سابق فوجی حکمراں کو بنگلہ دیش سیاست میں دوبارہ مرکزی مقام حاصل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-07

سابق فوجی حکمراں کو بنگلہ دیش سیاست میں دوبارہ مرکزی مقام حاصل

سابق فوجی حکمراں ایچ ایم ارشاد جنہیں 23سال قبل بڑے پیمانے پر شورش پسندی کے ذریعہ اقتدار سے بے دخل کردیا گیا تھا پھرایک بار اب بنگلہ دیش کی حساس سیاست میں وہ کلیدی مقام حاصل کرنے والے کی حیثیت سے ابھر کر آئے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کو آنے واکے عام انتخابات کا بائکاٹ کرنے اپنے فیصلہ سے واقف کروایا ہے ۔ 83سالہ سابق صدر جن کی چاتیہ پارٹی (جے پی ) جوعوامی لیگ زیر قیادت عظیم اتحاد کی کلیدی حلیف تھی ۔ تین دن قبل منظر عام پر اس وقت آئی جب انہوں نے یہ اعلان کیا کہ ان کی پارٹی 5جنوری کو ہونے والے انتخابات سے دور رہے گی کیونکہ ، اس کیلئے ماحول مناسب نہیں ہے ۔ ارشاد کے ڈرامائی موقف سے کئی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ حسینہ کی زیر قیادت عبوری حکومت ایسے وقت جب اصل پوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی پی این )
نے بھی انتخابات کے بائکاٹ کا اعلان کیا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں نے تائیدی مقبولیت کے اعتبار سے جے پی کو ملک کی تیسری بڑی پارٹی قرار دیا تھا اور امکان ہے کہ وہ انتخابات میں بی این پی کے نہ ہونے پر اصل اپوزیشن پارٹی کی حیثیت سے ابھرے گی لیکن اب یہ کہہ رہے ہیں کہ جے پی کے بغیر قانونی بحران پیدا ہوسکتا ہے ۔ اچانک اعلان کرتے ہوئے ارشاد نے اس ہفتہ انتخابات کی تائیدسے دستبردار ہوگئے اور 300حلقہ جات سے اپنے نامزد امیدواروں کو دستبردارہوجانے کی ہدایت دی ۔جے پی کے چھ لیڈر س جو حسینہ کی کابینہ میں وزیر ہیں جن میں ایک ان کی اہلیہ روشن اوربھائی جی ایم قادر کو ارشاد نے ہدایت دی ہے کہ وہ عہدہ کو چھوڑدیں ۔ارشاد کو قابل لحاظ میڈیا کا کورنج اس وقت ہوا جب انہوں نے 3دسمبر کو ان کی رہائش گاہ کا پولیس کی جانب سے محاصرہ کرنے پر خود کشی کی دھمکی دی تھی ۔ بظاہر انہوں نے یہ دباؤ پڑنے کی وجہ ایسا فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئے ۔ عہدیداروں نے بتایا کہااب ارشاد کی اپنے طور پر سیکیوریٹی کیلئے قدم اٹھایا گیا ہے ، موجودہ حالات میں سیاسی تشدد کا امکان ہے ۔

Ershad again takes centre stage in Bangladesh's politics

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں