دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ کسی وزیراعظم کیلئے ممکن نہیں - عمر عبداﷲ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-30

دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ کسی وزیراعظم کیلئے ممکن نہیں - عمر عبداﷲ

چیف منسٹر جموں وکشمیر عمر عبداﷲ نے کہا ہے کہ کوئی بھی وزیراعظم دستور کی دفعہ 370 کو منسوخ نہیں کرسکتا جس کے تحت ریاست کو خصوصی موقف دیا گیا ہے۔ اس سوال پر کہ آیا نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے امکانات پر فکر مند ہیں، عمر عبداﷲ نے اس سوال کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ وزیراعظم ہیں یا صدرجمہوریہ ہیں یا کسی اور عہدہ پر فائز ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دستوری طورپر وہ (مودی) جموں وکشمیر کے ہندوستان سے الحاق پر سوال اٹھائے بغیر دفعہ 370 کو منسوخ نہیں کرسکتے۔ اب اگر وزیراعظم ہند کی حیثیت سے وہ ہندوستان کے ساتھ الحاق (کا معاہدہ) دوبارہ تحریر کرنا چاہتے ہیں تو ان کا خیرمقدم ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ کوئی بھی وزیراعظم اتنا احمق ہوگا۔ عمر عبداﷲ بی بی سی کے ہارڈ ٹاک پروگرام کے دوران سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ مشہور اینکر اسٹیفن سائیکر کے سخت سوالات کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ اسٹیفن نے ان سے شورش پسندی، ریاست کے ہندوستتان کے ساتھ الحاق اور مسلح افواج کے رول سے متعلق سوالات کئے۔ چیف منسٹر سے دفعہ 370 پر بحث کیلئے مودی کی تجویز کے بارے میں استفسار کیا گیا جس پر انہوں نے کہاکہ وہ کبھی بھی اور کہیں بھی بی جے پی لیڈر کے ساتھ اس مسئلہ پر بحث کرنے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے اس کا نہ صرف خود جواب دیا ہے بلکہ خود ان کے ایک حامی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے پاس دفعہ 370 پر بحث کرنے کا وقت نہیں۔ مودی کے ساتھی نے مزید کہاتھا انہوں (مودی) نے کہاہے کہ وہ آپ(عمر عبداﷲ) کے ساتھ اس مسئلہ پر بحث نہیں کریں گے۔ آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب نیشنل کانفرنس قائد فاروق عبداﷲ نے آج کہاکہ ان کے لڑکے اور چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداﷲ کانگریس پارٹی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں قطعی فیصلہ کریں گے۔ اس سوال پر کہ آیا آنے والے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی یوپی اے کے ساتھ اتحاد برقرار رکھے گی، فاروق عبداﷲ نے کہاکہ ہم عمر عبداﷲ کی تجویز کے مطابق کام کریں گے۔ ابھی ہم نے اس مسئلہ پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے وزارت عظمی امیدوار نریندر مودی کے بارے میں بھی کوئی راست تبصرہ نہیں کیا۔ فاروق عبداﷲ نے کہاکہ عوام ہی اسبات کا فیصلہ کریں گے کہ نریندی مودی جیتیں گے یا ہارجائیں گے۔ وہی اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ ہندوستان کا وزیراعظم کون ہوگا۔ اگر مودی وزیراعظم منتخب ہوتے ہیں تو یہ عوام کی مرضی اور پارٹی اس فیصلہ کو قبول کرے گی۔ نیشنل کانفرنس قبل ازیں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کا حصہ رہ چکی ہے لیکن اس نے 2002ء میں اپنی تائید واپس لے لی تھی۔ ایک اور اطلاع کے مطابق چیف منسٹر عمر عبداﷲ کی زیر قیادت نیشنل کانفرنس۔ کانگریس اتحاد نے 10جن پتھ کی مداخلت کے بعد نئے انتظامی یونٹوں کی تشکیل پر تعطل کو دور کرلیا۔ اس سلسلہ میں مرکزی وزیر فاروق عبداﷲ نے کامیاب کوشش کی۔ باخبر ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ عمر عبداﷲ اور ان کے والد آحر کار کانگریس صدر سونیا گاندھی اور ان کے لڑکے و نائب صدر راہول گاندھی کو اس معاملہ میں مداخلت کیلے راضی کرنے میں کامیاب ہوگئے تاکہ نئے انتظامی یونٹوں کی تشکیل پر ریاستی کانگریس میں بغاوت کو ختم کیا جاسکے۔ کانگریس ہائی کمان کی ہدایت پر 4 کشمیری وزراء نے جو نئے انتظامی یونٹوں پر کابینی سب کمیٹی کے ارکان ہیں، ایک میٹنگ کی جو کل رات ساڑھے 9بجے ختم ہوئی۔ یہ میٹنگ کانگریس جنرل سکریٹری اور پارٹی کی کشمیر امور کی انچارج امبیکا سونی کی قیامگاہ پر منعقد کی گئی تھی۔ اس میٹنگ میں وزیر صحت غلام نبی آزاد اور کشمیر کانگریس کے صدر ڈاکٹر سیف الدین سوز نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ میں شرکت کرنے والے 4وزراء میں ڈپٹی چیف منسٹر تارا چند، وزیر آبپاشی و فلڈ کنٹرول شام لال شرما اور وزیر شہری ترقی نوانگ ریگزن شامل ہیں جن کا تعلق کانگریس سے ہے۔ ان کے علاوہ کانگریس کے کابینی امیدوار اور وزیر زراعت غلام حسن میر بھی میٹنگ میں شریک تھے۔

No PM can revoke J&K's special status, Omar Abdullah says

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں