکر وصدر نشین کو تلنگانہ بل میں ترمیم کے لیے بے شمار تجاویز پیش کی گئی ہیں ۔ اسمبلی اور کونسل کے کئی ارکان نے اسپیکروصدر نشین کو تلنگانہ بل میں ترمیم کے لیے بے شمار تجاویز کل پیش کردیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اگرکوئی رکن مباحث کا مطالبہ کرتا ہے تو ہر ایک ترمیم اور تجویز پر تفصیلی مباحث کیے جانے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہی سے قبل ہر ایک ترمیم پر مباحث کی ضرورت ہے ۔ جامع مباحث کی تکمیل کے بعد مسودہ بل رائے دہی کی جانی چاہیے ۔ پریسائیڈنگ آفیسر اسے مستردد کرنے کاکوئی حق نہیں رکھتے ۔ وائی رام کرشنوڈو کی وضاحت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کہ تلنگانہ مسودہ بل پر رائے دہی کے بارے میں تذبذب کی کیفیت پائی جاتی ہے کہ ایوان میں رائے دہی کرائی جائے یانہیں ۔ سیما آندھرا کے ارکانن مقننہ رائے دہی پر اصرار کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ نہ صرف مکمل مسودہ بل ،بلکہ اس کی ہر ایک شق پر رائے دہی ہونی چاہیے ۔ اس کے برعکس تلنگانہ ارکان یہ کہتے ہوئے اس کی مخالفت کر رہے ہیں کہ مقننہ کو مسودہ بل پر راائے دہی کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔ ریاستی اسمبلی اور کونسل کو سردست سنکراتی تہوار کی 6روزہ تعطیلات ہیں ۔ دونوں ایوانوں کو اجلاس 17جنوری کو دوبارہ شروع ہوگا جس میں بل پر مباحث جاری رکھے جائیں گے ۔ واضح ہوکہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے 23جنوری تک مباحث مکمل کرتے ہوئے مسودہ بل واپس بھیج دینے کی ہدایت دی ہے ۔ اسی دوران مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہا کہ ریااستی اسمبلی سے مسودہ بل واپس موصول ہوتے ہی اسے پارلیمنٹ کی منظوری کے لیے پیش کردیا جائے گا ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہہار کیا کہ تلنگاانہ بل کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں منظوری حاصل ہوجائے گی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں