8/جنوری حیدرآباد یو۔این۔آئی
آندھرا پردیش گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے میڈیا چینلوں پر انشورنس کمپنیوں پروڈکٹس کی تشہیر میں اخلاقی ضابطہ کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انشورنس کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ میڈیا چینلوں پر اپنے پروڈکٹس (پالیسیوں )کی تشہیر میں اخلاقی ضابطوں کا پاس ولحاظ رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ انشورنس کمپنیوں کے پروڈکٹس کے اشتہارت سے عوام میں بڑے پیمانہ پر گمراہی کی کیفیت پائی جاتی ہے ،کیوں کہ کئی انشورنس کمپنیاں میدان عمل میں پہنچ چکی ہیں اور نت نئے طریقوں سے گاہکوں کو راغب کرنے عجیب وغریب اشتہارات کا سہارا لے رہی ہیں ۔ ای ایس ایل نرسمہن اسوسی ایٹیڈ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا کے زیر اہتمام ساتویں گلوبل انشورنس چوٹی اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے مزید کہا کہ انشورنس کلیم کی تیز رفتار یکسوئی کے لیے ایک موثر میکانزم کی بھی ضرورت ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ انشورنس کلیم کی ادائیگیوں کی کاروائی سادہ ہونی چاہیے ۔ انہوں نے بتایا کہ عوام کو تیز رفتار ادا ئیگیاں عمل میں لائی جائیں ،تاکہ ان میں انشورنس پالیسیاں خرید کرتے وقت تحفظ کا احساس پیدا ہو ۔ انشورنس شعبہ میں انشورسن ریگولیٹری اینڈ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے اختراعی اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے ای ایس ایل نرسمہن نے کہا کہ انشورنس کمپنیوں کو انشورنس کلیم کی تقسیم کے موقع پر دریا دلی اور فیاضی کا مطاہرہ کرنا چاہیے ،کیوں کہ فروخت ہونے والی پالیسیوں کے مقابلہ میں انشورنس کلیم کی تعداد بے حد کم ہے ۔ انہوںں نے اس بات سے اتفاق کیاکہ انشورنس ایک ایسی سرمایہ کاری ہے ،جس کا منافع انتہائی حقیر ہوتا ہے ۔ انہوں نے زور دیا کہ ایک ایسے منصوبہ پر کام کیا جائے جس کو روبہ عمل لاتے ہوئے انشورنس سرمایہ کاری عوام کے لیے مزید کشش بن جائے ۔ ہمیں لفظ انشورنس کے اطراف واکناف موجود پر اسرار فضا کو ہٹانے کا کام کرنا چاہیے اور پرودکٹس ایسے سادے بنائے چاہئیں کہ عوام کو انہیں قببول کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہ ہو ۔ ہیلتھ انشورنس کے شعبہ میں ایک قابل قبول پالیسی مرتب کرنے پر زور دیتے ہوئے ریاستی گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے کہا کہ ایک معمولی انشورنس پالیسی کا کلیم بھی بے حد مشکل ہوتا ہے ،اس لیے ہمیں ضرورت ہے کہ ہیلتھ انشورنس کے شعبہ میں ایک ایسا پروڈکٹ پیش کیا جائے جو عوام کے لیے نہ صرف فائدہ ہو ۔ بلکہ انہیں سے قبول کرنے میں کوئی اعتراض ہی نہ ہو ۔ انہوں نے انشورنس کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ متوسط طبقہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے آسان اور سادہ پالیسیاں پیش کریں ۔ انہوں نے سینئر سٹیزن دوست پالیسیاں پیش کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انشورنس کمپنیاں عوام کو واپس ادائیگی کی آرامدہ کارروائی کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے انشورنس ایجنٹوں کے بارے میں کہا کہ انہیں مہذہب اور شائستہ ہونا چاہیے اور پالیسی ہولڈرس کے ساتھ مسلسل ربط میں رہتے ہوئے اُن کی پالیسی میچور ہونے تک وقتا فوقتا تفصیلات سے آگاہ کرنا چاہیے ۔Code of ethics in insurance advt in channels needed: Narasimhan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں