دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود امریکہ محفوظ نہیں - اوباما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-30

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود امریکہ محفوظ نہیں - اوباما

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود امریکہ محفوظ نہیں - اوباما
واشنگٹن
(پی ٹی آئی)
امریکی صدربارک اوبامانے کہاکہ2014کے بعدبھی ایک مختصرامریکی فوج،افغانستان میں رہے گی۔اس طرح امریکہ کی طویل افغان جنگ کااختتام عمل میں آئے گا،اوبامانے اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہاکہ2014کے بعدبھی جبکہ امریکی افواج،افغانستان کاتخلیہ کردیں گی ایک مختصرامریکی فوج افغانستان میں برقراررہے گی۔تاہم صدرنے2014کے بعدبھی افغانستان میں کتنی تعدادمیں امریکی فوجی سپاہی رہیں گے نہیں بتایا،اوبامانے کہاکہ افغانستان میں2014کے بعدرہنے والے امریکی فوجی افغان فوج کوتربیت دیں گے اورانسداددہشت گردی کارروائیوں میں افغان فوج کی اعانت کریں گے القاعدہ کے بچے کچے گروپوں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیں گے۔اس دوران افغانستان اورامریکہ کے تعلقات میں تبدیلی آجائے گی۔،اوباما نے کہاکہ ایک بات بنیادی طورپراہم ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پھرسے دہشت گردامریکہ پرحملہ نہ کرنے پائیں۔اگرافغان حکومت باہمی سیکوریٹی معاہدہ پردستحط کرلے توایک مختصرفوج افغانستان میں رکھاجائے گا۔امریکی فوج ناٹو فوج کے ساتھ رہے گی اوروہ اہم کام انجام دے گی۔ایک یہ کہ افغان فوج کوتربیت دی جائے گی اوردوسرایہ کہ بچے کچے القاعدہ گروپوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔امریکہ ایک متحدہ افغانستان کی تائیدکرے گاجوخوداپنے طورپراپنے مستقبل کی حفاظت کرے گا۔صدراوبامانے بتایاکہ60,000امریکی فوجی پہلے ہی افغانستان سے امریکہ واپس ہوچکے ہیں۔اب افغان فوجی خوداپنی سیکوریٹی کے لئے جنگ لڑرہے ہیں۔اب امریکی فوج کارول معاونتی رول رہے گا۔امریکہ اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کرسال کے ختم تک اپنامشن مکمل کرلے گا۔اسی طرح امریکہ کی طویل افغان جنگ ختم ہوجائے گی۔دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی مہم کے تعلق سے صدراوبامانے کہاکہ امریکہ اب بھی محفوظ نہیں ہے۔حقیقت یہ ہے کہ خطرہ ابھی برقرارہے۔خطرہ بھی دورنہیں ہوا۔القاعدہ کی مرکزی قیادت کوشکست سے دوچارکردیاگیاہے۔القاعدہ سے تعلق رکھنے والے گروپ دنیاکے مختلف مقامات پرپھیل گئے ہیں۔یمن میں،صومالیہ میں،عراق اورمالی میں اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کران گروپوں کوشکست دیناہے۔اس میں شک نہیں کہ امریکہ جارحانہ اندازمیں دہشت گردگروپوں کے خلاف سرگرم ہے اوربیرونی اتحادیوں کی طاقت میں اضافہ کررہاہے۔مستقل طورپرامریکہ کوان گروپوں کے خلاف سرگرم رہناہے۔اس لئے ہم نے ڈرون حملوں کی پالیسی اختیارکی ہے۔اس کے بغیرہم محفوظ نہیں رہیں گے۔امریکہ کے ڈرون حملوں کے تعلق سے بیرونی عوام فکروتشویش میں مبتلاہیں۔اس کے نتائج کے بارے میں فکررکھتے ہیں توبھی اس کے باوجودامریکہ کویہ پالیسی جاری رکھناہوگااوراسی طرح امریکہ کوتحفظ حاصل ہوگا۔
America's war against terrorism, Obama said the US was still not safe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں