مسلمانوں سے منظم و متحد ہونے کی اپیل - مجلسی قائدین کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-30

مسلمانوں سے منظم و متحد ہونے کی اپیل - مجلسی قائدین کا خطاب

مجلسی قائدین ملک کے اقتدار کی جانب فرقہ پرست بی جے پی اور سنگھ پریوار کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کیلئے مسلمانوں سے اپنے آپسی اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے منظم و متحد ہوجانے کی اپیل کی۔ مجلسی قائدین اسد الدین اویسی ایم پی و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین، اکبر الدین اویسی ایم ایل اے کل رات چنچل گوڑہ جونیر کالج گراؤنڈ پر ایک جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ مسلمانوں کی سیاسی جماعت کی تشکیل سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اسد الدین اویسی نے حالیہ 3 ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں سیکولر جماعتوں کی شکست اور بی جے پی کی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ وہاں کانگریس کو کس طرح شکست ہوئی، اس پر کانگریس قیادت کو غور وخوص کرنا ہوگا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کانگریس میں مسلم قیادت ختم ہوچکی ہے۔ چند ایک قائدین کو چھوڑ کر تمام شو بوائز ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس میں بی جے پی اور مودی کا جواب دینے والا کوئی قائد نہیں ہے۔ تاہم مجلس آئندہ انتخابات میں نریندر مودی اور بی جے پی کو شکست دینے کیلئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ تلگودیشم اور بی جے پی کے درمیان بڑھتی ہوئی دوستی پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسد اویسی نے کہاکہ چندرا بابو نائیڈو ایک موقع پرست اور ناقابل بھروسہ شخص ہیں۔ انہوں نے حالیہ ایک جلسہ میں شہ نشین پر چندرا بابو نائیڈو اور نریندر مودی کی قربت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ برسوں قبل پچھڑے ہوئے دو بھائی دوبارہ آپس میں مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سارا ملک بھی نریندر مودی کی تائید کرے گا تو سرزمین دکن کے مسلمان مودی کی کبھی تائید نہیں کریں گے اور بی جے پی کے ساتھ اس ناپاک اتحاد کے خلاف تلگودیشم کو انتخابات میں پھر ایک بار سبق سکھائیں گے۔ انہوں نے گجرات فسادات پر نریندر مودی کے اس بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا کہ گجرات زلزلہ کے 5ماہ بعد وہاں فسادات ہوئے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ فسادات سے ایک سال قبل گجرات میں زلزلہ آیا تھا۔ کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری کے قتل سے متعلق مقدمہ میں عدالت کا فیصلہ کا تذکرہ کرتے ہوئے قائد مجلس نے کہاکہ مختلف شواہد اور دستاویزی ثبوت کے باوجود عدالت نے انہیں نظر انداز کردیا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ عدالت العالیہ میں کامیابی ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ انتخابات میں مجلس نہ صرف آندھراپردیش بلکہ کرناٹک اور مہاراشٹرا کے علاقوں میں بھی مقابلہ کریں گی۔ قائد مقننہ اکبر الدین اویسی نے اپنی تقریر میں ملک کے اقتدار کی جانب فرقہ پرست طاقتوں کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کیلئے مسلمانوں بالخصوص مخالفین کو آپسی اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے منظم و متحد ہوجانے کی اپیل کی اور کہاکہ ہم متحد نہیں ہوں گے تو جس طرح گجرات کو ایک تجربہ گاہ بنایا گیا اس طرح اس تجربہ کو سارے ملک میں دہرایا جائے گا اور مظفر نگر کے حالیہ فسادات اس بات کا ایک ثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقتدار کی جانب بی جے پی اور سنگھ پریوار کے بڑھتے قدم ملک کے اتحاد کیلئے ایک خطرہ ہے۔ اگر انہیں اقتدار سے نہیں روکا گیا تو ملک میں سیکولرازم ختم ہوجائے گا اور ہندوتوا طاقتیں سرگرم ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ملک ایک نازک دور سے گذر رہا ہے۔ اگر مسلمان متحد و منظم نہیں ہوں گے تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔قائد مقننہ نے کہاکہ سکھوں کے گرودوارہ میں فوج داخل ہوجاتی ہے تو گاندھی خاندان کو سکھوں سے معذرت خواہی کرنا پڑا اور اس غلطی کے ازالہ کیلئے ایک سکھ طبقہ کے قائد کو وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز کیاگیا۔ اس کے برخلاف فرقہ پرست طاقتوں نے بابری مسجد شہید کی اور شہادت پر احتجاج کرنے والے نہتے مسلمانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایاگیا۔ ممبئی، گجرات اور ملک کے دیگر علاقوں میں فسادات برپا ہوئے۔ مسلمانوں کے کاروبار اور معیشت کو تباہ و تاراج کیاگیا، سینکڑوں مسلم نوجوانوں کو ٹاڈا کے تحت گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا اور لاکھوں مسلمانوں کو کیمپوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اتنی تباہی و بربادی کے باوجود مسلمانوں سے کوئی معذرت خواہی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ آج سارے ملک کے مسلمانوں کی نظریں مجلس پر لگی ہوئی ہیں اور انہیں حیدرآباد کے مسلمان اور مجلسی قیادت سے کئی امیدیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سنگھ پریوار بابری مسجد کی شہادت، گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی، مظفر نگر کے مسلمانوں کی تباہی کی بنیاد پر اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ایک طرف ہندوتوا طاقتیں سرگرم ہورہی ہیں تو دوسری طرف سیکولرازم طاقتیں کمزور پڑچکی ہیں۔ جلسہ کو اراکین اسمبلی، مئیر حیدرآباد، کارپوریٹرس اور دیگرقائدین نے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو متحد و منظم ہونے کا مشورہ دیا۔ جلسہ میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

MIM political leaders appealed Muslims to unite

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں