اسلام آباد
(پی ٹی آئی)
پاکستان کے سابق ڈکٹیٹرپرویزمشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے کیس کے فوجداری قونین سے متعلق درخواست پراپنافیصلہ محفوظ رکھاجبکہ میڈیااطلاعات میں بتایاگیاکہ پرویزمشرف آئندہ چندروزمیں ملک سے روانہ ہونے والے ہیں۔جسٹس فیصل عرب کی زیرقیادت بنچ نے70سالہ سابق فوجی حکمراں کے خلاف غداری کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی جبکہ کیس سے متعلق فوجداری قوانین پرفیصلہ بھی محفوظ رکھا۔استغاثہ اکرم شیخ نے کہاکہ پاکستان سپریم کورٹ اپنا فیصلہ صادرکرچکی ہے جس کے تحت فوجی قوانین کے دائرہ میں آنے والے تمام جرائم تعزیرات پاکستان کے دائرہ میں آتے ہیں۔انہوں نے اس پردلالت بھی کی کہ خصوصی عدالت کو عدالت عالیہ کے تمام اختیارات حاصل ہیں۔مشرف کی دفاعی ٹیم کے ایک رکن نے بتایاکہ ہم نے بھی یہی موقف اختیارکیاکہ انہیں خصوصی عدالت کوعدالت عظمی کے تمام اختیارات حاصل نہیں۔بنچ مشرف سے متعلق میڈیکل رپورٹ پراس وقت روشنی ڈالے گی جب ہم اپناکیس پیش کریں گے۔مشرف کے وکیل دفاع انورمنصورنے کہاکہ فوجداری دفعات کے تحت یہ معاملہ نہیں آتا۔عدالت نے کل میڈیکل رپورٹس موصول ہونے کے بعدپرویزمشرف کوحاضرعدالت ہونے کے لیے2دنوں کی مہلت دی تھی۔مشرف کوراولپنڈی کے مسلح افواج انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں2جنوری کوقلب سے متعلق مسائل کی شکایت کے بعدشریک کیاگیاتھا۔انہیں اس وقت مقدمہ کی سماعت میں شرکت کے لیے بذریعہ لے جایارہاتھا۔امریکی میڈیااطلاعات کے مطابق پرویزمشرف جنوری کے آخرتک پاکستان چھوڑدیں گے۔لاس انجلیزٹائمس نے نامعلوم پاکستانی عہدیداروں کے حوالہ سے بتایاکہ پرویزمشرف کاپاکستان میں قیام اب زیادہ سے زیادہ2چاردنوں کاہے۔ذرائع کے مطابقپاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سابق صدرپرویزمشرف کیخلاف غداری کے مقدمے میں خصوصی عدالت نے غداری کے مقدمے پرفوجداری کاقانون نافذکرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیاہے۔اس مقدمے میں چیف پراسیکیوٹراکرم شیخ کاکہناہے کہ فوجی ایکٹ کے تحت ٹرائل کیے جانے والے مقدمات بھی ضابطہ فوجداری کے تحت ہی آتے ہیں اس لیے خصوصی عدالت کواس مقدمے میں ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اوراس مقدمے کی سماعت کا اختیارحاصل ہے۔عدالت پرویزمشرف کی صحت سے متعلق اے ایف آئی سی کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ پر9جنوری کوفیصلہ سنائے گی۔یادرہے کہ سابق فوجی صدرنے ان کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کی تشکیل اس کے دائرہ سماعت کااختیاراوراس مقدمے میں چیف پراسیکیوٹرکی تعیناتی کے خلاف تین درخواستیں دائرکررکھی ہیں۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے آج مقدمے کی سماعت کی۔اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پرویزمشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نہ صرف آئینی ہے بلکہ اس کو فوجداری دفعات کے تحت مقدمے کی کارروائی کوآگے بڑھانے کااختیاربھی حاصل ہے۔سماعت کے دوران خصوصی عدالت کے سربراہ فیصل عرب نے اکرم شیخ سے استفسارکیاکہ کیامیں اس مقدمے میں ضمانت کی کوئی گنجائش ہے یااس پر ضابطہ فوجداری کااطلاق ہوتاہے جس پرچیف پراسیکیوٹرکاکہناتھاکہ قانون میں ملزم کے وارنٹ جاری کرنے اوراُسے عدالت میں پیش کرنے سے متعلق طریقہ کاردیاگیاہے۔انھوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے قراردیاہے کہ آدمی ایکٹ کے تحت جرائم کوضابطہ فوجداری کے تابع کیاگیاہے۔اکرم شیخ کاکہناتھاکہ غداری کامقدمہ بھی ضابطہ فوجداری کے تحت ہی آتاہے۔انھوں نے کہاکہ سنہ1975کے ایکٹ کے تحت ہی انسداددہشت گردی کی عدالتیں عمل میں لائی گئی ہیں اورغداری کے مقدمے کی سماعت کرنے کے تشکیل دی جانے والی عدالت کاایکٹ بھی اسی نوعیت کاہے۔پرویزمشرف کے وکیل انور منصورنے عدالت کوبتایاکہ خصوصی کورٹ ایکٹ کے تحت تشکیل پانے والی عدالت کوضابطہ فوجداری کے تحت اختیارات استعمال کرنے کااختیارنہیں ہے۔پرویزمشرف کی صحت سے متعلق اکرم شیخ کاکہناتھاکہ وہ اس ضمن میں تحریری جواب داخل کروائیں گے جس پربینچ کے سربراہ کاکہناتھاکہ اس کی ضرورت نہیں ہے بلکہ زبانی دلائل ہی دے دیں۔سماعت کے دوران پراسیکیوٹراکرم شیخ نے کہاکہ خصوصی عدالت کی تشکیل میں کوئی ابہام نہیں اوروہ فوجداری مقدمہ سن سکتی ہے۔انھوں نے خصوصی عدالت پرضابطہ فوجداری کے اطلاق سے متعلق دلائل دیتے ہوئے کہاکہ خصوصی عدالت کے قانون میں کوئی سقم نہیں،جہاں کوئی کی ہے وہاں عموی اورریاستی قوانین کااطلاق ہوتاہے۔اس مقدمے کی سماعت کوجمعرات تک کے لیے ملتوی کردیاگیاہے۔
Pervez Musharraf's treason trial hearing adjourned
2014-01-09
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
Templatesyard is a blogger resources site is a provider of high quality blogger template with premium looking layout and robust design. The main mission of templatesyard is to provide the best quality blogger templates which are professionally designed and perfectlly seo optimized to deliver best result for your blog.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں