جموں و کشمیر میں خواتین سے امتیاز - مودی کا الزام - عمر عبداللہ کا شدید ردعمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-02

جموں و کشمیر میں خواتین سے امتیاز - مودی کا الزام - عمر عبداللہ کا شدید ردعمل

نریندرمودی اورعمرعبداللہ نے آج جموں وکشمیر میں عورتوں کے لئے یکساں حقوق کے مسئلہ پربحث وتکرارکی اوربی جے پی وزارت عظمی امیدوارنے امتیازکاالزام لگایاجبکہ چیف منسٹر نے خوابی وارکرتے ہوئے کہاکہ وہ یاتوکم معلومات رکھتے ہیں یاجھوٹ بول رہے ہیں۔مودی نے عمرعبداللہ کی بہن ساراکے نام کوجنسی امتیازکے تنازعہ میں گھسٹتیے ہوئے کہاکہ انہیں یکساں حقوق حاصل نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ساراکو وہی حقوق ملنے چاہئے جوریاست میں عمرعبداللہ کوحاصل ہے۔ساراکی شادی مرکزی وزیرسچن پائیلٹ سے ہوئی ہے جن کاتعلق راجستھان سے ہے مودی نے عمرعبداللہ اوران کی بہن ساراکی ریاست سے باہرشادی کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ ملک کے دوسرے حصوں کے برخلاف جموں وکشمیر میں خواتین کومردوں کے مسادی حقوق حاصل نہیں ہیں۔انہوں نے چیف منسٹر کے خاندان کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اگرعمر کشمیرسے باہرشادی کرتے ہیں توایک شہری کی حیثیت سے ان کے حقوق برقراررہتے ہیں جبکہ ان کی بہن سارا ایسے حق سے محروم ہوجاتی ہیں کیونکہ انہوں نے کشمیرسے باہرشادی کی ہے۔کیایہ ریاست میں عورتوں کے خلاف امتیازنہیں ہے۔عمر،مودی کی جانب سے دستورکے آرٹیکل370کے تناظرمیں عورتوں کے حقوق کامسئلہ اٹھانے کے بعدٹوئٹرپرکئی پیغامات دئیے۔انھوں نے کہاکہ کشمیری لڑکیاں دیگر ریاستوں کے افراد سے شادی کرکے ان کے حق جائے پیدائش سے محروم نہیں ہوتی ہیں جیساکہ اس مسئلہ کاپروپگنڈہ کیاجاتاہے۔عمرعبداللہ نے تعجب سے سوال کیاکہ آیامودی دستور کی دفعہ370کے بارے میں کچھ جانتے بھی ہیں جوجموں وکشمیرخصوصی موقف دینے سے متعلق ہے۔انھوں نے اس مسئلہ پرمودی اوران کے حواریوں کو بحث کاچیالنج کیا۔قبل ازیں مودی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھاکہ جموں وکشمیرمیں خواتین کووہ حقوق حاصل نہیں ہیں جومردحضرات کوحاصل ہیں۔اس کے لئے انھوں نے عمراوران کی بہن سارہ کی مثال دی جنھوں نے بیرون ریاست شادیاں کی ہیں۔چیف منسٹرجموں وکشمیرنے نریندرمودی کایہ بیان بھی مستردکردیاکہ ریاست میں سیاحوں کی آمدنہیں ہے۔انھوں نے کہا"مسٹرمودی یہ غلط ہے۔یہاں کی سیاحت متاثرنہیں ہوئی۔ہمارے سیاح ہماچل پردیش کونہیں جارہے ہیں۔اس کے برخلاف ہماچل پردیش کے سیاح وادی جنت نظیرکی سمت رخ کررہے ہیں"۔عمرنے اعدادوشمارپیش کرتے ہوئے کہاگزشتہ سال1.4ملین سیاحوں کی وادی میں آمدہوئی۔مودی کوچاہئے کہ تقریرسے پہلے تیاری کرلیں اور حقائق کی جانچ پڑتال کرلیں۔دریں اثنابی جے پی نے ایسا محسوس ہوتاہے کہ جموں وکشمیرسے متعلق دستورکی دفعہ370پراپناموقف نرم کرلیاہے۔یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے امیدواربرائے وزارت عظمی نریندرمودی نے آج جموں میں اپنے خطاب کے دوران جارحانہ رخ اختیارکیے بغیرکہاکہ اس دفعہ پرکم ازکم پارلیمنٹ میں یہ بحث ہونی چاہیے کہ اس کے نتیجہ میں آیاریاست کوفائدہ پہنچاہے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی دستورکی مختلف دفعات پربحث کے حق میں ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کے صدرراج ناتھ سنگھ نے جموں میں نریندرمودی سے قبل للکارریالی سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی عوام کادل جیتنے کی ایک کوشش کے طورپرکہاکہ اگردفعہ370سے جموں وکشمیرکوکچھ فائدہ حاصل ہوتاتویقیناان کی پارٹی اس دفعہ کی تائیدکرتی۔اسی سلسلہ کوجاری کھتے ہوئے نریندرمودی نے کہاکہ دستورکے مطابق یہ بحث جاری رہنی چاہیے کہ دفعہ370سے جموں وکشمیرکوفائدہ حاصل ہورہاہے یانہیں۔نریندرمودی اورراج ناتھ سنگھ کے بیانات بی جے پی کے سابقہ موقف کے بالکل برعکس سمجھے جارہے ہیں،کیوں کہ بی جے پی ہمیشہ سے ہی دفعہ370کومنسوخ کرنے کی حامی رہی ہے۔مودی نے یہ سوال اٹھایاکہ سابق وزیراعظم جواہرلال نہرونے یہ کہاتھاکہ وقت کے ساتھ ساتھ دفعہ370کی اہمیت خودنجودختم ہوجائے گی۔کیاکانگریس نے پنڈت نہروکے اس بیان کاپاس ولحاظ کیاہے۔مودی نے اپناسیاسی رنگ تبدیل کرتے ہوئے اپنایہ پراناراگ بھی دہرایاکہ جموں وکشمیرمیں فرقہ پرستی کو فروغ دینے کے لیے دفعہ370کااستعمال بطورڈھال کیاگیا۔نریندرمودی نے ایک اوردلچسپ سوال اٹھایاکہ چیف منسٹرعمرعبداللہ کی شادی اگرکشمیرکے باہرہوجاتی توان کی شہریت ختم ہوجاتی،جب کہ ان کی بہن سارہ نے کشمیرکے باہرشادی کرلی ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں