شامی مذاکرات میں رونما اختلافات ہنوز برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-30

شامی مذاکرات میں رونما اختلافات ہنوز برقرار

شامی مذاکرات میں رونما اختلافات ہنوز برقرار
جینوا
(یواین آئی)
اقوام متحدہ کے تحت یہاں جاری بین الاقوامی امن مذاکرات میں کل اختلافات رونماہوگئے جسے دورنہیں کیاجاسکااوردوپہربعدمذاکرات ملتوی کردئے گئے۔مذاکرات کاکل چوتھادن تھا۔دوسری طرف شام کے لئے اقوام متحدہ کے ثالث براہیمی نے کہاکہ مذاکرات ابھی پٹری نہیں اترے ہیں۔صبح کی بات چیت کے دوران شام کے صدربشارالاسدکی حکومت کے وفد نے شام کے باغی گروپوں کوہتھیاروں کی فراہمی پھرسے شروع کرنے کے امریکی فیصلے سے متعلق ایک خبررساں ایجنسی کے بیان کوپیش کرکے اس ملک کی مذمت کی تجویز پیش کردی۔شام کی حکومت کے نمائندہ وفدنے کہاکہ امریکہ کے اس فیصلے سے صاف ہوگیاہے کہ وہ مسئلہ کے سیاسی حل کی بات چیت میں رکاوٹ ڈال رہاہے اوروہ اسے ناکام کرناچاہتاہے۔امریکی کانگریسی سکریٹری نے ہتھیاروں کے لئے فنڈکی منظوری بھی دے دی ہے۔شامی حکومت کے نمائندہ وفدنے اس مسئلے کواٹھایالیکن امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان ایڈگربس ویجزنے شام کے باغی گروپوں کی حمایت کی تردیدکی۔جنیوامذاکرات میں شامل دونوں گروپ ایک دوسرے کے موقف سے مایوس ہیں لیکن کوئی بھی فریق مذاکرات الگ نہیں ہورہاہے۔یہ بات چیت جمعہ تک جاری رہے گی۔دوسری طرف اقوام متحدہ کے ثالث برائے شام لخضربراہیمی نے کہاہے کیہ جنیواامن مذاکرات میں تعطل کے لئے کسی کوذمہ دارنہیں ٹھہرایاجاسکتا۔تاہم انہوں نے یہ بھی کہاکہ بات چیت کاعمل جاری رہے گا۔شامی حکومت نے امریکہ کی جانب سے اپوزیشن کوامدادکی بحالی کے فیصلے پرسخت ردعمل ظاہرکیاتھا۔اس کے بعداخصربراہیمی نے منگل کی بات چیت ادھوری چھوڑدی تھی۔براہیمی نے اس بات پراطمینان کااظہارکیاکہ دمشق حکومت اوراپوزیشن نے طے شدہ منصوبے کے تحت جمعہ تک ہرروزبات چیت میں شامل رہنے کایقین دلایاہے۔لخضربراہیمی نے صحافیوں سے بات چیت میں کہاکہ کوئی واک آؤٹ کررہاہے اورنہ کوئی بھاگ رہاہے۔حقیقت میں کوئی بڑی کامیابی بھی نہیں ملی لیکن ہم یہ عمل ابھی تک جاری رکھے ہوئے ہیں اورجہاں تک میراتعلق ہے تویہ بات کافی ہے۔براہیمی کاکہناتھاکہ انہوں نے منگل کی باچیت کوادھوراچھوڑنے کافیصلہ کسی دباؤ یاکسی کی درخواست پرنہیں کیا۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ شامی حکومت کے وفدنے امریکی امدادکی بحالی پراپنے تحفظات کھل کربیان کیے۔شام کے نائب وزیرخارجہ فیصل المقدادنے اپوزیشن کیلئے امریکی امدادی کی بحالی کے بارے میں کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جنیواکانفرنس کیلئے اچھانہیں ہے۔انہوں نے واشنگٹن انتظامیہ کے فیصلے کوشام میں دہشت گردگروہوں کیلئے امریکی امدادکاایک اورمطاہرہ قراردیا۔دوسری طرف بروسلزمیں جہاں روس اوریوروپی یونین کے ایک خصوصی اجلاس میں روسی وزیرخارجہ سرگئی لارووف شرکت کے لئے گئے ہوئے ہیں،کاکہناہے کہ ان کی حکومت شام میں حکومت کی تبدیلی کے ذہنی ہیجان سے بچناچاہتی ہے جس کی بنیادایک مخصوص فردکے ساتھ کسی کی ذاتی دشمنی اورنفرت ہے۔سرگئی نے صحافیوں سے بات چیت میں کہاکہ تصورکریں کہ اسداقتدارچھوڑدیتے ہیں۔کون ہے جوحالات پرقابوپائے اس بات کوئی جواب نہیں ہے۔تاہم شام کے نائب وزیرخارجہ فیصل مقدادنے کہاکہ مذاکرات کی میزکبھی نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہاکہ آج کی گفتگومیں تعطل کے باوجودوہ ان مذاکرات کاسلسلہ برقراررکھیں گے۔شام کے نائب وزیرخارجہ فیصل مقدادکااس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہناتھا،کبھی نہیں ہم مذاکرات کی میزکبھی نہیں چھوڑیں گے۔اسی طرح اپوزیشن کی نمائندہ ریمافلیحان کابھی یہی کہناتھاکہ جب تک کانفرنس کامقصدیعنی عبوری حکومت کے قیام کا معاملہ حل نہیں ہوتاوہ مذاکرات کاعمل ترک کریں گے۔

Syrian negotiations resume amid sinking expectations for any progress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں