تحقیقاتی ادارے اکریساٹ کی خاتون سائنسداں کا سینئر ساتھی پر جنسی ہراسانی کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-04

تحقیقاتی ادارے اکریساٹ کی خاتون سائنسداں کا سینئر ساتھی پر جنسی ہراسانی کا الزام

شہر کے مضافات میں قائم صف اول کے ایک تحقیقی ادارے کی خاتون سائنسدان نے اپنے ایک سینئر ساتھی پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے شکایت دپر مناسب کارروائی نہ کرنے کے خلاف ادارہ کے انتظامیہ کو قانونی نوٹس جاری کی ہے۔ خاتون سائنسدان نے دعویٰ کیا کہ ملازمت کی جگہ پر جنسی ہراسانی کی شکایت کے باوجود اس کی یکسوئی نہے کی گئی۔ درگا (نام تبدیل) نے انٹرنیشنل کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوشن فار دی سیمی ایرڈٹراپکس (اکریساٹ) کے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کررہا ہے اور قواعد کے مطابق شکایت کی یکسوئی کمیشن میں ایک خاتون رکن اور ایک غیر جانبدار این جی او کے نمائندہ کی موجودگی کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ صدرنشین گورننگ بورڈ اکریساٹ این جے پولے نے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ وہ ادارہ سے شکایت کا دوبارہ جائزہ لینے کی درخواست کریں گے۔ 28 سالہ سائنسداں نے اپنی قانونی نوٹس میں کہاکہ اس نے جنوری 2013ء میں اپنے باس کی جانب سے جنسی ہراسانی کی، گورننگ باڈی سے شکایت کی تھی۔ انہوں نے اگرچہ اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اگر ملزم برسر عام معذرت خواہی کرتا ہے تووہ معاملہ کو آگے نہیں بڑھائیں گی تاہم ایسا کچھ نہیں ہوا۔ غیر شادی شدہ خاتون سائنسدان نے مزید یہ بھی الزام عائد کیا کہ ذمہ دار شخص ان کیلئے مسلسل ذہنی اذیت کا باعث بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ میرے ہی محکمہ میں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ اس سلسلہ میں صراحت کے ساتھ قواعد موجود ہیں کہ ملزم اور شکایت کنندہ کو فوری طورپر علیحدہ علیحدہ جگہوں پر ذمہ دارایاں دی جانی چاہئیں۔ انہوں نے اپنی نوٹس میں مزید کہاکہ اکریساٹ، ان کی شکایت پر فوری کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اگریکچرل سائنس میں ایم ایس سی اور پی ڈی ایچ کی ڈگری حامل خاتون سائنسدان نے مزید کہاکہ انہی حالات میں مسلسل کام جاری رکھنے کی اجازت سے ملزم انہیں ہراساں کرنے کے مواقع دستیاب ہیں۔ این جے پولے نے اپنے جواب میں کہاکہ ملزم نے معذرت خواہی کی تھی اور درگا نے اسے قبول بھی کرلیا تھا۔ اس کے بعد معاملہ ختم کردیاگیاتھا۔ اکریساٹ نے اپنے جواب میں کہاکہ جہاں تک شکایت کنندہ کو مزید ہراسانی سے محفوظ رکھنے کا سوال ہے، درگا نے یونٹ سے تبادلہ کی کوئی درخواست ہی نہیں دی تھی۔ درحقیقت وہ ملزم کو جوابدہ بھی نہیں تھی۔ درگا نے استدلال پیش کیا کہ بند کمرہ میں صرف 3افراد کے سامنے زبانی معذرت خواہی ملزم کی جانب سے جنسی ہراسانی کا متبادل نہیں ہوسکتی۔ درگا کی نمائندگی کرنے والے کے ویویک ریڈی نے کہاکہ 1997ء میں وشاکھا بنام ریاست راجستھان کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ شکایت کمیٹی کی سربراہ ایک خاتون ہونی چاہئے اور اس کے نصف ارکان بھی خواتین ہی ہونی چاہئیں۔ ویویک ریڈی نے کہاکہ اکریساٹ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے اور اسے چاہئے کہ وہ ملازمت کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے خلاف ایک سخت پیام دینے کیلئے اس موقع سے استفادہ کرے۔ اس کے برعکس اکریساٹ نے معاملہ کو رفع دفع کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔

Woman scientist slaps sexual harassment notice on Icrisat

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں