مسلمان کو 50 ہزار کروڑ کا تعلیمی فنڈ قائم کرنا چاہئے - کے رحمن خان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-02

مسلمان کو 50 ہزار کروڑ کا تعلیمی فنڈ قائم کرنا چاہئے - کے رحمن خان

muslims-to-create-educational-fund
اقلیتی امورکے وزیرکے رحمن خان نے مسلم طبقہ پرزوردیاکہ وہ اپنے طورپرمستقبل کے لیے ایک لائحہ عمل تیارکریں اوراپنی تمام ترجیحات کووضع کرتے ہوئے50ہزارکروڑکاتعلیمی فنڈقائم کریں۔خان بعنوان"پیشہ وارانہ تعلیم مسائل اورمواقع برائے ہندوستانی مسلمان"ایک سمینارسے خطاب کررہے تھے جس کااہتماسنٹرفار پروموشن آف ایجوکیشنل اینڈ کلچرل اڈوانسمنٹ آف انسمنٹ آف مسلمس آف انڈیانے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)میں کیا۔انہوں نے کہاہندوستان نے منصوبہ بندی کے عمل کے ذریعہ بہت کچھ ترقی کی ہے اوراس قسم کی منصوبہ بندی کی ضرورت مسلم طبقہ کوبھی اپنے طورپرکرنی ہوگی۔سرسیداحمدخان بانی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویژن اورمشن کوزبردست خراج پیش کرتے ہوئے انہوں نے تجویز پیش کی کہ مسلمان اپنے وسائل کوبروئے کارلاتے ہوئے تعلیمی ادارہ اپنے طورقائم کرنے کی کوشش کریں۔خان نے اس بات پرنکتہ چینی کی کہ مسلمان بھی پسماندگی کے لیے اپنے طورپر مساوی ذمہ دارہیں۔انہوں نے کہاکہ جنوبی ہندکے مسلمانوں نے16میڈیکل کالجس اور 100 سے زیادہ انجینئرنگ کالجس قائم کرتے ہوئے اپنے طبقہ کوپیشہ وارانہ تعلیم مہیاکی ہے۔انہوں نے بتایاکہ شعورکی کمی کے باعث مسلمانوں میں پسماندگی کی بڑی وجہ ہے۔کلیدی خطبہ دیتے ہوئے سیدظفر محمود(آئی آرایس)ریٹائرڈنے کہا مسلمان تعلیم کے شعبہ میں انتہائی پسماندہ طبقہ ہے اورروزگارکے معاملہ میں وہ سب سے پیچھے ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ نیشنل مائناریٹیزاسکالرشب اسکیم گجرات میں لاگونہیں کی گئی جبکہ اس کانفاددیگربی جے پی زیراقتدار ریاستوں جیسے چھتیں گڑھ،جھارکھنڈاورمدھیہ پردیش میں اس پرروبعمل لایاگیا۔انہوں نے تجویزپیش کی کہ آئی ٹی آئی کورسیں مسلم غلبہ والے علاقوں میں قائم کیے جانے چاہئیں۔ان پیشہ اورانہ کورسیں کومدر سہ کے تعلیمی بچوں تک توسیع دی جانی چاہئے۔خان نے بتایاکہ مسلمانوں کو مثبت طرزعمل اختیارکرناہوگا۔انہوں نے کہاکہ مسلمان دوسری سب سے بڑی اکثریت ہے اورملک ان کی سرگرم شراکت داری کے بغیرترقی نہیں کرسکتا۔بریگیڈےئر(ریٹائرڈً)ایس احمدعلی پرووائس چانسلراے ایم یونے اپنے صدارتی خطاب میں کہاہم مسابقتی اورروزگارکے طلب والے دورمیں جی رہے ہیں۔جہاں تعلیمی مسابقت اورمہارت والی شخصیات کوزیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔مسلمانوں کے لیے بطورخاص پیشہ وارانہ تعلیم بہترمتبادل دکھائی دیتی ہے جن میں ہمہ قسم کی صلاحیت موجودہے۔تاہم وہ باقاعدہ تعلیم کی کمی کی وجہ سے باوقارعہدے حاصل کرنے کے معاملے میں سب سے پیچھے ہیں۔بریگیڈئرعلی نے مسلم طبقہ پرزوردیاکہ وہ معیاری تعلیم مہیاکریں۔انہوں نے تجویزپیش کی کہ حکومت دہلی کوجوابدہی کی ضرورت ہے۔تاکہ مسلم علاقوں میں لڑکیوں کے ہاسٹلس کاقیام عمل میں لایاجاسکے اوراسکول کی سطح پرتعلیم کوسیکولربنانے پرزوردیا۔قبل ازیں شمیم انصاری ڈائرکٹرسنٹرنے کہاکہ یہ سنٹرمسلمانوں کی ترقی کے لیے کام کرنے والے سنٹرس میں انتہائی اہم ہے۔انہوں نے کہامعلومات کااستعمال مہارت کے بغیربیکارہے۔پیشہ وارانہ تعلیم بیحدضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں کواپنی انگلیاں مارکٹ کی نفس پررکھنی ہوگی کہ کونسے روزگار دستیاب ہیں۔انصاری نے یہ محسوس کیاکہ مسلم ادارے بدلتی ہوئی دنیاکے منظرنامہ کی حقیقت کوسمجھنے سے دورہیں۔انہیں روزگارکے مواقع اورنوعیت سے آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ مسلم طلباء روایتی تعلیم حاصل کرنے سے گریزکریں۔

Muslims should create Rs.50,000-crore educational fund, Minority Affairs Minister K. Rahman Khan urged the Muslim community

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں