decree against Imams of mosques indian Muslim unrest
ریاست مہاراشٹر کے ثقافتی شہر اورنگ آباد میں واقع مساجد کے ٹرسٹیان کو اورنگ آباد پولیس کی جانب سے ائمہ مساجد کی حفاظت کے لیے حفاظتی انتظامات کیے جانے کے احکامات جاری کیے جانے والے فرمان اور ائمہ مساجد کی تفصیلات مہیا کرانے والے حکمنامہ سے شہر کے مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اس قسم کے احکامات جاری کرکے محکمہ پولیس مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ریاستی کانگریس کے اقلیتی شعبہ کے صدر ورکن ساز کونسل ایم ایم شیخ نے اورنگ آباد پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے اس نوٹس کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ ائمہ مساجد کی حفاظت اور ائمہ کے بایو ڈاٹا وتفصیلات طلب کیے جانے کے نام پر ایک طرح سے پولیس ہمارے مذہبی معاملات میں رخنہ اندازی کی کوشش کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں انہوں نے اورنگ آباد کے پولیس کمشنر سے گفتگو کرکے فوری طور پر نوٹس کو منسوخ کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جہاں تک کے ائمہ کی حفاظتی انتظامات کا سوال ہے اس کے لیے مصلیان مسجد ہی کافی ہیں نیز اس قسم کا حکم جاری کرکے پولیس مساجد کے ٹرسیٹوں کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ مزید ایک ملازم کی تقرری کرے جوامام صاحب کی حفاظت پر مامور کیا جائے گا ۔ ایم ایم شیخ نے کہا کہ ہماری مساجد اور درگاہوں میں ائمہمساجد اور خادمین کو تنخواہیں دی جاتی ہے وہ انتہائی قلیل ہوتی ہیں اور اس پر پولیس کا یہ حکم کہ امام صاحب کی سیکورٹی کے انتظامات کیے جائیں یہ تقریبا نا ممکن جیسا ہے کیونکہ مساجد کے انتظامات کرنے والے ٹرسٹ کے ذرائع آمدنی محدود ہوتے ہیں اور جہاں وہ امام صاحبان اور خادمین مسجد کو ہی کم تنخواہیں دیتے ہیں ان سے آپ یہ توقع کیسے رکھ سکتے ہیں کہ وہ مساجد کے امام کی سیکورٹی ایک ملازم کی تقرری کریں ۔ایم ایم شیخ نے مزید کہا کہ اگر واقعی محکمہ پولیس کو ایسی کوئی خفیہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ ائمہ مساجد کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے تو پولیس خود ان کی حفاظت کے انتظامات کرے نیز ٹرسٹیان مسجد پر یہ ضروری نہیں قرار دیا جائے کہ ائمہ مساجد کی حفاظت کی ذمہ داری مسجد ٹرسٹ پر ہوگی ۔ دہشت گردانہ معاملات سمیت دیگر معاملات میں مسلم نوجوانوں کی پیروی کرنے والے نوجوان وکیل خضر پیٹل نے کہا کہ ایک طرح سے یہ اورنگ آباد پولیس کا مستحسن قدم ہے کیونکہ کے انتخابات سے قبل شر پسند عناصر اپنی حرکتوں سے امن میں خلل پیدا کرکے سیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ایسے وقت اگر امام مسجد کونشانہ بنایا گیا تو مسلمانوں کا ردعمل فطری ہوسکتا ہے لہذا ائمہ کے حفاظتی انتظامات کرائے جانے کے مساجد ٹرسٹ کو دیے جانے والی ہدایت کو نافذ کرنے میں ٹرسٹیان مسجد کو کوئی قباحت محسوس نہیں کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ خاص کر مخدوش علاقوں میں واقع مساجد کے ائمہ کرام کی سیکورٹی کے انتظامات کیے جانے چاہئے ۔اورنگ آباد کی امام کونسل کے نائب صدر گلمنڈی مسجد کے امام نظام الدین ملی نے بھی اورنگ آباد شہر پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے اس فرمان کو غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ ائمہ مساجد کی حفاظت اور پھر ان کی تفصیلات طلب کرنے سے ایک طرح سے مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے ۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں