مظفرنگر فسادات - عدالت نے دو ملزمان کی ضمانت نامنظور کر دی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-18

مظفرنگر فسادات - عدالت نے دو ملزمان کی ضمانت نامنظور کر دی

یہاں کی ایک عدالت نے مظفر نگر کے لنک گاؤں میں فسادات کے دوران 4لوگوں کے قتل کے 2ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کردی۔ ضلع سیشن کورٹ کی جج راما جین نے کل روپیندر اور مہک کی ضمانت کی عرضیاں خارج کردیں اور کہا کہ ضمانت کا مطلب ہی نہیں بنتا۔ استغاثہ فریق کے مطابق 8ستمبر 2013کو فساد میں مہر الدین ، رئیس، طاہر اور واحد کا قتل کردیا گیا تھا۔ واحد کو تو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ پولیس نے مہرا لدین کے قتل کے سلسلے میں 2معاملے درج کیے تھے۔ جبکہ رئیس اور واحد کے قتل کے سلسلے میں ایک معاملہ درج کیا گیا تھا۔ ادھر راحتی کیمپوں میں 40سے زائد بچوں کی موت کے بعد سپریم کورٹ کے سخت رویہ نے اثر دکھانا شروع کردیا ہے۔ ریاستی حکومت نے عدالت عظمی کے حکم پر عمل آوری کرتے ہوئے فساد متاثرین کے لیے لوئی گاؤں میں ایک عارضی اسپتال قائم کیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ ایم کے کوشل راج شرما نے اس بابت بتا یا کہ اس اسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر سمیت 2ڈاکٹر اور کچھ دیگر ملازمین تعینات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ کیمپ میں تقریبا 31خواتین حاملہ ہے جن میں سے 6کی زچکی عنقریب ہونے والی ہے جسے دیکھتے ہوئے انہیں اسپتال لے جانے کے لیے ایک ایمبولنس بھی مہیا کرائی گئی ہے۔ شرما کے مطابق راحتی کیمپ میں تقریبا 283بچے ہیں جن کے پاؤڈر والا دودھ فراہم کیا جارہا ہے۔ قابل غور ہے کہ عدالت عظمی نے 12دسمبر کو اترپردیش سرکار کو سخت ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ فساد متاثرین کو سرد موسم کی مار سے بچانے کے لیے ہر ممکن احتیاطی اقدام فوری طور پر کرے۔ اس سال ستمبر میں مظفر نگر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں فرقہ وارنہ فسادات میں 60سے زائد لوگ مارے گئے تھے اور 40ہزار سے زائد گھر بار چھورنے پر مجبور ہوئے تھے۔ بی جے پی کے مقامی ممبران اسمبلی سمیت بھگوا بریگیڈ اور جاٹ پنچایت سے تعلق رکھنے والے کئی لوگ ملزم بنائے گئے ہیں۔ یو این آئی کے بمو جب بہوجن سماج پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ قادر رانا نے جن پر امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرنے اور اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے، جس کے نتیجہ میں ضلع میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھا تھا۔ آج ایک مقامی عدالت میں خود سپردگی کی۔ رانا مفرار تھے اور پولیس نے ان کے خلا ف جائیداد قرق کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ بی ایس پی یم پی اپنے وکیل دشنیت تیاگی کے ہمراہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے پی سنگھ کی عدالت میں حاضر ہوئے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں 14دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے اور ان کی ضمانت کی عرضی کی سماعت کیلئے 18دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ کوتوالی پولیس نے رانا کے خلا ف تعزیرات ہند کی دفعات 153,149,148,147اے اور 188کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔ بی ایس پی کے ایم پی قادر رانا، سعید الزماں ، سلمان سعید، اسد زماں، نوشاد ، بی ایس پی ایم ایل اے نور سعید رانا اور ایم ایل اے مولانا جمیل پر ضلع کے کھالا پار علاقہ میں 30اگست کو مہا پنچایت کے دوران اشتعال انگیز تقریریں کرنے کا الزام ہے۔ اس سے قبل عدالت نے رانا سمیت 16لیڈروں کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا۔ رانا پر الزام ہے کہ کوال گاؤں میں 27اگست فرقہ وارنہ تنازع کے باعث 3نوجوانوں کی موت کے بعد جلوس و اجلاس پر پابندی کے باوجود 30اگست کو کلا پاڑ علاقہ میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں