بہار میں سیاسی طاقتوں کی نئی صف بندی کے آثار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-02

بہار میں سیاسی طاقتوں کی نئی صف بندی کے آثار

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بہار میں سیاسی طاقتوں کی نئی صف بندی ہوگی جس کے نتیجہ میں ریاست میں موجودہ سیاسی اتحاد اور امتزاج کا خاتمہ ہوجائے گا۔ جنتا دل ( یو ) کے این ڈی اے کے ساتھ ترک تعلق کے ساتھ ہی ریاست میں تیزی سے تبدیلیاں عمل میں آرہی ہیں۔ کانگریس نے اشارے دیئے تھے کہ وہ لالو پرساد کی جماعت آر جے ڈی کے ساتھ اتحاد کی مخالفت ترک کرسکتی ہے لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر پیچھے ہٹ رہی ہے کہ کیوں کہ کئی سرکردہ پارٹی قائدین نے داغدار لیڈر ( لالو ) کے ساتھ اتحاد پر تشویش ظاہر کی ہے۔ کل لالو پرساد کی سونیا گاندھی سے ملاقات کے موقع پر بھی ایسا ہی اشارہ ملا۔ لا لو نے سونیا سے ملاقات تو کی لیکن اتحاد کے بارے میں کوئی تیقن حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ سونیا نے صرف اتنا کہا کہ وہ اس مسئلہ پر بات چیت کے لیے ان سے دوبارہ ملاقات کریں گی۔ بتا یا جاتا ہے کہ سینئر قائدین پی چدمبرم ، جے رام رمیش اور بہارمیں اے آئی سی سی انچارج سی پی جوشی جو راہول گاندھی کے کافی قریب ہیں ، اس اتحاد کے مخالف ہیں کیوں کہ کانگریس کرپشن کا مسئلہ اٹھارہی ہے۔ انھوں نے دلیل پیش کی ہے کہ ایک ایسے وقت جب کہ کانگریس لوک پال بل کی منظوری کا سہرا اپنے سر باندھ رہی ہے اور راہول گاندھی نے رشوت سے نمنٹے انسداد رشوت ستانی ضابطہ لانے کا اعلان کیا ہے۔ آر جے ڈی کے ساتھ اتحاد کرنا پارٹی کے لیے مہنگا پڑسکتا ہے کیوں کہ لا لو پرساد کو چارہ اسکام کیس میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ ایک لیڈر نے بتا یا کہ یہ واضح اشارے ملے ہیں کہ اس مرتبہ ہم بہار میں اتحاد کریں گے تاہم ہم واضح طور پر جاننا چاہتے ہیں کہ ہم کس پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے جارہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی جس نے گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں آر جے ڈی کے ساتھ اتحاد کیا تھا،اب لالو پرساد کی پارٹی سے اتحاد کرنے سے دلچسپی نہیں رکھتی ۔ ذرائع کے مانیں تو ایل جے پی نے بہار میں نتیش کمار کی پارٹی کے ساتھ بات چیت بھی شروع کردی ہے ۔ لوک جن شکتی پارٹی کے ایک عہدیدار نے جو پارٹی صدر کے کافی قریب ہیں۔ پی ٹی آئی کو بتا یا کہ پارٹی کے بیشتر قائدین کی یہ رائے ہے کہ پارٹی کو جنتا دل یو کے ساتھ اتحاد کرنا چاہیے اور کانگریس کو بھی اس میں شامل کرانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ کانگریس۔ جنتادل یو اور ایل جے پی کا اتحاد کافی طاقتور ثابت ہوگا کیوں کہ نتیش کمار کی پارٹی نے انتہائی پسماندہ طبقات اور مہا دلتوں میں قابل لحاظ مقبولیت حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ وہ ایک صاف ستھری امیج رکھتے ہیں۔ اس عہدیدار نے مزید کیا کہ عام آدمی پارٹی کا رجحان قومی موڈ پر چھا یا ہوا ہے اور مجرم ٹھہرائے گئے لا لو پرساد کی پارٹی کے ساتھ اتحاد نقصاندہ ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ آر جے ڈی کے رویہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنا حاکمانہ رویہ ترک کرنے بھی تیار نہیں ۔ اس کے لیڈروں کو لوک جن شکتی پارٹی پر تنقیدیں کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ بہر حال پارٹی نے قطعی فیصلہ پاسوان پر چھوڑ دیا ہے۔

Realignment of political forces on cards in Bihar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں