کانگریس اور تلگودیشم قیادت پر ریاست کی تقسیم کا الزام - جگن موہن ریڈی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-30

کانگریس اور تلگودیشم قیادت پر ریاست کی تقسیم کا الزام - جگن موہن ریڈی

کانگریس اور تلگودیشم پارٹی قیادت پر ریاست کی تقسیم میں تعاون کرنے کا الزام لگاتے ہوئے وائی ایس جگن موہن ریڈی نے کہاکہ آنے والے انتحابات میں واضح اکثریت کے ذریعہ ریاست کی مقننہ آواز کی عکاسی ہوگی اور تقسیمی طاقتوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ سمیکھیہ شنکھر اوم یاترا کے ایک حصہ کے طورپر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کڑپہ کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ سونیا گاندھی ریاست کو تقسیم کررہی ہیں اور این چندرابابو نائیڈو ہر طرح سے ان کی مدد کررہے ہیں، جبکہ کرن کمار ریڈی اپنے مبہم الفاظ کے ذریعہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ انہیں عوام کے احساسات اور دشواریوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔ ان کا واحد مقصد چند ووٹس اور نشستیں حاصل کرنا ہے۔ انہیں کسانوں، طلباء اور ریاست کی تباہی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ جگن نے کہاکہ ان کی سیاست کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ اپنے غلط فیصلوں کے ذریعہ وہ نظام حکومت کو بگاڑ رہے ہیں، ہم متحدہ ریاست کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ اگر متفقہ طورپر ہم آواز اٹھائیں تو اس سے انتخابات میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور دہلی کی بنیاد بھی ہل جائے گی۔ ہم ایسے قائد کو چننے کے موقف میں ہوں گے جو متحدہ ریاست کی حمایت کرتا ہو۔ حلقہ پلم نیرو کے ایک روزہ دورہ کے موقع پر جگن نے وائی ایس آر کے مجسمہ کی نقاب کشائی کی اور عوام سے اظہار تشکرکیا، جو ہنوز وائی ایس آر کو چاہتے ہیں۔ جگن موہن ریڈی نے کہاکہ وہ مختلف دور تھا، اب کے سیاست داں وعدہ وفائی نہیں کررہے ہیں اور اپنے فکر وعمل میں کھوکھلے ہیں۔ سیاسی نظام ابتر ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقدار پر مبنی نظریہ باقی نہیں رہا۔ صدر کانگریس، چیف منسٹر اور قائد اپوزیشن خود ووٹ اور نشستوں کیلئے ریاست کو تقسیم کررہے ہیں۔ جگن نے کہاکہ جب چندرابابو نائیڈو اور کرن کمار ریڈی آبائی ضلع کو آئیں تو کسان ان سے استفسار کریں کہ انہیں پانی کہاں سے ملے گا؟ طلباء بھی سوال کریں کہ انہیں ریاست کی تقسیم پر ملازمت کہاں ملے گی؟ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ حیدرآباد کو 10سال میں چھوڑ دینا آسان نہیں ہوگا۔ چندر ابابو نائیڈو کا یہ کہنا چینائی اور کرناٹک میں نوجوان ملازمت تلاش کرسکتے ہیں، شرم کی بات ہے۔ ان کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں نوجوانوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔ تلگو بولنے والے تمام عوام کی واحد ریاست ہونی چاہئے اور انہیں ایک کہتے ہوئے فخر ہونا چاہئے۔ چندرا بابو نائیڈو ابتدا سے ہی دھوکہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے صدرجمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کی، تاہم سمیکھیہ آندھرا کے بارے میں نہیں کہا، جب اے پی این جی اوز قائدین ان سے رجوع ہوئے اور متحدہ ریاست کی حمایت میں مکتوب دینے کا مطالبہ کیا تو انہوں نے بے رحمی سے مسترد کردیا۔ جگن نے کہاکہ چندرا بابو نائیڈو ریاست کی تقسیم کے حق میں دئیے گئے مکتوب دستبردار نہیں ہوں گے۔ ضلع کے کسانوں نے مجھ سے کہاکہ بورویلس 100 فٹ گہرے کھودنا پڑرہا ہے، اگر ریاست کی تقسیم ہوجائے تو ہمیں ہندری نیوا، دیوناگری اور دیگر پراجکٹ سے پانی نہیں ملے گا۔ ریاست متحد رہنے پر بھی ہمیں مہاراشٹرا اور کرناٹک سے آنے والی ندیوں سے پانی نہیں مل رہا ہے۔ اگر ریاست تقسیم ہوجائے تو کپم اور سریکا کولم میں پینے کا پانی دستیاب نہیں ہوگا۔ عام انتخابات کو محض 4ماہ باقی ہیں۔ متحدہ ریاست کیلئے جدوجہد کرنے ہمیں زیادہ سے زیادہ نشستوں کی ضرورت ہے۔ پرسہ یاترا کے ایک حصہ کے طورپر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے بتھولا پورم کا دورہ کیا اورکلپنا کے لواحقین کی مزاج پرسی کی، جس نے وائی ایس آر کی المناک موت کے باعث خودکشی کرلی تھی۔ انہوں نے کلپنا کے شوہر اور بچوں کو تسلی دی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں