24/جنوری سیواگرام(مہاراشٹرا) پی۔ٹی۔آئی
نائب صدرکانگریس اورپارٹی کے اصل مہم سازراہول گاندھی ایم پی نے آنے والے عام انتخابات سے قبل کانگریس کودوبارہ مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے آج خواتین،مجالس مقامی کے نمائندوں اورنوجوانوں کوبااختیاربنانے کی وکالت کی ہے اورکہاکہ اس کے بغیرہندوستان ایک سوپرپاورنہیں بن سکتا۔راہول گاندھی نے کانگریس کاانتخابی منشورمرتب کرنے کے لئے عوام کے مختلف طبقات سے ان کے نقاط نظرمعلوم کرنے کی مہم شروع کی ہے۔وہ آج یہاں مہاتماگاندھی کے آشرم پرمجالس مقامی کے کانگریسی نمائندوں،پردھانوں،غیرسرکاری تنظیموں اوربیوروکریٹس سے تبادلہ خیال کررہے تھے۔اس تال میل کے دوران انہوں نے کہاکہ"ہندوستان کی آبادی کی50فیصدتعداد‘خواتین پرمشتمل ہے۔اگرہم اس50فیصدکربااختیارنہ بنائیں توہندوستان صرف نیم مستحکم،نیم مفتخر اورنیم طاقتوررہ سکتاہے اورصرف نیم سوپرپاوربن سکتاہے۔اگرہم اپنے کروڑوں نوجوانوں کے لئے ایک منظم اندازمیں روزگار کے مواقع کاپیشکش نہیں کرسکتے،اگرہم اپنے پردھانوں،ارکان پارلیمنٹ،ارکان اسمبلی اوردیگرمنتخبہ نمائندوں کوبااختیارنہیں بنا سکتے توہماراملک ایک سوپرپاورنہیں بن سکتا"۔راہول گاندھی نے اسمبلی اورلوک سبھاانتخابات کے لئے پارٹیوں کی جانب سے امیدواروں کے انتخابات کے عمل کوغیرمرکوزکرنے کی پرزوروکالت کی تاکہ بنیادی سطح پرعوامی نمائندوں کوشامل کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ "آج‘5-7لوک سبھا تمام امیدواروں کافیصلہ کرتے ہیں۔یہ رشوت ستانی کی جڑہے۔جس دن ہم اس کارروائی میں عوام کوشامل کریں گے‘50فیصدرشوت ستانی ختم ہوجائے گی۔آج پردھانوں‘ارکان پارلیمنٹ اورارکان اسمبلی کووہ اختیارات نہیں ہیں جواُن کے موقف کے اعتبارسے ہونے چاہئیں۔مجالس مقامی میں ہمارے نمائندوں کا‘اُن امیدواروں کے انتخاب کوئی عمل دخل نہیں ہے جوودھان سبھااورپارلیمانی انتخابات میں مقابلہ کرتے ہیں۔میںآپ کویقین دلاتاہوں کہ میں اس امرکویقینی بناؤں گاکہ نمائندوں کی آوازسنی جائے۔میں آپ کواس بات کاصدفیصدیقین دلاتاہوں"۔راہول گاندھی‘ایک شخص کے سوال کاجواب دے رہے تھے جس نے کہاتھاکہ پروگراموں اورپالیسیوں ونیزامیدواروں کے انتخابات کے فیصلہ میں مجالس مقامی کے نمائندوں کاکوئی عمل دخل نہیں ہے کیونکہ"ہماری کوئی شناخت نہیں ہے"۔نائب صدر کانگریس نے کہاکہ ایک انوکھی پہل کرتے ہوئے انہوں نے لوک سبھاکی15نشستوں کے لئے امیدواروں کو‘مجالس مقامی‘ضلع اوربلاک کی سطح پرپارٹی ورکرس کے نمائندوں سے مشاورت کے ذریعہ چننے کافیصلہ کیاہے"اوران لوگوں کافیصلہ قطعی ہوگا"۔یہ ایک بہت بڑاقدم ہے جس کااحساس عوام کوبعدمیں ہوگا۔ہم مستقبل میں بھی ایسے اقدامات کرتے رہیں گے اورنہیں رکیں گے"۔نوجوانوں کانگریسی رہنمانے کہاکہ ان کے شروع کردہ اس عمل کامقصدہی یہ ہے کہ فیصلہ سازی عمل میں عوام کوشامل کیاجائے۔"میرے بعض نظریات ہیں جوانفرادی ہیں۔جب تک ہم‘خواتین اورنوجوانوں سے یہ نہ پوچھیں کہ وہ کیاجاہتے ہیں،یہ انفرادی نظریات‘کوئی معنی نہیں رکھتے"۔یہاں مختلف نمائندوں سے راہول گاندھی کی بات چیت کے نتیجہ میں شرکاء کی بعض دلچسپ تجاویزبھی سامنے آئی ہیں۔یہ شرکاء‘راجستھان سے لے کر کیرالاتک اورشمال مشرقی علاقوں کے مختلف مقامات سے آئے تھے۔ان تمام شرکاء‘نے پارلیمنٹ اورریاستی اسمبلیوں ا میں خواتین کے لئے33تحفظات کی حمایت کی۔کیرالاسے تعلق رکھنے والی اتک خاتون نے تجویزپیش کی کہ دیہی آبادی کوبااختیاربنانے کے ذریعہ کے طورپرایک قومی دیہی ٹکنالوجی مشن شروع کیاجائے جس کے تحت رعایتی شرحوں پرانٹرنیٹ رابطہ فراہم کیاجائے۔راجستھان سے تعلق رکھنے والی ایک اورخاتون نے تجویزپیش کی کہ پارٹی کے کام میں اُن لوگوں کوبھی مشغول کیاجائے جوحکومت میں ہیں تاکہ ایسے لوگوں کازمینی حقائق سے رابطہ قاہم رہے۔اس خاتون نے صلاحیتوں میں اضافہ کی عرض سے منتخبہ نمائندوں کے لئے اقل ترین تعلیمی قابلیت مقررکرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ایک شمال مشرقی ریاست سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے تجویزپیش کی کہ انتخابی منشورمیں حق رہائش(شلٹر)کوبھی شامل کیاجائے جبکہ ایک اورشریک میٹنگ نے تجویزپیش کی کہ بچوں کے لئے سرکاری فنڈسے انشورنس اسکیم شروع کی جائے تاکہ یہ بچے‘اسکولی تعلیم کے بعدمذکورہ اسکیم سے فائدہ اٹھاسکیں اوراعلی تعلیم خودروزگارکے لئے اس اسکیم سے استفادہ کرسکیں۔Empower Women, Youth to Make India Superpower: Rahul Gandhi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں