عام آدمی پارٹی کا اترپردیش کی تمام لوک سبھا نشستوں پر مقابلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-28

عام آدمی پارٹی کا اترپردیش کی تمام لوک سبھا نشستوں پر مقابلہ

لکھنو۔
(یو این آئی)
عام آدمی پارٹی (اے اے پی) اترپردیش میں تمام لوک سبھا نشستوں پر مقابلہ کرے گی اور ملک بھر کی تقریباً 350 نشستوں پر بھی اپنے امیدوارکھڑا کرے گی۔ پارٹی کے قومی رجمان سنجے سنگھ نے آج یہاں یہ بات بتائی۔ انہوں نے اعلان کیا ہم لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر مقابلہ کرنے تیار ہیں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے تمام بدعنوان اور مجرمانہ پس منظر رکھنے والے امیدواروں کے خلاف اپنے امیدواروں کو میدان میں اتاریں گے۔ سنجے سنگھ نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی دیانتدار اور اچھی شبیہ رکھنے والے امیدواروں کی تلاش میں ہے جو لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے امیدوار بن سکیں۔ واضح رہے کہ سنجے سنگھ، اے اے پی بورڈ کے کوآرڈنیٹر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوک سبھا انتخابات کیلئے کسی بھی سیاسی یا غیر سیاسی تنظیم یا جماعت کے ساتھ کوئی مقابل انتخابات اتحاد نہیں کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے بموجب عام آدمی پارٹی نے ریاستی سطح کی ایک کوآرڈنیشن کمیٹی تشکیل دی ہے اور لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں کیلئے اترپردیش میں ایک سکریٹریٹ کی کشادگی عمل میں لائی ہے۔ پارٹی ترجمان سنجے سنگھ نے آج یہاں یہ بات بتائی۔ سنجے سنگھ نے مزید کہاکہ ہر لوک سبھا حلقہ کیلئے انچارجس کا تقرر کیا گیا ہے اور امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دینے ریاستی سطح کی اسکریننگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عام آدمی پارٹی اترپردیش کی تقریباً تمام 80 نشستوں پر مقابلہ کرے گی اور ہر اہم امیدوار بشمول سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے خلاف اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔ حکمراں سماج وادی پارٹی کے بارے میں سنجے سنگھ نے کہاکہ پارٹی کارکنوں کی مبینہ غلطیوں کی وجہہ سے ملائم سنگھ عوام کے درمیان بے نقاب ہوگئے ہیں جنہیں ٹول پلازہ پر غنڈہ گردی کرتے ہوئے انجینئروں کو مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ایک اور وجہ ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات بھی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سماج وادی پارٹی اور بی جے پی ریاست میں ماحول کو فرقہ وارانہ بنادینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی کے دہلی کے رکن اسمبلی ونود کمار بینی کے تمام الزامات کو مسترد کردیا اورکہا کہ حکومت دہلی اچھا کام کررہی ہے اور 18نکاتی منشور میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل کی پابند ہے۔ دریں اثناء نئی دہلی میں پی ٹی آئی کے بموجب کانگریس نے آج کہاکہ دہلی میں آپ حکومت کی تائید ختم کرنے کی اسے کوئی جلدی نہیں ہے لیکن کجریوال زیر قیادت حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور یوم جمہوریہ کے موقع پر صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کے تقریر کے بارے میں وزیر قانونی سومناتھ بھارتی کی تنقید کی مذمت کی۔ کانگریس کے سینئر ترجمان مکل واسنک نے اے آئی سی سی میٹنگ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی تائید کا فیصلہ کرتے ہوئے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا، ایسانہیں ہے کہ آج یا کل ہم تائید سے دستبرداری اختیار کرلیں گے، ہم صبر و تحمل کریں گے۔ واسنک نے زور دے کر کہا کہ کانگریس دہلی کی صورتحال سے بخوبی واقف ہے اور رونما تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ انتخابی وعدوں کی تکمیل کیلئے آپ کو کوئی مہلت نہیں دی گئی ہے۔ کانگریس نے حکومت کی تشکیل کیلئے صرف اس لئے تائید فراہم کی کیونکہ وہ دہلی کے عوام پر ایک اور انتخاب کا بوجھ ڈالنا نہیں چاہتی تھی۔ انہوں نے آپ کے رکن اسمبلی ونود کمار بنی کے اخراج کے تنازعہ میں مداخلت سے انکار کردیا۔ تاہم واسنک نے صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کے ’سیاسی انتشار، سے متعلق ریمارکس پر بھارتی کی تنقید کی مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ بڑے افسوس کی ابت ہے کہ صدر کے ریمارکس پر اس طرح کے تبصرے کئے جارہے ہیں، ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ اسی دوران عام آدمی پارٹی سے خارج کردہ رکن اسمبلی ونود کمار بنی نے اروند کجریوال حکومت کے خلاف اپنا دھرنا یہ کہتے ہوئے ختم کردیا کہ اگر جن لوک پال کی منظوری کے بشمول ان کے مطالبات اندرون 10یوم تسلیم نہیں کئے گئے تو وہ ایک اور بڑا احتجاج منظم کریں گے۔ باغی رکن اسمبلی نے آپ سے اپنے اخراج کے ایک دن بعد کہاکہ وہ عوامی مسائل پر حکومت کی تائید جاری رکھیں گے لیکن فی الحال لیفٹنٹ گورنر نجیب جنگ اور انا ہزارے کی اس تجویزپر دھرنا ختم کررہے ہیں کہ آپ حکومت کی انتخابی وعدوں کی تکمیل کے لئے چند دن کی مہلت دی جانی چاہئے۔

AAP to contest Uttar Pradesh's all 80 Lok Sabha seats

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں