لاپتہ افراد کے بارے میں سوالات کرنے فوجی عہدیداروں کے نام سمن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-07

لاپتہ افراد کے بارے میں سوالات کرنے فوجی عہدیداروں کے نام سمن

پاکستان سپریم کورٹ نے حکام کو ہدایت دی کہ 35لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کریں جن کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ انہیں بلاالزام لگائے حراست میں رکھا گیاہے ۔ اس مقدمہ کی کارروائی بند کمرے میں جاری ہے ۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی لاپتہ فرد فوج کے قبضہ میں نہیں ہے ۔ ایک تین رکنی اجلاس جن میں جسٹس امیر ہانی مسلم بھی شامل ہیں ۔ مقدمہ کی سماعت کی نگرانی چیف جسٹس افتخار چودھری نے کی ۔عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل بھی لاپتہ افراد سے پوچھ تاچھ کرسکتے ہیں ۔قبل ازیں سماعت کے وقت خواجہ آصف نے 35لاپتہ افرادکی فہرست پیش کی اوران ٹھکانوں سے سپریم کورٹ کو واقف کروایا۔ لاپتہ افراد کے بارے میں خواجہ آصف نے کہا کہ ان میں سے سات افراد کو رہاکردیا گیا ہے ۔ تین افراد وزیر ستان میں ہیں ۔ ایک سعودی عرب چلاگیا اورمبینہ طور پر آٹھ افراد افغانستان چلے گئے ہیں اور وہ وہاں کونار وادی میں رہتے ہیں ۔انہوں نے پانچ افراد کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی ۔ لاپتہ افراد میں شامل دیگر سات افراد کے بارے میں معاملہ حساس ہے ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ لاپتہ افراد میں سے کوئی بھی فوج کے قبضہ میں نہیں ہے ۔ عدالت نے حکومت کے اس موقوف کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور حکام ہدایت دی کہ لاپرہ افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 35 افراد جنہیں ایک ساتھ فوج نے اکٹھا کرلیا تھا کس طرح وہ لاپتہ ہوگئے ۔ عدالت نے کہا کہ جو کچھ عدالت سے کہاجارہا ہے وہ صرف افواہ اور لاپتہ تمام افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔ عدالت نے ان فوج عہدیداروں کے نام سمن جاری کئے جنہوں نے 35 لاپتہ افراد کو اپنے حراست میں لیا تھا ۔ ان فوجی عہدید اروں کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا ۔ مقدمہ کی آئندہ سماعت 9دسمبر کو مقرر کی گئی ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ انہیں وزیر اعظم نواز شریف نے ان سے کہاکہ وہ اس سلسلے میں اچھی خبر عدالت کے سامنے پیش کرے گے ۔ عدالت کی جانب سے حکومت پر دباؤ پڑھنے کے بعد آئی ایس آئی کے حکام نے وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کی ۔آئی ایس آئی کے ڈائرکٹر جنرل نے وزیر اعظم سے کہاکہ سیکیوریٹی عہدیدار نے کسی پر ظلم نہیں کیا ۔

summon to military officers to Questions about missing persons

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں