کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ میں غلطی - سپریم کورٹ میں مرکز کا اعتراف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-10

کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ میں غلطی - سپریم کورٹ میں مرکز کا اعتراف

مرکزی حکومت نے آج سپریم کورٹ کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ کے سلسلہ میں "کچھ غلطی " ہوئی ہے اور یہ کہ یہ الاٹمنٹ مزید ستھرے انداز میں کیا جاسکتا تھا۔ جسٹس آر ایم لودھا کی زیر صدارت سہ رکنی بنچ کے سامنے اپنی بحث کے دوران اٹارنی جنرل جی ای واہنوتی نے کہاکہ "ہم نے خلوص نیت کے ساتھ فیصلہ کیا تھا لیکن کچھ غلطی ہوئی ہے با الفاظ دیگر ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ جو غلطی ہوئی تھی اس کی اصلاح کی ضرورت ہے"۔ واہنوتی نے عملاً اُن غلطیوں کو قبول کرلیا ہے جو حکومت سے ، کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ کے معاملہ میں ہوئی تھیں۔ واہنوتی کے اعتراف سے قبل معزز بنچ نے کہاکہ معاملت کو "کہیں زیادہ بہتر انداز میں انجام دیا جاسکتا تھا"۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ "ہر قدم مزید ستھرے اور بہتر انداز میں اٹھایا جاسکتا تھا۔ میں ، اپنے لارڈ شپ کا نقطہ نظر قبول کرتا ہوں"۔ آج سماعت کے آغاز پر معزز بنچ نے بعض کوئلہ بلاکس کے الاٹمنٹ کو ختم کرنے کے بارے میں حکومت کے موقف سے متعلق سوال پوچھا جس کے جواب میں واہنوتی نے عرض کیا کہ حکومت، اس مسئلہ پر آئندہ ہفتہ اپنے موقف کو واضح کرے گی۔ گذشتہ ستمبر میں اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ، محض ایک اقرار نامہ تھا اور متعلقہ کمپنیوں کو اس قدرتی وسیلہ پر کوئی حق عطا نہیں ہوتا اور اس قدرتی سیلہ (کوئلہ؍معدنی دولت) سے متعلق فیصلہ حکومت کرتی ہے۔ واہنوتی نے استدلال پیش کیا کہ کمپنیوں کو کوئلہ بلاک الاٹمنٹ کا فیصلہ محض پہلا مرحلہ ہے اور کوئلہ پر ان کمپنیوں کو حق اُسی وقت پیدا ہوتاہے جب وہ کانکنی شروع ہرتی ہیں۔ کانکنی کیلئے ان کمپنیوں کو مختلف کلیرنسس حاصل کرنا ہوتاہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کانکنی کی حامل ریاستوں مدھیہ پردیش، آندھراپردیش، اڈیشہ، جھارکھنڈ، مہاراشٹرا، چھتیس گڑھ اور مغربی بنگال نے تاہم قبل ازیں سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ کوئلہ بلاکس کے الاٹمنٹ پر مرکز کا "مکمل کنٹرول ہے اور مرکز ہی اس کے ریگولیشن تیار کرتا ہے۔ اس سارے عمل میں ریاستوں کا رول صرف برائے نام ہے"۔ یہاں یہ بات بھی بتادی جائے کہ عدالت عظمی، مفاد عامہ کی 3 درخواستوں پر 1993ء ہی سے کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ کی جانچ پڑتال کررہی ہے۔ ان درخواستوں کے ذریعہ بلاکس الاٹمنٹ کو منسوخ کرنے کی التجا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ میں متعلقہ قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور بعض کمپنیوں پر عنایت بے جا کی گئی ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب مرکزی حکومت نے آج سپریم کورٹ کو بتایاکہ وہ (حکومت)2006ء کے بعد خانگی کمپنیوں کو دئیے گئے بلاکس کے الاٹمنٹ سے دستبردار ہونے کے متبادل کی جانچ کررہی ہے۔ واہنوتی نے بتایاکہ "میں نے حکومت کو اپنے شخصی خیالات سے واقف کرادیا ہے۔ حکومت نے اس معاملہ پر توجہ دی ہے اور میرے نقطہ نظر پر غور کیا جارہا ہے۔ "میں، حکومت کے غور کے بعد نکلنے والے نتیجہ سے اس عدالت کو چہارشنبہ (15 جنوری) کو واقف کراؤں گا"۔ عدالت نے کہا تھا کہ "اگر آپ اس معاملت کو منسوخ کرنے والے ہیں تو ہمیں قانون کے نقطہ نظر سے یہ جدا گانہ انداز میں اس معاملہ کو دیکھنا ہوگا۔ ایسی صورت میں ہم (کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ) ماقبل 2005ء کی صورتحال کے پس منظر میں دیکھیں گے"۔ واہنوتی نے کہاکہ کانکنی کی لیز جاری کرنے سے پہلے حکومت، کئی اقدامات کرتی ہے جن میں ماحولیاتی اور جنگلاتی کلیرنس بھی شامل ہے۔ اس مرحلہ پر معزز عدالت نے پوچھا کہ "حکومت کا ہے کا انتظار کررہی ہے"۔ جسٹس لودھا نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ "آپ خود یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ الاٹمنٹ نامے قابل نفاذ نہیں ہیں تو پھر آپ کا ہے کا انتظار کررہے ہیں۔ کیا آپ منسوخی کیلئے انتظارکررہے ہیں؟ واہنوتی نے جواب دیا کہ "میں حکومت سے ہدایت کا انتظار کررہا ہوں"۔

Something went wrong in coal blocks allocation case: Centre to SC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں