چیف منسٹر اے پی کے اقدام کے خلاف تلنگانہ وزرا کا زبردست احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-28

چیف منسٹر اے پی کے اقدام کے خلاف تلنگانہ وزرا کا زبردست احتجاج

ریاستی اسمبلی میں آج اس وقت غیرمعمولی نظارہ دیکھنے میں آیاجب تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ریاستی وزراء نے بھی پارٹی وابستگی سے بالاترعلاقہ کے دیگرارکان اسمبلی کے ہمراہ احتجاج کرتے ہوئے کارروائی میں رکاوٹ ڈال دی،تاکہ آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013کامسودہ مرکزکوواپس بھیج دینے چیف منسٹر کی پیش کردہ مجوزہ قراردادکے خلاف ناراضگی کااظہارکیاجاسکے۔تلنگانہ ارکان کی گڑبڑاورشوروغل کے باعث اسپیکراسمبلی این منوہرکوکارروائی نصف گھنٹہ کے لیے ملتوی کرنی پڑی اوراس کے بعدبھی ایوان میں صورت حال قابومیں نہیں آئی توانہوں نے مزیدایک گھنٹہ کے لیے اجلاس ملتوی کردیا۔تاہم کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تواین منوہرکواجلاس دن بھرکے لیے برخواست کرناپڑا۔کیوں کہ تلنگانہ ارکان مسلسل احتجاج پرکمربستہ تھے۔تلنگانہ ارکان نے چیف منسٹراین کرن کمارریڈی سے ہفتہ کے دن اسپیکرکوقاعدہ77کے تحت دی گئی نوٹس واپس لینے کامطالبہ کیا۔انہوں نے مسودہ بل مرکزکوواپس بھیج دینے کے لیے ایک قراردادکی منظوری کی کوشش کے ایک حصہ کے تحت اسپیکرکونوٹس دی تھی۔تلنگانہ ارکان جب ہنگامہ آرائی کررہے تھے توچیف منسٹراین کرن کمارریڈی اورقائداپوزیشن این چندرابابونائیڈودونوں ایوان میں موجودنہیں تھے۔تلنگانہ وزراء نے ایوان میں سی ایم ڈاؤن ڈاؤن کے نعرے لگائے،جب کہ سیماآندھراارکان اسمبلی نے جئے سمکھیہ آندھراکے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں افرتفری پھیلادی۔اسپیکرنے وزراء کوانتباہ دیاکہ یہ بات ان کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ ایوان کیے وسط میں پہنچ کراحتجاج کریں۔صبح9بجے جیسے ہی کارروائی کاآغازہواتلنگانہ ارکان اسمبلی ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اورچیف منسٹرکی دی گئی نوٹس مستردکردینے کااسپیکرسے مطالبہ کرنے لگے۔تلنگانہ کے ارکان اسمبلیء نے اسپیکرکے پوڈیم کاگھیراؤ کرلیااورچیف منسٹرکی نوٹس مستردکرنے پراصرارکرنے لگے۔سیماآندھراارکان نے بھی فوری ردعمل کااظہارکیااورقراردادکی منظوری پرزوردیتے ہوئے بل مستردکرنے کے لیے رائے دہی منعقدکرنے کامطالبہ کیا۔ایوان میں دونوں طرف سے جم کرنعرے بازی ہونے لگی تواسپیکرنے کارروائی30منٹ کے لیے ملتوی کردی۔ایوان کی کارروائی کاجب دوبارہ آغازہواتوتلنگانہ ارکان اسمبلی کے احتجاج میں علاقہ کے وزراء بھی شامل ہوگئے،جس پراین موہرنے کارروائی دوسری مرتبہ ایک گھنٹہ کے لیے ملتوی کردی۔ایک بارپھرجب اجلاس منظم ہواتوصورت حال کسی طرح بھی قابومیں نہیں آرہی تھی۔اسپیکرنے حالات کے پیش نظرکارروائی دن بھرکے لیے ملتوی کردی۔چیف منسٹر نے ہفتہ کے دن تلنگانہ مسودہ بل پرمباحث میں حصہ لیتے ہوئے آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل کی صحت پرنہ صرف سوال اٹھایاتھا بلکہ اسے پوری طرح پارلیمانی قواعہ کی خلاف ورزی اوردستورکے مغائرقراردیاتھا۔اس کے بعدانہوں نے مسودہ بل مرکزواپس بھیج دینے کے لیے ایوان میں ایک قراردادکی منظوری کامطالبہ کرتے ہوئے اسپیکرکونوٹس جاری کی تھی۔آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013کوغیردستوری قراردینے پرعلاقہ تلنگانہ کے ریاستی وزراء نے چیف منسٹراین کرن کمارریڈی کے خلاف علم بغاوت بلندکردیاہے۔ڈپٹی چیف منسٹرسی داموردرراج نرسمہانے کرن کمارریڈی سے مستعفی ہوجانے کامطالبہ کیاہے،جب کہ علاقہ کے چنددیگروزراء نے اسمبلی میں چیف منسٹرکے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کااظہارکیاہے۔ڈپٹی چیف منسٹردامودرراج نرسمہانے کہاکہ ہم کرن کمارریڈی کوقائد ایوان کی حیثیت سے تسلیم نہیں کرتے۔انہوں نے مرکزکومسودہ بل روانہ کردینے کے لیے قراردادپیش کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے تلنگانہ وزراء کی توہین کی ہے،انہیں چیف منسٹر کے عہدہ سے فوری طورپرمستعفی ہوجاناچاہیے۔انہوں نے مزیدکہاکہ مجلس وزراء سے مشاورت کیے بغیرحکومت کے نام پرایسی کسی قراردادکی پیشکشی کافیصلہ انتہائی قابل اعتراض ہے اوراجتماعی ذمہ داریوں کی روح کے مغائرہے۔دستورکے تحت حکومت کامطلب مجلس وزراء ہے،کوئی تنہاوزیربشمول چیف منسٹرخودکوحکمراں یاحکومت نہیں کہہ سکتا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے وزراء ایوان کے وسط میں پہنچ کراحتجاج کرنابالواسطہ یہ اشارہ دیتاہے کہ وہ کرن کمارریڈی حکومت کامزیدحصہ نہیں ہیں۔ریاستی وزیرانفارمیشن ٹکنالوجی پنالالکشمیانے علیحدہ اقدام کرتے ہوئے ریاستی گورنرکوایک مکتوب روانہ کیاگیا۔چیف منسٹرکے اقدام پرسخت اعتراض جتایا۔انہوں نے اپنے مکتوب میں کہاکہ مجلس وزراء میں اس مسئلہ پرکوئی غوروخوض نہیں کیاگیا۔چیف منسٹرنے تنہایہ فیصلہ کیاہے،جسے حکومت کافیصلہ نہیں کہاجاسکتا۔انہوں نے اسے ایک سنگین مسئلہ قراردیااورکہاکہ آپ(گورنر)کی توجہ اس مسئلہ پرفوری مبذول ہونی چاہیے۔دوسری طرف سیماآندھراوزراء نے جوبظاہراپنے تلنگانہ رفقاء کے اعتراضات کے تعلق سے لاپرواہ نظرآتے ہیں،کرن کمارریڈی کے ساتھ ایک بندکمرہ میں اجلاس منعقد کرتے ہوئے مسودہ بل کوواپس بھیج دینے کے فیصلہ پرپیشترفت کااشارہ دیاہے،تاکہ مقننہ میں بل کوشکست دی جاسکے۔دلچسپی کی بات تویہ ہے کہ وہ بل پرمباحث کے لیے صدر جمہوریہ سے مزیدوقت بھی طلب کررہے ہیں۔اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ تلنگانہ ارکان اسمبلی بشمول وزراء کی گڑبڑاورہنگامہ آرائی کے نتیجہ میں مباحث کاوقت ضائع ہوگیا۔صدرجمہوریہ نے ابتداء میں بل پرمباحث کے لیے23جنوری تک کاوقت دیاتھا،تاہم حکومت کی درخواست پراس میں30جنوری تک کی توسیع کردی،تاکہ تما م ارکان مقننہ کے نظریات حاصل ہونے کے بعدمسودہ بل مرکزکوواپس بھیجاجاسکے۔چیف منسٹراین کرن کمارریڈی کے خلاف تادیبی کارروائی کاامکان نہیں پایاجاتا۔حالانکہ انہوں نے ریاستی اسمبلی میں ایک قراردادپیش کرنے کی نوٹس دیتے ہوئے علیحدہ تلنگانہ کابل مرکزکوواپس کردینے کامطالبہ کیاتھا۔کرن کمارریڈی کااقدام واضح طورپرمرکزی حکومت کی ہدایت اورکانگریس ہائی کمان کے احکام کی خلاف ورزی کے زمرہ میں آتاہے۔اس کے باوجودایسالگتاہے کہ ہائی کمان چئف منسٹر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔پارٹی کے جنرل سکریٹری مکل واسنک نے اس سلسلہ میں کانگریس پارٹی کاموقف واضح کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی نے اسمبلی میں کسی کے لیے بھی وہپ جاری نہیں کیاتھااورتمام ارکان اپنے خیالات ونظریات کااظہارکرنے کے لیے آزادہیں۔کانگریس پارٹی کی پریس میٹ کے دوران مکل واسنک کے ریمارکس سامنے آئے،جب کہ پارٹی کے سینئرترجمان،صحافیوں کے سوالات کاجواب دے رہے تھے۔ان سے کئی سوالات کے بشمول یہ بھی پوچھاگیاتھاکہ آیاہائی کمان کرن کمارریڈی کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا؟ان سے یہ بھی پوچھاگیاکہ آیاپارٹی چیف منسٹراین کرن کمارریڈی کے اقدام کوکانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کی خلاف ورزی تصورکرتی ہے،جس نے آندھراپردیش کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ تشکیل دینے کافیصلہ کیاہے۔واضح ہوکہ کرن کمارریڈی کاتعلق علاقہ رائلسیماسے ہے اوروہ کسی مرتبہ متحدہ آندھراپردیش کے کازکی وکالت کرچکے ہیں۔مکل واسنک نے کہاکہ تلنگانہ مسودہ بل اسمبلی میں ہے اورجہاں تک میری معلومات ہیں،85ارکان اسمبلی اس بل پراپنے نظریات کااظہارکرچکے ہیں۔پارٹی نے ان کے لیے کوئی وہپ جاری نہیں کیاہے۔صدرجمہوریہ نے بحث مکمل کرنے کے لیے مزیدایک ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے آخری تاریخ30جنوری مقررکی ہے۔انہوں نے بتایاکہ تاحال8ہزارترامیم کے لیے تجاویزپیش کی جاچکی ہیں۔واضح رہے کہ تلنگانہ مسئلہ پرریاست عملاعلاقائی خطوط پرمنقسم ہے۔آج غیرمعمولی طورپرتلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ریاستی وزراء نے چیف منسٹر کے خلاف ایوان میں احتجاج کیا۔انہوں نے ایوان کے وسط میں پہنچ کرنعرہ بازی کی۔انہوں نے اسپیکرسے مطالبہ کیاکہ وہ چیف منسٹرکی دی گئی نوٹس مستردکردیں۔چیف منسٹرنے آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل کامسودہ مرکزواپس بھیج دینے کے لیے قراردادکی منظوری کامطالبہ کرتے ہوئے اسپیکرکونوٹس دی تھی۔چیف منسٹرنے ہفتہ کے دن اظہارخیال کرتے ہوئے بل کوپارلیمانی قواعد کی خلاف ورزی اوردستورکے مغائرقراردیاتھا۔کانگریس ہائی کمان کااکثروبیشتریہ موقف رہاہے کہ وہ علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے عہدکاپابندہے۔پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کادوسرامرحلہ5فروری سے شروع ہورہاہے ،جس میں امکان ہے کہ تلنگانہ کی تشکیل کابل پیش کیاجائے گا۔

Telangana ministers criticise Chief Minister over AP Bill move

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں