نندی گرام فائرنگ - خاطی پولیس عہدیدار ہنوز آزاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-30

نندی گرام فائرنگ - خاطی پولیس عہدیدار ہنوز آزاد

ریاست مغربی بنگال کی ترنمول کانگریس نے جس نے ریاست کی سیاست میں نندی گرام احتجاجی مظاہروں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اقتدار حاصل کیا تھا ،2007کے پولیس فائرنگ واقعہ میں ملوث 5پولیس عہدداروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سی بی آئی کو ہنوز اجازت نہیں دی ہے ۔ واضح ہوکہ اس فائرنگ داخل کرچکی ہے ۔ تحقیقاتی ایجنسی نے حال ہی میں خصوصی سی بی آئی عدالت میں دو چار شیٹس داخل کیں جو14مارچ 2007کو نندی گرام فائرنگ مقدمہ سے تعلق رکھتی ہیں جس میں 14افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ اس بات کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ریاستی حکومت پانچ پولیس عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی اجازت کیوں نہیں دیتی ۔ ایجنسی نے ذرائع نے مزید بتایا کہ اس وقت کے چیف منسٹر بدھا دیب بھٹا چارجی سے بھی جو فائرنگ کے واقع کے وقت وزارت داخلہ کا عہدہ سنبھالے ہوئے تھے ،سی بی آئی پوچھ تاچھ نہیں کرسکی کیونکہ ان کے خلاف کوئی چبوت دستیاب نہیں ہوا ۔ سی بی آئی کی داخل کردہ ایک چارج شیٹ میں 132افراد کا نام شامل کیا گیا جن میں چند گاؤں کے لوگ بھی شامل ہیں ۔ تاہم سب انسپکٹر شمبھود اس اور امیت ہتی کے علاوہ ایک ڈاکٹر کانت گھوش کے خلاف کارروائی کے لئے درخواست کے باوجود حکومت اس کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔تینوں سرکاری ملازم بتائے جاتے ہیں ۔ ایک اور چارج شیٹ میں سی بی آئی نے 37افراد کو ملزم ٹھرایا ۔ اس چارج شیٹ میں دیبا شیش بورال اور ستیہ جیت بندھو پادھیائے کے خلاف کارروائی کیلئے حکومت طلب کی گئی ۔ دونوں ایڈیشنل ایس پی بتائے جاتے ہیں ۔ نندی گرام کے سب انسپکٹر شیکھر رائے کے خلاف کارروائی کی بھی اجازت نہیں دی گئی ۔ ممتا بنرجی کی زیر قیادت ریاستی حکومت نے اس سلسلہ میں ایجنسی سے ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے ۔ ایجنسی کو کبھی مطلع نہیں کیا گیا کہ خاطی عیدیداروں کے خلاف کارروائی شروع کی جائے یانہیں جن کی فائرنگ میں 14بے قصور افراد ہلاک ہوگئے تھے جو خصوصی زون کے مجوزہ قیام کیلئے حصول اراضی کے خلاف احتجاج کررہے تھے ۔ تحقیقاتی ایجنسی نے اس وقت کے انسپکٹر جنرل ارون گپتا اور اس وقت کے ایس پی جی انیل سرنیواس کے خلاف تادیبی کارروائی کی بھی سفارش کی تھی ۔ دونوں آئی پی ایس عہدیدار ہیں ۔ حکومت نے تاہم اس سفارش پر بھی تاحال کوئی عمل نہیں کیا ہے ۔ سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت 332افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ۔ سرکاری عہدیداروں کے خلاف کارروائی کیلئے حکومت سے اجازت نہ ملنے پر سی بی آئی ،ملزم پولیس عہدیدراروں کا نام چارج شیٹ میں شامل نہیں کرسکتی ۔ ذرائع نے بتایا کہ تقریبا ایک سال قبل ریاستی حکومت سے اس کی اجازت طلب کی گئی تھی تاہم حکومت نے اس سلسلہ میں ہنوز ایجنسی سے کوئی ربط نہیں کیا ۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے جاریہ سال جون میں سی بی آئی کو ہدایت دی تھی کہ یہ مسئلہ جلد سے جلد ریاستی حکومت کے ساتھ حل کرلیا جائے تاکہ خاطی پولیس عہدیداروں کے خلاف فوجداری کارروائی کا آغاز کیا جاسکے ۔ واضح ہوکہ سال 14مارچ2007کو مشرقی مدنا پور ضلع کے نندی گرام بلاک میں 5ہزار افراد مسلح پولیس عہدیداروں کے خلاف متصادم ہوگئے تھے جس پر پولیس نے فائرنگ کردی جس میں 14افراد ہلاک اور 75افراد زخمی ہوگئے جن میں پولیس جوان بھی شامل ہیں ۔ کسانوں کی زمین زبردستی حاصل کرنے حکومت کی کوششوں کے خلاف یہ احتجاج کیا گیا تھا ۔ بعد ازاں ضلع کے سنگور میں ٹاٹا نوکا رپلانٹ کے قیام کے خلاف عوام کے احتجاج کی بدولت ممتابنرجی کی ترنمول کانگریس کو بڑا فائدہ ملا اور اس نے 2011کے اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے برسوں سے اقتدار پر فائز کمیونسٹ پارٹی کو بے دخل کردیا ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں