ماؤسٹوں کی سرگرمیوں میں 5 برسوں سے مسلسل کمی - پولیس کا ادعا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-26

ماؤسٹوں کی سرگرمیوں میں 5 برسوں سے مسلسل کمی - پولیس کا ادعا

حیدرآباد۔
(پی ٹی آئی)
ریاست میں ماؤسٹوں سے متعلق واقعات میں گذشتہ 5 برسوں کے دوران مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔ محکمہ پولیس کے بموجب سال 2009ء میں ماوسٹ سرگرمیوں سے متعلق 50جرائم ریکارڈ کئے گئے تھے، جب کہ جاریہ سال صرف 23 واقعات درج کئے گئے۔ ریاست میں گذشتہ چند برسوں کے دوران ماویسٹ سرگرمیوں اور انتہا پسند تحریک میں نئے نوجوانوں کی شمولیت میں بھی کافی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس طرح ریاست میں نکسلائٹوں کا خطرہ بتدریج تنزلی کی طرف ہے اور خودسپردگی کے بعد بازآبادکاری جیسے ریاستی حکومت کے اختراعی اقدامات کے نتیجہ میں ماوسٹوں نے خودسپردگی اختیار کرلی اور کئی نوجوانوں کو نکسلائٹس گروپ میں شامل ہونے سے روکے رکھا۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ جاریہ سال پیش آئے 23 واقعات میں 11دسمبر تک 9واقعات قتل سے متعلق تھے، جب کہ 2012ء میں 11 واقعات ہوئے۔ سال 2012ء میں 3 انتہا پسندوں کو ہلاک کردیا گیا، جب کہ جاریہ سال نکسلائٹ مخالف کارروائی کے دوران 4 انتہا پسند ہلاک ہوئے۔ گذشتہ سال پولیس اور نکسلائٹس کے درمیان فائرنگ کے تبادلہ کے صرف 5 واقعات پیش آئے تھے، جب کہ اس سال 9 واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ نکسلائٹس تشدد کے گذشتہ سال پیش آئے 9واقعات کے مقابلہ میں جاریہ سال صرف 2واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ اسی طرح دھماکوں اور نقصان پہنچانے والے واقعات کی تعداد 2012ء میں 11رہی، جبکہ جاریہ سال صرف ایک واقعہ پیش آیا۔ سال 2012ء اور جاریہ سال پولیس ملازمین پر ماوسٹ حملوں بشمول سرنگ دھماکوں کے 3,3 واقعات پیش آئے۔ گذشتہ سال ایک پولیس ملازم ہلاک ہوا اور جاریہ سال بھی ایک پولیس ملازم ماوسٹوں کا شکار بنا۔ پولیس نے جاریہ سال 11دسمبر تک 134 ماوسٹوں کو گرفتار کرکے اسلحہ و گولہ بارود کے 27 ذخیرے ضبط کئے تھے۔ گذشتہ سال 247 ماوسٹوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور 36 آتشیں اسلحہ ضبط کئے گئے۔ جاریہ سال اب تک 62انتہا پسندوں نے خودسپردگی اختیار کی۔ جبکہ گذشتہ سال ان کی تعداد 297 رہی۔ پولیس عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ ریاست میں ماوسٹ تحریک میں شمولیت میں بھی زبردست گراوٹ آئی ہے اور باغیوں کو اسلحہ و گولہ بارود کی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ نہ صرف آندھراپردیش بلکہ بائیں بازوتحریکوں سے متاثرہ ملک کے کئی مقامات پر بھی انتہا پسندوں کو اسلحہ کی قلت کا سامنا ہے۔ ان تمام حالات کے باوجود ماوسٹ، آندھراپردیش، چھتیس گڑھ اور آندھرا۔ اوڈیشہ سرحدوں پر واقع اضلاع میں واپسی کی جان توڑ کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں بائیں بازو انتہا پسندی سے 8 اضلاع متاثر ہیں۔ اضلاع وشاکھاپٹنم اور کھمم میں ماوسٹ زیادہ متحرک اور سرگرم ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ریاست سے تعلق رکھنے والے 280 انڈر گراونڈ کیڈر، ریاست کے مختلف مقامات اور سرحدی علاقوں میں سرگرم ہیں۔ 40 کیڈرس ریاست میں متحرک ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ مرکزی کمیٹی کے 17ارکان میں 11 کا تعلق آندھراپردیش سے ہے۔ سال 2013ء کے دوران ماوسٹوں کی بڑی گرفتاریوں میں اعلیٰ ماوسٹ قائد انوکل چندنسکار عرف گویر چند نسکار عرف پریش جی کی گرفتاری قابل ذکر ہے، جسے آسام پولیس اور ریاست کی اسپیشل انٹلیجنس برانچ کی مشترکہ کارروائی کے دوران آسام کے چھاچھر ضلع میں گرفتار کیا گیا تھا۔ خونخوار ماوسٹ سری راملو سرینواس عرف سدرشن محتلف مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔ ان مقدمات میں سابق وزیر داخلہ اے مادھو ریڈی کا قتل بھی شامل ہے۔ اس کے سر پر 20لاکھ روپئے کا انعام تھا۔ اسے مارچ میں ضلع کھمم میں گرفتار کرلیا گیا۔ ایک اور سینئر ماوسٹ قائد پی شیوا نارائن کو جو سنٹرل کمیٹی پروٹکشن پلاٹون کاانچارج تھا اور جس کے سر پر 3لاکھ روپئے کا نقد انعام تھا، اکتوبر میں ضلع میدک میں گرفتار کرلیا گیا۔ ریاستی پولیس کی مخالف نکسلائٹس کمانڈو فورس ’گرے ہانڈس" بین ریاستی مخالف انتہا پسند سرگرموں میں مصروف ہے۔ یہ فورس، اب اوڈیشہ اور مہاراشٹرا کی سرحد پر ضلع گڑھ چرولی میں ماوسٹوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے۔

Naxal Activities on Decline in Andhra Pradesh: Police

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں