زکوۃ فاؤنڈیشن سمپوزیم - مسلم ایجنڈہ برائے 2014 پارلیمنٹری الیکشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-02

زکوۃ فاؤنڈیشن سمپوزیم - مسلم ایجنڈہ برائے 2014 پارلیمنٹری الیکشن

زکوۃ فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر سید ظفر محمود نے کولکاتا کے سنٹ زیویئرس کالج میں مسلم ایجنڈہ برائے 2014پارلمینٹری الیکشن کے تحت منعقد سمپوزیم میں کہا کہ مسلمانوں کا ووٹ بہت وزنی ہے۔ اگر یہ ووٹ دیتے ہیں تو وہ بھی وزنی ہے اور نہ دیتے ہیں تو بھی وزنی ہے۔ انہوں نے ملک کی موجودہ سیاسی منظر میں مسلمانوں کے تئیں سیاسی پارٹیوں کے اقدام اور کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اب صرف میڈیا میں تقریر اور وعدوں سے کام نہیں چلنے والا ہے مسلمان اس پارٹی کو ووٹ دیں گے جو ان کے مسائل حل کرے گی اور وہ آر ڈروں کی نقل ہاتھوں میں آنے کے بعد ہی مسلمان اپنے ووٹ کا فیصلہ اس پارٹی کے حق میں کریں گے۔ اگر یسا نہیں ہوگا تو ووٹنگ کے دوران آخری NOTA( مذکورہ بالا میں کوئی نہیں ) کا استعمال کریں گے۔ اس صورت میں ان تمام سیاسی پارٹیوں کو مسلمانوں کی اہمیت کا اندازہ ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے بہت سارے پروگرام مسلمانوں کے مفاد میں ہیں مگر لا علمی کی وجہ سے مسلمان اس کا فائدہ نہیں پاتے اور مرکز کا فنڈ واپس چلا جاتا ہے۔ ظفر محمود نے پروگرام کے آغاز میں علامہ اقبال کے کچھ اشعار پاور پوائنٹ کے ذریعے پیش کیا اور خاص ایک لفظ ، خودی، کی تفصیل بتاتے ہوئے کہ کہ علامہ نے خودی سے جو مراد لئے ہیں ان میں خود احترامی ، خود اعتمادی، خود نگہداری، خود وثوقی ہیں۔ انسان اگر سچائی ، انصاف اور فرض شناسی پر قائم رہے اور اللہ سے ڈرے تو جنگل کا شیر بھی اس کے سامنے ہرن کی حیثیت رکھے گا اور انہیں اگر وہ سوائے اللہ کے دنیا سے ڈرے تو ہرن بھی شیر ہے۔ انہوں نے مغربی بنگال میں تبدیلی کے نام پر آئی ممتا بنرجی کی حکومت جو ڈھائی سال کی مدت مکمل کرچکی ہے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان ڈھائی برسوں میں مسلمانوں کے فلاح کیلئے کونسا نیا کام انہوں نے کیا ہے جس سے پارلیمنٹ کے الیکشن میں مسلمان انہیں ووٹ دیں۔ صرف ائمہ اور موذن کو وقف بورڈ کے تحت وظیفہ دینا کوئی بڑی بات نہیں اگر واقع وہ مسلمانوں کی ہمدرد ہیں تو بنگال میں جو وقف کی زمینوں پر قبضہ ہیں ہٹائیں وقف بورڈ تو مسلمانوں کا ہے ہی، دوسری طرف انہوں نے کہا کہ مرکز کی طرف سے ریاست کے وزیر اعلی کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ریاست میں فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کرے تاکہ دہشت گرد ی کے الزام میں بند مسلم نوجوانوں کو جلد سے جلد انصاف مل سکے۔ اگر ایسا ہے تو وزیر اعلی ممتا بنرجی بنگال میں فرسٹ ٹریک کورٹ قائم کریں۔ ڈی ایم کے عہدوں پر مسلمانوں کو بحال کریں۔ زکوۃ فاؤنڈیشن کی طرف سے کیے گئے 20مطالبات کی تفصیل بتائی ۔ مسلمانوں کے بہت سارے ایشوز پر گفتگو کرتے ہوئے انہں نے ایک بات پر دباؤ بار بار دیا کہ مسلمان اس بار الیکشن میں صرف اور صرف بر سر اقتدار پارٹی کو ووٹ دیں گے جو پارلیمنٹ کے الیکشن کے پہلے ان کے مسائل حل کریں۔ نہیں تو یہ NOTAکا بٹن دبائیں گے۔ علماء کونسل کے صدر محمد ابو طالب رحمانی نے 2014کے پارلیمنٹڑی الیکشن میں مسلمان کو محتاط اور ہوشیار ہوکر اپنا ووٹ دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 5فیصد جاٹ کے پاس اپنا ایجنڈا ہے لیکن گذشتہ 65برسوں سے ہماری قوم کے پاس اپنا کوئی ایجنڈہ نہیں ہے۔ ہر سیاسی پارٹی ہمارا استحصال اور ہمیں استعمال کر نہیں سکتا جب تک وہ خودسے استعمال ہونے کیلئے تیار نہ ہوجائے۔ داڑھی ٹوپی والے بک رہے ہیں۔ انہیں اپنے قوم کے بچوں کے مستقبل کا کوئی خیال نہیں ہے۔ ہر 5سال مسلمانوں کے ہاتھوں میں مانگنے کیلئے بھیک کا کٹورہ دینے والے لوگ بدل جاتے ہیں مگر یہ اس سچائی سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اگر بھیک سونے کے کٹوروں میں بھی مانگی جائے تو مانگنے والے کو بھکاری ہی کہا جائے گا۔ اب فیصلہ مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ہاتھوں میں بھیک کا کٹورہ دینا چاہتے ہیں یا قیادت دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید مسلمانوں کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے سیاسی جماعت کے لوگ رمضان میں افطا ر پارٹی کا اہمتام کرتے ہیں اور مسلمان خوش ہوجاتے ہءں۔ اس مکروہ روایت کو بند کرنی چاہئے۔ 6دسمبر 1992میں ایک طرف جہاں کانگریس کی قیادت میں مرکزی حکومت تھی اور یو پی میں بی جے پی کی حکومت تھی اس وقت بابری مسجد کو شہید کیا گیا مسلمانوں کو خوش کرنے کیلئے اس وقت کے کانگریسی وزیر اعظم نر سمہا راؤ نے افطار پارٹی دیا تھا۔ مولانا ابو طالب نے کہ کہ مسلمان سیاسی پار ٹیوں کے جھلاوے میں نہ آئیں اوراپنے ووٹ انہیں دیں جو ان کیماد اور فلاح یقینی بنائے۔ ڈاکٹر سید محمد ظفر اور مولانا ابو طالب کے علاوہ سعود ظفر ، عرفان شیر، امتیاز حسین اور فیصل علی کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد اس سپموزیم میں شامل ہوئی۔

zakath foundation symposium - muslim agenda for 2014 elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں