پینل اراکین کا خیرمقدم کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے کہا کہ اب تک تخلیقی ادب پر خاطرخواہ توجہ نہیں دی جاسکی لیکن اب کونسل اس جانب تیزی سے سرگرم عمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ کونسل تخلیقی ادب کی تمام کتابوں کو بھی اپنی اسکیموں میں یکساں طور پر شامل کرے گی اور تخلیقی ادب کے حوالے سے کونسل ایک خصوصی ششماہی رسالہ بھی شائع کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ لیا گیا کہ کونسل ملک گیر سطح پر اردو کی مختلف اصناف بالخصوص ناول، افسانہ، شاعری، ڈرامے پر سمپوزیم و ورکشاپ کا انعقاد کیا کرے گی۔ اسی طرح کلاسیکی ادب اور دیگر غیرملکی ادب کے تراجم مثلاً روسی، فرانسیسی یا انگریزی سے اردو میں تراجم کرائے جائیں گے۔ میٹنگ میں یہ فیصلہ بھی لیا گیا کہ کونسل اپنے متعدد پروگراموں کے دوران تخلیق کاروں کے ساتھ مختلف نشستوں کا بھی اہتمام کرے گی تاکہ علاقائی سطح پر ان کی پذیرائی ہوسکے۔
تخلیقی ادب کے حوالے سے کونسل کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے پینل کے صدر سید محمد اشرف نے کہا کہ تخلیقی ادب پر اب تک خاطرخواہ توجہ نہیں دی گئی تھی لیکن کونسل کے اس قدم سے اب تخلیقی ادب کو ایک نئی جہت مل سکے گی۔ انھوں نے اس تعلق سے اپنی تجاویز اور آرا بھی پیش کیں اور کہا کہ ادب کی مختلف اصناف کے حوالے سے کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں تاکہ تخلیق کاروں کی مدد سے تخلیقی ادب کو فروغ دیا جاسکے۔
میٹنگ میں معروف افسانہ نگار سلام بن رزاق، مشرف عالم ذوقی، پروفیسر طارق چھتاری، عبدالاحد ساز، پروفیسر حسین الحق، محترمہ شائستہ یوسف اور معروف صحافی شاہد لطیف نے بھی اپنی تجاویز کونسل کو پیش کیں۔ میٹنگ میں کونسل کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی، محترمہ آبگینہ عارف، معید رشیدی، اور محترمہ شہناز نے بھی شرکت کی۔
(رابطہ عامہ سیل)
NCPUL Press Release
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں