مشرق وسطیٰ امن مساعی جاری رکھنے کی جدوجہد برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-05

مشرق وسطیٰ امن مساعی جاری رکھنے کی جدوجہد برقرار

یروشلم
(پی ٹی آئی )
امریکی وزیر خارجہ جان کیری ،اسرائیلی اور فلسطینی قائدین کے درمیان حالیہ تو تو میں کے بعد ڈگمگاتے امن عمل کو جاری رکھنے کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔حالیہ غائبانہ تکرار سے امن معاہدہ اندیشوں کا شکار ہوگیا ہے ۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یا ہونے اس کی شروعات صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس کو ہدف تنقید بنا کر کی ۔ عباس نے امریکہ کی زیر ثالثی رہائی یا فتہ فلسطینی قیدیوں کا خیر مقدم کیا تھا اور یہ بات صیہونیوں کو ناگوار گذری ۔ جان کیری کے دورہ مغربی کنارہ سے قبل بنجامن نتن یا ہونے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے قصور خواتین اور مردوں کے قاتلوں کی ہیرو ز کی طرح عزت افزائی اشتعال انگیزی ہے ۔ فلسطینی مذاکرات کار صائب ارکات نے نتن یاہو کے ریمارک کے جواب میں وار کر کرتے ہوئے کہا کہ اگر محمود عباس مدرٹریسا بھی بن جائیں تو اسرائیلی ان پر دہشت گرد ہونے کا الزام عائد کرنے سے نہیں چوکیں گے کیونکہ مملکت فلسطین کا مطالبہ ان کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے ۔ صائب ارکات نے عربی روز نامہ شرق الاوسط کے بات چیت کے دوران کہا کہ اگر مدرٹریز افلسطینی عوام کی صدرات کرتیں اور موٹیسکو پارلیمنٹ کے صدرات کرتیں اور موٹیسکو پارلیمنٹ کے صدر نشین ہوتے ،ٹامس جیفر سن صدر اور وزیر اعظم ہوتے اور انہوں نے 1967کے سرحدات میں مملکت فلسطین اور یروشلم کو اس کے دار الحکومت کے ساتھ ساتھ فلسطینی رفیوجیوں کے مسئلہ کی وکالت کی ہوتی تو اسرائیل میں بیٹھے ہمارے شراکت دار (رفقاء )انہیں بھی دہشت گرد قرار دینے اور ان سے نجات حاصل کرنے کی کوششوں سے ہرگز نہ چوکتے ۔فریقین کے درمیان ریمارکس کا تبادلہ اور وار وجوابی وار کی چوٹ شاید ناکافی تھی کہ تل ابیب کے دورہ کنندوں سینئر ریبلکن سنٹرس نے اسرائیل کی سیکیورٹی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ اظہار تشویش ایسے حالات کے دوران بھی ہوا کہ فلسطینی ،جان کیری کی ثالثی اور امن مساعی کے منصفانہ ہونے پر شک وشبہ کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کررہے تھے ۔ اریزونا کے سنٹرس جان میکین نے 2دیگر ریپبلیکن سینٹرس کے ہمراہ یروشلم میں صحافیوں کو بتایا کہ وزیر اعظم نین یا ہونے خود کو پیش کردہ پلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ ایسے پلان کے تحت آیا اسرائیل اپنے سرحدات کے تحفظ کا اہل ہوگا ۔ مملکت فلسطین کے قیام نے فلسطین کے عزائم اور اسرائیل سے متعلق ان کارویہ بھی شک وشبہ کے دائرہ میں ہے ۔ جان کیری کل ہی رملہ پہنچے اور اب وہ ایک لائحہ عمل پر فریقین کی تشویش دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ بات چیت کے ذریعہ مستقل اور پائیدار امن معائدہ کی راہ ہموار کی ہو ۔ جان کیری کی ثالثانہ سفارتکاری سے 3سال سے معطل امن مذکرات کے احیاء جولائی میں ممکن ہوا تھا جس کے دوران فریقین اسرائیلوں اور فلسطینیوں نے 9ماہ کی مدت میں امن معاہدہ کو قطعیت دینے سے اتفاق کرلیا تھا ۔ دونوں ہی جانب کے عہدیداروں نے ایک لائحہ عمل معاہدہ کو قطعیت دئیے جانے کے امکان کا اشارہ دیتے ہوئے اس بات بھی اتفاق کیا تھا کہ حقیقی معاہدہ کو قطعیت دینے میں شاید مزید وقت لگ جائے اور وہ کام اپریل 2014کے بعد ہی ممکن ہوسکے ۔ جان کیری نے پیشترفت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیشترفت تو ہر روز ہورہی ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ نے صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس سے کل ہی رملہ میں ملاقات کی تھی اور آج شام ایک بار پھر دونوں قائدین کے درمیان ملاقات متوقع ہے ۔ اس کے باوجود ناخوشگوار ی کی فضاء بر قرار ہے اور محمود عباس کے ایک قریبی معاون نے کیری کی مساعی کو اسرائیل کے حق میں جانبداری قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مستر کردیا ۔ فلسطینی اتھاریٹی میں محمود عباس کے نائب یا سراحمد ربوع نے بتایا کہ پلان ہنوز مرتب ہورہا ہے اور اسے قطعیت دینے کی کوشش جاری ہے ۔ پلان کے تحت سرزمین فلسطین پر فلسطینی مقتدار علی کو دست بستہ بنایا جارہا ہے ۔ احمد ربوع نے روز نامہ الایام کو بتایا کہ پلان فلسطینی اس لائحہ عمل معاہدہ کو کاغذ کے ایک بے معنی ٹکرے سے زیادہ نہیں سمجھ سکتے جس میں بعد کے مراحل میں بات چیت کے اصول مرتب کئے جارہے ہیں جبکہ فریقین کے درمیان مہینوں بلکہ برسوں سے مذکرات جاری ہیں ۔ دریں اثنا فلسطینینوں نے دورہ کیری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے دوران امریکی وزیر خارجہ کو بزدل قرار دیتے ہوئے فلسطین سے نکل جانے کے نعرے لگائے ۔ انسداد فساد پولیس ملازمین کا ایک برا گروپ احتجاجیوں کو عباس کے قصر صدرات کی جانب بڑھنے سے روکنے کی جدوجہد میں مصروف دیکھا گیا جہاں سدر فلسطینی اتھاریٹی امریکی وزیر خارجہ کا استقبال کرنے والے ہیں ۔ امریکی سفارتکار نے تو ابتدائی مراحل میں کافی حوصلہ مندی کا مظاہرہ کیا تھا تا ہم رفتہ رفتہ نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے ان کے حولے صرف \"لائحہ عمل \"معاہدہ تک ہی محدود ہوکر رہ گئے ہیں جس میں تمام اہم اور بنیادی مسائل (تنازعات)حل کرنے کی رہنمایانہ خطوط وضع کی گئی ہیں ۔ بنیادی اور اہم مسائل میں امکانی مملکت فلسطین اور اسرائیل کے درمیان سرحدی تنازعہ ،فلسطینی رفیوجیوں اوربیت المقدس جسے مسائل کے حل کوزیر شمار لایاگیاہے۔کیری کے موجودہ دورہ کے دوران لائحہ عمل معاہدہ کوقطعیت دئیے جانے کاکوئی امکان نہیں۔
John Kerry steps up efforts to coax Middle East leaders to peace deal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں