دہشت گردی کے مقدمات کی یکسوئی کیلیے ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-12

دہشت گردی کے مقدمات کی یکسوئی کیلیے ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ

دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اور مسلمانوں کو دہشت گردی کا شکار بنانے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے جمعےۃ علماء مہاراشٹرا نے 10نکاتی قرار داد کو منظوری دی ہے۔ اس قرارداد میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی یکسوئی کیلئے مرکزی اور ریاستی حکومت سے ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ کیا جو با اختیار ہو۔ علاوہ ازیں جمعےۃ نے مسلمانوں کیلئے تحفظات کا بھی پرزور مطالبہ کیا۔ ممبئی کے آزاد میدان پر جمہوریت بچاؤ کنونشن میں 10 نکاتی قرارداد کو اکثریت کے ساتھ منظوری دی گئی۔ اس کنونشن میں تمام مہاراشٹرا سے آئے ہوئے ہزاروں علماء اور تنظیم کے کارکنوں نے شرکت کی۔ جمعےۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی، جگت گرو، شنکر آچاریہ، ادھیکشا نند جی مہاراج اور عیسائی رہنما مائیکل کنسے ساؤ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر مولانا ارشد مدنی نے دو ٹوک انداز میں کہاکہ اقلیتوں کے مسائل کو حل کرنا حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ آج ہزاروں بے قصور نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ انہیں دہشت گردی کے الزام میں ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اب یہ سلسلہ بند کرنا ہوگا۔ آج اقلیتوں کے حالات سے ہر کوئی واقف ہے۔ ان کے مسائل اظہر من الشمس ہیں۔ سچر کمیٹی، رنگناتھ مشرا کمیٹیوں نے تحقیقات سے ثابت کردیا ہے کہ ان کے حالات دگرگوں ہیں۔ برادران وطن کے مقابلہ میں وہ بہت زیادہ پسماندہ ہیں۔ ان کی خستہ حالی کو ثابت کرنے کیلئے کسی تحقیقاتی کمیشن کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ مسائل حل ہو اب یہ دیکھنا باقی ہے ۔ مولانا ارشدمدنی نے مزید کہاکہ کئی مقدمات پر عدالت کے فیصلے آئے اور مسلم نوجوان بے قصور ثابت ہوئے۔ ہنوز کئی ایسے بے قصور مسلم نوجوان ہیں جو جیلوں میں بند ہیں، ان پر نہ کوئی مقدمہ درج کیا گیا ہے اور نہ کوئی الزام ہے۔ محض قانونی چارہ جوئی نہ ہونے کی وجہہ سے وہ سلاخوں کے پیچھے دھکیل دئیے گئے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے بھی اس بات کا کھلا اعتراف کیا ہے کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ ریاستی حکومتوں کی جانب سے ان کی رہائی کیلئے کوئی سنجیدہ قانونی کوشش نہیں کی گئیں۔ بے قصور نوجوانوں پر عائد مقدمات سے دستبرداری کیلئے کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔ ہزاروں مسلم نوجوانوں پر عائد مقدمات سے دستبرداری کیلئے کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔ ہزاروں مسلم نوجوانوں کی زندگیاں تباہ و برباد ہوگئیں۔ ان کا دور شباب جیلوں کی نذر ہوگیا ار جب وہ رہا ہوئے تو پوری طرح سے تباہ ہوچکے تھے۔ اب ان کا جو نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کیسے کی جائے گی۔ مسلمانوں کیلئے تحفظات کی راہ میں حائل دستوری رکاوٹوں کو دور کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے جمعےۃ کی قرار داد میں کہا گیا کہ دستور میں اگر ضرورت پڑتے تو ترمیم کی جانی چاہئے۔ دہشت گرد ی کے تعلق سے کہا گیا کہ گذشتہ 20سال سے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ساری دنیا میں طاقت کے عدم توازن کے نتیجہ میں اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے دہشت گردی کو ہتیھیار بنایا گیا۔ ہندوستان بھی اس عالمی پروپگنڈہ کا شکار ہوگیا۔ کنونش میں اس بات کا پرزور مطالبہ کیا گیا کہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی یکسوئی کیلئے مکوکا کے خطوط پر بااختیار ٹریبونل قائم کئے جائیں۔ ٹریبونل کی اجازت کے بغیر کسی کے بھی خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے، خواہ اس پر دہشت گردی کا الزام ہی کیوں نہ ہو۔

Call for separate tribunal in terror cases

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں