افغانستان کو فوجی آلات اور تربیت کی فراہمی سے ہند کا اتفاق - حامد کرزئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-15

افغانستان کو فوجی آلات اور تربیت کی فراہمی سے ہند کا اتفاق - حامد کرزئی

نئی دہلی
( آئی اے این ایس )
صدر افغانستان حامد کرزئی نے آج کہا ہے کہ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور ان ( حامد کرزئی) کے درمیان ، تمام مسائل ، بشمول امریکہ کے ساتھ ( افغانستان کے ) سیکوریٹی معاہدہ کے لئے ان کی ( کرزئی کی ) مقرر کردہ شرائط پر مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور یہ کہ ہندوستان ، افغانستان کو فوجی سازو سامان اور فوجی تربیت فراہم کرنے سے ، نہیں کترا رہا ہے۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی اور وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے علیحدہ دو بدو ملاقات کے بعد آج یہاں اخبار نویسوں سے خطاب کرتے ہوئے حامد کرزئی نے کہا کہ انہوں نے تمام مسائل بشمول مذکورہ معاہدہ پر دستخط کی شرائط پر وزیر اعظم ہند سے عمیق بات چیت کی ہے۔ بتا یا جاتا ہے کہ مذکورہ باہمی سیکوریٹی معاہدہ ( بی ایس اے) کی شرائط پر امریکہ کے ساتھ افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ کرزئی نے کہا کہ ہندوستان ، افغانستان سے بین الاقوامی فورسس کے تخلیہ (2014)کے بعد افغانستان میں امریکی سپاہیوں کی ، محدود پیمانہ پر موجودگی کی برقراری کے حق میں ہے۔ صدر افغانستان نے کہا کہ ، ہم اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ ہمیں ( طالبان) کے ساتھ ) امن مساعی شرو ع کرنے کی ضرورت کیوں اور ہم ، بی ایس اے پر دستخط سے قبل افغان عوام کے مکانات اور خود افغان عوام کا مکمل تحفظ کیوں چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم ہند اور میں تمام مسائل پر متفق رہے ۔ کرزئی ، اپنے اس مطالبہ ہر جمے ہوئے ہیں کہ امریکہ ، طالبان کی تلاشی میں ، افغان عوام کے گھروں میں گھسنا بند کردے اوریہ بی ایس اے پر دستخط کی ماقبل شرط کے طور پر طالبان کے ساتھ امن مسائی سرکاری طور پر شروع کی جائے۔ بی ایس اے کے تحت افغان کے طول عرض میں 9اڈوں پر لگ بھگ 15ہزار امریکی سپاہیوں کی موجودگی کی اجازت رہے گی۔ فوجی سازو سامان اور تربیت کے لئے کرزئی کی درخواست پر ہندوستان کے جواب کے بارے میں ایک سوال پر صدر کرزئی نے کہا کہ ، جو کچھ اخبارات میں شائع ہوتا ہے ، حقائق اس سے کہیں بہتر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ، افغانستان کو فوجی سازو سامان اور تربیت کی فراہمی میں مدد دیتے ہوئے اس علاقہ کے مفادات کو بھی ذہن نشین رکھ رہا ہے۔ انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اگر وہ فوجی مدد کا انکشاف کردیں تو یہ ، راز باقی نہیں رہے گا۔ صدر افغانستان نے بتا یا کہ ، ہندوستان بڑی دانشمندی کے ساتھ قدم اٹھار ہا ہے اور وہ ( ہندوستان ) افغانستان کے ساتھ ایسے تعلقات کے، اس علاقہ پر اثر کے بارے میں فکر مند ہے۔ اس صورتحال کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہندوستان ، افغانستان کو امداد کی فراہمی سے نہیں کترا رہا ہے۔ افغانستان کو فوجی آلات اور تربیت کے معاملہ میں ہندوستان کی امداد کی اصطلاحوں میں حقائق ، ان اطلاعات سے بہتر ہیں جو اخبارات میں شائع ہورہی ہیں۔ بر سر عام ہم جو جانتے ہیں، حالات اس سے بہتر ہیں۔ ہندوستا ن ہماری مدد کرنا چاہتا ہے اور بجا طور پر دانشمندی کے ساتھ اس علاقہ کو دہشت گردی سے پاک کرنے میں مدد دینا چاہتا ہے۔ ہم، مکمل مفاہمت اور اطمینان کے حامل ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ حامد کرزئی کا ، ہندوستان کا یہ 14واں اور ایک سال میں تیسرا دورہ ہے۔ وہ پونے میں قائم سم بائیوسس یونیورسٹی کی دعوت پر یہاں آئے ہیں۔ اس یونیورسٹی میں اتوار 15دسمبر کو ان کا لکچر ہوگا۔
India not shying away from providing military equipment: Karzai

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں