نے بھی انتخابات کے بائکاٹ کا اعلان کیا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں نے تائیدی مقبولیت کے اعتبار سے جے پی کو ملک کی تیسری بڑی پارٹی قرار دیا تھا اور امکان ہے کہ وہ انتخابات میں بی این پی کے نہ ہونے پر اصل اپوزیشن پارٹی کی حیثیت سے ابھرے گی لیکن اب یہ کہہ رہے ہیں کہ جے پی کے بغیر قانونی بحران پیدا ہوسکتا ہے ۔ اچانک اعلان کرتے ہوئے ارشاد نے اس ہفتہ انتخابات کی تائیدسے دستبردار ہوگئے اور 300حلقہ جات سے اپنے نامزد امیدواروں کو دستبردارہوجانے کی ہدایت دی ۔جے پی کے چھ لیڈر س جو حسینہ کی کابینہ میں وزیر ہیں جن میں ایک ان کی اہلیہ روشن اوربھائی جی ایم قادر کو ارشاد نے ہدایت دی ہے کہ وہ عہدہ کو چھوڑدیں ۔ارشاد کو قابل لحاظ میڈیا کا کورنج اس وقت ہوا جب انہوں نے 3دسمبر کو ان کی رہائش گاہ کا پولیس کی جانب سے محاصرہ کرنے پر خود کشی کی دھمکی دی تھی ۔ بظاہر انہوں نے یہ دباؤ پڑنے کی وجہ ایسا فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئے ۔ عہدیداروں نے بتایا کہااب ارشاد کی اپنے طور پر سیکیوریٹی کیلئے قدم اٹھایا گیا ہے ، موجودہ حالات میں سیاسی تشدد کا امکان ہے ۔
Ershad again takes centre stage in Bangladesh's politics
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں