دہلی میں تشکیل حکومت - غیریقینی کیفیت برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-11

دہلی میں تشکیل حکومت - غیریقینی کیفیت برقرار

غازی آباد
(پی ٹی آئی)
عام آدمی پارٹی(اے اے پی)نے آج ایک ایسے وقت جبکہ دہلی میں تشکیل حکومت پرغیریقینی صورتحال برقرارہے،کہاہے کہ وہ(اے اے پی)نہ توبی جے پی کی تائیدکرے گی اورنہ ہی کانگریس کی تائیدکرے گی کیونکہ یہ نئی پارٹی،ان جماعتوں کے متبادل کے طورپرتشکیل دی گئی ہے۔یہاں صدراے اے پی اروند کجریوال کی قیام گاہ پرپارٹی قائدین کے اجلاس کے بعداس پارٹی نے کہاکہ ہے کہ وہ تشکیل حکومت کادعوی پیش نہیں کرے گی اوراپوزیشن کی صفوں میں بیٹھنے کوترجیح دے گی۔اے اے پی لیڈرپرشانت بھوشن نے کہاکہ"ہم،بی جے پی یاکامگریس کی تائیدنہیں کرسکتے کیونکہ ہماری پارٹی،دونوں کے متبادل کے طورپرتشکیل دی گئی ہے۔عوام نے ہماری تائیدکی ہے تاکہ ہم، ملک میں ایک متبادل سیاست قائم کرسکیں"۔بھوشن کے ان مبینہ ریمارکس پرکہ اے اے پی۔بی جے پی کومسائل پرمبنی تائید دے سکتی ہے،انہوں نے کہاکہ یہ میری شخص رائے تھی۔"ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران میں نے جوکچھ کہاتھاوہ میراشخصی تبصرہ تھا۔(گویا)یہ ایک بیان بازی تھی۔بی جے پی اورکانگریس کے لئے اس قسم کی سیاست ناممکن ہے جس پرہم عمل پیرا ہیں۔ہماراموقف یہ ہے کہ نہ موقف یہ ہے کہ نہ توہم بی جے پی سے تائیدلیں گے اورنہ بی جے پی کی تائیدکریں گے"۔یہاںیہ تذکرہ بے جانہ ہوگاکہ دہلی انتخابات میں معلق اسمبلی وجودمیں آنے کے بعدگذشتہ دورروزسے اے اے پی اوربی جے پی دونوں کیمپوں میں طوفانی مشاورتیں جاری رہیں۔رائے دہندوں نے70رکنی اسمبلی میں کسی بھی پارٹی کواکثریت نہیں دی ہے۔بی جے پی،31نشستوں پرکامیابی حاصل کرتے ہوئے واحدسب سے بڑی پارٹی کی حیثیت سے ابھری ہے۔اس کی حلیف اکالی دل(بادل)کوایک نشست ملی ہے۔اے اے پی نے28نشستوں پر،کانگریس نے8نشستوں پر اورجنتادل یونے ایک نشست پرکامیابی حاصل کی ہے جبکہ ایک آزادامیدواربھی منتخب ہواہے۔بی جے پی نے بھی کہاہے کہ وہ تشکیل حکومت کا دعوی پیش نہیں کرے گی۔سابق صدربی جے پی نتن گڈکری نے جودہلی میں پارٹی امورکے انچارج ہیں،کل کہا تھاکہ"ہمارے پاس درکارتعدادنہیں ہے۔ہم کسی ایم ایل اے کوخریدنانہیں چاہتے"۔اے اے پی ارکان اسمبلی نے کل کجریوال کوبہ اتفاق آراقائددہلی اسمبلی لیجسلیچر پارٹی منتخب کرلیا۔اے اے پی کے نومنتخب ایم ایل اے(حلقہ سیماپوری)دھرمیندرسنگھ کوہلی کے بارے میں یہ پوچھے جانے پرکہ سابق کانگریس ایم ایل اے ویرسنگھ ہنگھن نے کوہلی کے خلاف دست درازی اورفسادکے الزامات عائدکئے ہیں اورکوہلی کے خلاف ایف آئی آردرج کیاگیاہے،اے اے پی ترجمان منیش سسوڈیانے کہاکہ یہ الزامات،سیاسی محرکات پرمبنی ہیں۔آئی اے این ایس کے بموجب اے اے پی کے بانی قائداروندکجریوال نے کہاکہ"(دہلی میں تشکیل حکومت کے لئے)نہ ہم تائیدلیں گے نہ دیں گے۔تائیدکاسوال ہی پیدانہیں ہوتا"۔کجریوال نے بی جے پی کومشورہ دیاکہ وہ اقتدارحاصل کرنے کانگریس سے مددلے۔"بی جے پی اورکانگریس کوہاتھ ملانے دیجئے۔دونوں رشوت ستانی میں ملوث ہیں۔بی جے پی واحد سب سے بڑی جماعت ہے۔اس کوکانگریس سے ہاتھ ملانے اور حکومت تشکیل دینے دیجئے"۔کجریوال نے کہاکہ کسی بی جے پی حکومت کے لئے مسائل پرمبنی تائیدسے متعلق پرشانت بھوشن کابیان"ان کی شخص رائے تھا"۔"میں جوکچھ کہہ رہاہوں وہ پارٹی کی رائے"ہے۔یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگاکہ آج بھوشن نے اپنابیان عملاواپس لے لیااورپارٹی نقطہ نظرکی حمایت کی۔کجریوال نے کہاکہ دہلی میں اے اے پی کی تقریبافتح، کانگریس کی15سال کی حکمرانی کی صورت میں ظاہرہوئی۔اے اے پی کی کامیابی قوم کے لئے"امیدکی کرن"ہے۔تمام جماعتوں میں کئی اچھے لوگ ہیں۔میں ایسے لوگوں سے اپیل کرناچاہتاہوں کہ وہ اپنی پارٹیوں میں اصلاح لائیں یاپھران پارٹیوں کوچھوڑ کرہمارے ساتھ شامل ہوجائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں