کرشنا آبی ٹریبونل معاملہ - نوٹیفیکیشن پر حکومت آندھرا پردیش کا اعتراض - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-26

کرشنا آبی ٹریبونل معاملہ - نوٹیفیکیشن پر حکومت آندھرا پردیش کا اعتراض

بنگلور
(ایس این بی)
کرشنا آبی ٹریبونل کے آخری نوٹیفکیشن سے متعلق ماہرین قانون کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کے بعد ہی ریاستی حکومت اپنا موقف ظاہر کرے گی۔ یہ بات وزیراعلیٰ سدا رامیا نے کہی۔ انہوں نے آج مانوی شہر میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آخری نوٹیفکیشن پر حکومت آندھراپردیش نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ اس سلسلے میں ماہرین قانون کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کیبعد ہی حکومت اگلا قدم اٹھائے گی۔ انہوں نے مزید کہاکہ الماٹی ڈیم کی اونچائی میں اضافہ کرنے کیلئے منظوری نہ دئیے جانے پر آندھراپردیش حکومت نے ٹریبونل کے روبری عرضی داخل کی تھی مگر ٹریبونل نے اس کو مسترد کرتے ہوئے المیٹی ڈیم کی اونچائی کو 524 میٹر تک کا اضافہ کرنے کیلئے ریاستی حکومت کو حال ہی میں منظوری دے دی تھی۔ گلبرگہ میں کابینہ اجلاس منعقد کئے جانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس بارے میں جائزہ لے کر حکومت فیصلہ کرے گی۔ وزیراعلیٰ کا جلوس، اسکولی طلباء کو تھکان معزز شخصیتوں کے استقبال، سرکاری جلسوں اور جلوسوں میں اسکولی طلبہ کو استعمال کئے جانے پر حکومت پابندی ضرور لگائی ہے۔ مگر یہ پابندی صرف کاغذی بن کر رہ گئی ہے۔ کیونکہ سرکاری پروگراموں میں اسکولی طلباء کو استعمال کرنے کی روایت حسب معمول جاری ہے۔ مانوی شہر میں آج وزیراعلیٰ سدا رامیا کے استقبال کیلئے اسکولی طلبہ کا طلب کیا گیا تھا۔ مانوی شہر میں 5کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کی گئی اقلیتوں کیلے مرار جی دیسائی رہائشی اسکول کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے وزیراعلیٰ سدا رامیا آئے ہوئے تھے جن کا شانداراستقبال کرتے ہوئے امبیڈکر سرکل سے اسٹیج تک جلوس کی شکل میں لایاگیا۔ یوتھ کانگریس کارکنوں نے بائیک ریالی کا اہتمام کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا استقبال کیا مگر اس جلوس میں سینکڑوں اسکولی طلبہ کو بھی شامل کیا گیاتھا۔ نہ چاہتے ہوئے بھی بچے صبح ہی سے وزیراعلیٰ کے انتظار میں کھڑے رہے اور زبردستی جلوس میں آگے بڑھے اسکولی طلباء کو معزز شخصیتوں کے استقبال کیلئے استعمال نہ کئے جانے کا سرکاری سرکیولر رہنے کے باوجود بھی ضلع انتظامیہ نے وزیراعلیٰ کے استقبال کیلئے اسکولی طلباء کواستعمال کرتے ہوئے سرکاری حکم نامے کی خلاف ورزی کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں