پٹنہ ویمنس کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملنے کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-11

پٹنہ ویمنس کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملنے کا امکان

پہلی بار پٹنہ ویمنس کالج پہنچے وزیراعلیٰ نتیش کمار کافی خوش نظر آئے۔ اس کے ساتھ کالج کی پرنسپل ڈاکٹر سسٹر ڈارس ڈیسوزا کو انہوں نے کالج کے 75 ویں سالانہ پروگرام کے موقع پر بلانے کیلئے شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ڈیسوزا کی اپیل پر کہ پٹنہ ویمنس کالج ریاست کا پہلا ویمنس کالج بنا تھا، اسی طرح اسے پہلی خواتین یونیورسٹی بنائی جائے۔ پرنسپل کی اپیل قبول کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اسے ریاست کی پہلی ویمنس یونیورسٹی بنانے کی بات کہی۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے یہاں سنٹرل ریسرچ لیباریٹری بنانے کیلئے 2کروڑ روپئے دینے کی بات کہی اور کہاکہ پٹنہ ویمنس کالج میں سنٹرل ریسرچ لیباریٹری قائم ہوگا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ نتیش کمار، وزیر تعلیم پی کے شاہی، پرنسپل سکریٹری امرجیت سنہا، پٹنہ یونیورسٹی کے وی سی ارون کمار سنہا، پرووائس چانسلر ڈاکٹر سدپتوا ادھیکاری، آریہ بھٹ نالج یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر ایس این گہا سمیت تمام مہمانوں نے شمع روشن کرکے پروگرام کا افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ نے کالج میں ای لائبریری کا افتتاح کیا۔ کالج کی خوبصورتی، صاف صفائی،تعلیمی ماحول، طالبات میں تعلیم کا جذبہ دیکھ کر یر اعلیٰ کا کافی خوشی ہوئی۔ اس کے لئے انہوں نے پرنسپل کو مبارکباددی اور کہاکہ یہ جانکاری ملی ہے کہ پرنسپل اگلے 9ماہ میں ریٹائر ہونے والی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ان سے اپیل کی کہ ویمنس یونیورسٹی کا پہلا وی سی کا عہدہ آپ ہی سنبھالیں، جس سے معیار برقرار رہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ کالج کی معیاری تعلیم اور بہتر نظم کی وجہہ سے اسے ’نیک کا، اے گریڈ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ تعلیم کا معیار برقرار رہے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اب گاؤں کی لڑکیاں بھی اس کالج میں داخل ہورہی ہیں، جس کی وجہہ سے یہاں کی تہذیب اورتعلیم سے فائدہ اٹھارہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ نظم و نسق وغیرہ اور دیگر ترقیاتی کاموں کے ساتھ تعلیم پہلی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ صحیح معنوں میں ترقی تبھی ممکن ہے جب انسانی وسائل کا فروغ ہو، لیکن تعلیم کے بغیر انسانی وسائل کا فروغ ممکن نہیں ہوگا۔ اس کیلئے بجت کا 24فیصد یعنی تقریباً ایک چوتھائی رقم تعلیم پر خرچ کیا جارہا ہے۔ ضرورت پڑنے پر اس رقم میں اضافہ کیا جاسکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوگا کہ پیسے کی کمی کی وجہہ سے کوئی ان پڑھ رہ جائے۔ 8 برس پہلے جب انہوں نے ریاست کی کمان سنبھالی تھی تو اسکول سے ڈراپ آوٹ کے 12.5فیصد معاملے تھے، لیکن تعلیم کے شعبہ میں کئے گئے کاموں کی وجہہ سے موجودہ شرح 2فیصد سے بھی کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے لڑکیاں پرائمری تعلیم کے بعد پڑھائی چھوڑ دیتی تھی، لیکن ان کے ذریعہ چلائے گئے پوشاک اور سائیکل منصوبہ کی وجہہ سے اب بیٹیاں مڈل ہی نہیں کالج پہنچ کر اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی ہیں اور ملازمت کے معاملے میں بھی آگے ہیں۔

Patna Women's College likely to become university

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں