قومی اقلیتی کمیشن مقدمات کی پیروی کیلئے وکلاء کی ٹیم تشکیل دے گا - وجاہت حبیب اﷲ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-31

قومی اقلیتی کمیشن مقدمات کی پیروی کیلئے وکلاء کی ٹیم تشکیل دے گا - وجاہت حبیب اﷲ

مظفر نگر فسادات کے دوران اجتماعی آبروریزی کے 7معاملات میں اب تک صرف ایک ہی ملزم کی گرفتاری تشویش کا باعث ہے۔ سرکار صرف ایف آئی آر درج کرکے اپنا دامن نہیں بچاسکتی بلکہ فسادیوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی لازمی ہے۔ ہم اس سلسلے میں تمام واقعات اور کارروائیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بات آج قومی اقلیتی کمیشن کے چےئرمین وجاہت حبیب اﷲ نے ملاقات کیلئے آئے وفد سے بات چیت کے دوران کہی۔ مظفر نگر فسادات میں پولیس کے رول پر وجاہت حبیب اﷲ نے کہاکہ دوسری ریاستوں میں الیکشن کے سبب یہاں سے سی آر پی ایف کو ہٹادیا گیا تھا اور ہم پی اے سی پر بھروسہ نہیں کرسکتے۔ اب کمیشن ایک مرتبہ پھر وزارت داخلہ سے مطالبہ کرے گا کہ ریاست میں دوبارہ سی آر پی ایف تعینات کی جائے تاکہ لوگوں میں تحفظ کا احساس پیدا ہو اور وہ اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔ وفد نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں اس طرح کے فسادات کو روکنے کیلئے کمیشن ریاستی پولیس اور مرکزی نیم فوجی دستوں میں مسلمانوں کی نمائندگی میں اضافہ کیلئے ریاستی اور مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کمیشن تمام مقدمات کی نگرانی اور پیروی کیلئے وکیلوں کی ایک ٹیم تشکیل دے رہا ہے جس میں کوئی مسلمان یا جاٹ وکیل نہیں ہوگا تاکہ کوئی ان وکیلوں پر جانبداری کا الزام نہ لگاسکے۔ وفد کے کہنے پر کہ اقلیتی کمیشن اس سلسلے میں سرکاری اہلکاروں اور پولیس افسران کو طلب کرسکتاتھا؟ تو حبیب اﷲ نے کہاکہ ہم فسادات کی وجوہات پر تفتیش نہیں کررہے ہیں بلکہ ہمارا بنیادی مقصد فساد زدگان کی بازآبادکاری ہے۔ اسی لئے ہم نے کسی کو سمن کرنے کے بجائے خود وہاں کا دورہ کرنے کو ترجیح دی۔ کمیشن کی ممبر فریدہ عبداﷲ خان نے بتایاکہ فساد سے متاثرہ علاقوں کے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ پھر سے شروع کیا جاچکا ہے۔ ایجوکشین افسران کو خصوصی ہدایات دی گئی ہے کہ ان بچوں کیلئے خصوصی ونڈوز کھولی جائیں اور بورڈ کے امتحان دینے والے بچوں کو حاضریوں میں بھی رعایت دی جائے تاکہ وہ امتحان سے محروم نہ رہیں۔ علاوہ ازیں جن لوگوں کے کاغذات اس فساد کے دوران کھوگئے ہیں ان کو فوری طورپر عارضی سرٹیفکٹ فراہم کئے جائیں تاکہ کسی کی تعلیم اور روزگار متاثر نہ ہو۔ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتروں سے بھی خصوصی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تعلیم، ان لوگوں کی بازآبادکاری تک انتظار نہیں کرسکتی اور اب بچے اسکول جانے چاہئیں۔ وفد کا کہنا تھا کہ سرکار سب کو 5لاکھ روپئے معاوضہ دے رہی ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اس سے بہت زیادہ کی ملکیت گنوائی ہے اور دوسری جانب کچھ لوگ معمولی طورپر متاثر ہوئے ہیں۔ اس پر فریدہ خان نے کہاکہ یہ فیصلہ سیاسی حکام لیتے ہیں۔ وفد کے ایک رکن نے بتایاکہ ویب سائٹ پر کمیشن کی تمام کارروائیوں کی مکمل رپورٹ نہیں ہے اور تاحال کمیشن کے محض پہلے دورے کی معلومات ہی انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔ اس پر فریدہ خان نے کہاکہ کمیشن زمین پر کام کرنے میں مصروف رہنے کی وجہہ سے اس جانب توجہ نہیں کرسکا۔ دہلی کی تین غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل 5رکنی اس وفد کی قیادت لیگل اوےئر ینس اینڈ ویل (لاء) سوسائٹی کے جنرل سکریٹری محمد نفیس بخاری نے کی۔ ان کے علاوہ وفد میں لاء سوسائٹی کے ممبراخلاق احمد، دہلی یوتھ ویلفیر اسوسی ایشن کے نائب صدر لیاقت علی، اینجلس ایجوکیشن اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے ایگزیکٹیو ممبر فرید الحق وارثی اور انجمن برائے فروغ تعلیمی وسائل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر صغیر اختر شامل تھے۔

National Commission for Minorities will form a team of lawyers

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں