عام انتخابات سے قبل اقلیتوں کی بہبود کے لیے کانگریس کی خصوصی اسکیمات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-25

عام انتخابات سے قبل اقلیتوں کی بہبود کے لیے کانگریس کی خصوصی اسکیمات

نئی دہلی۔(پی ٹی آئی) آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے قبل کانگریس، اقلیتوں کی بہبود کی اسکیمات پر انحصار کررہی ہے۔ ان اسکیمات میں طبی امداد، فنی مہارت کا فروغ اور خواتین میں قیادتمندانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی اسکیمات شامل ہیں۔ ان بہبودی اسکیمات کے تحت مسلمانوں تک رسائی حاصل کی جارہی ہے یا ان سے تال میل قائم کیا جارہا ہے۔ حکومت کا اسکیمات کو عام کرنے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے پارٹی ارکان کا یہ احساس ہے کہ کانگریس پارٹی "جیوپارسی"" سیکھو اور کماؤ" " نئی روشنی" جیسے اسکیمات کے فوائد کو اقلیتوں میں عام کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ کانگریس پارٹی قرضہ جات سے متعلق اسکیمات، وقت اصلاحات اور مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن کے تحت اقلیتوں کیلئے ایک نئی صحت اسکیم وضع کرنے کی حالیہ پہل کو بھی روبہ عمل لانے کے اقدامات کررہی ہے۔ جاریہ طبی امداد اسکیم کے تحت سال 2013-14 کیلئے ایک ارب روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ کانگریسی قیادت نے کل ایک میٹنگ کا اہتمام کیا جس میں اقلیتی گروپوں سے تعلق رکھنے والے زائد از 200نمائندوں نے شرکت کی۔ اس میٹنگ میں بنیادی سطح پر اقلیتوں کے مطالبات کے تعلق سے مذکورہ نمائندوں کے نقاط نظر معلوم کئے گئے تاکہ لوک سبھا انتخابات کیلئے پارٹی کے انتخابی دستاویزات (منشور) میں مذکورہ مطالبات کی تکمیل کے اقدامات کو شامل کیاجائے۔ میٹنگ کے دوران نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے سماج کے تمام طبقات میں سلامتی اور بے خوفی کا احساس پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ یوپی سے تعلق رکھنے والے ایک نمائندہ نے کہاکہ "مسلمان، ہم سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج سے بھی اس کا اظہار ہوتا ہے۔ ہمیں کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے"۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے قرضہ جات کی فراہمی، فنی مہارت کے فروغ کے پروگرامس اور اسکالرشپس کی فراہمی جیسے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ بعض شرکاء نے احساس ظاہر کیا کہ قرض کا حصول اقلیتوں کیلئے ہنوز ایک مشکل مرحلہ ہے۔ میٹنگ میں شریک ایک اور نمائندہ نے کہاکہ "راہول جی، آپ بھی قرض حاصل نہیں کرسکتے کیونکہ کاغذی کارروائی بہت مشکل ہے۔ میٹنگ کے شرکاء میں ایسے کتابچے تقسیم کئے گئے جن میں 11 ویں پنچسالہ منصوبہ (2007-2012) اور 12 ویں پنچسالہ منصوبہ (2012-2017) کے دوران اقلیتی امور کی تکمیل میں ہوئی پیشرفت اور کارناموں و نیز پروگراموں اور اسکیمات کی تفصیلات درج تھیں۔ اقلیتوں میں فنی مہارت کے فروغ کیلئے "سیکھو اور کماؤ" اسکیم شروع کی گئی تھی۔ اس اسکیم کے ذریعہ تربیت یافتہ اقلیتی نوجوانوں کیلئے ملازمت کی ضمانت کے اقل ترین 75فیصد مواقع کو یقینی بنایاجائے گا اور ان میں سے 50فیصد کو منظم شعبہ میں ملازمت ملے گی۔ تربیت کے اختتام پر وزارت اقلیتی امور، پراجکٹ عمل آوری ایجنسیوں سے تقرر ناموں کو یقینی بنائے گی۔ "جیوپارسی" اسکیم کے تحت جوجاریہ سال شروع کی گئی ہے، شادی شدہ پارسی جوڑوں کیلئے رقمی امداد دی جائے گی تاکہ اس فرقہ کی آبادی میں کمی کو روکا جائے"۔ "نئی روشنی" اسکیم کا مقصد اقلیتی خواتین میں قیادت کی صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے۔ وزارت اقلیتی امور کا دعویٰ ہے کہ اس اسکیم کو اقلیتی فرقہ نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ قبول کیا ہے اور ریاستوں سے اس اسکیم کی زبردست مانگ ہے۔ مذکورہ میٹنگ کے پہلے سشن سے رحمن خان نے خطاب کیا اور اقلیتوں کی تعلیم اور سماجی حالات پر روشنی ڈالی۔ دیگر شرکاء نے تاہم مظفر نگر فسادات کے حوالہ سے کہاکہ کانگریس پارٹی، تعلیم کی فراہمی کے انتظامات سے پہلے اقلیتوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں