ریاست تلنگانہ کو منظوری - سیما آندھرا میں بند - معمول کی زندگی شدید متاثر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-07

ریاست تلنگانہ کو منظوری - سیما آندھرا میں بند - معمول کی زندگی شدید متاثر

مرکزی کابینہ کی جانب سے آندھرا پردیش کی تقسیم کے بل کو منظوری دینے کے خلاف بند کے نتیجے میں ساحلی آندھرا اور رائلسیما کے علاقوں میں معمول کی زندگی شدید متاثر رہی۔ ٹی ڈی پی، وائی ایس آر سی پی اور دیگر متحدہ آندھرا کے حامی قائدین و کارکنوں نے دونوں علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ آندھراپردیش اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں غیر متحرک رہیں اور دکانات و تجارتی ادارے و تعلیمی ادارے مسدود رہے۔ آندھراپردیش نان گزیٹیڈ آفیسر( اے پی این جی اوز) نے قبل ازیں آندھراپردیش کی تقسیم کی مخالفت میں طویل مدت تک ہڑتال کی تھی جبکہ وائی ایس آر کانگریس اور سیما۔ آندھرا ٹی ڈی پی قائدین نے آندھراپردیش کی تقسیم کی مخالفت میں بند کی علیحدہ اپیل کی تھی۔ پولیس اور اضافی سکیورٹی فورسس نے چوکسی کا اعلان کردیا ہے اور انہیں مرکزی کابینہ کی جانب سے آندھراپردیش کی تقسیم کی منظوری سے نظم و ضبط کی بحالی کیلئے ساحلی آندھرا اور رائلسیما جیسے علاقوں کو روانہ کردیا گیا ہے۔ وجئے واڑہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹی ڈی پی رکن اسمبلی دیوی نینی اوما مہیشور راؤ اور ان کے حامیوں کو پولیس نے مرکز کے فیصلے کی مخالفت میں بینر سرکل میں احتجاجی مظاہرے پر حراست میں لے لیا۔ وجئے واڑہ میں اے پی ایس آر ٹی سی ذرائع نے بتایا کہ طویل فاصلاتی کے بشمول دیگر بسیں قومی شاہراؤں پر احتجاجیوں کی جانب سے روکاٹیں پیدا کرنے کے نتیجے میں معطل رہیں۔ صرف رات میں ہی بسوں کو اپنے متعلقہ مقامات تک جانے کی اجازت دی گئی اور بعدازاں انہیں بھی معطل کردیاگیا۔ وجئے واڑہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سکریٹری رام چندر راؤ نے بتایا کہ اگر چیکہ چیمبر نے بند کی اپیل نہیں کی ہے تاہم شہر کے بیوپاریوں نے دکانات رضاکارانہ طورپر بند رکھے اور مرکزی کابینہ کے فیصلہ پر دکھ کا اظہار کیا۔ مرکزی کابینہ نے گذشتہ رات ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بل کو 10 اضلاع کے ساتھ منظوری دے دی۔ جس سے آندھراپردیش کی تقسیم کی راہ ہموار ہوچکی ہے۔ وشاکھاپٹنم سے موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرکز کے فیصلے کے خلاف بندرگاہی شہر میں جزوی ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ احتجاجیوں نے جبراً اسکولوں، بنکوں، کاروباری اداروں کو بند کروادیا۔ اگرچیکہ اے پی ایس آر ٹی سی نے شہر میں طویل فاصلاتی شاہراؤں پر آج صبح بسوں کو چلایا تاہم بعدازاں احتجاجیوں کی جانب سے گاڑیوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹیں پیداکرنے پردیہی علاقوں میں انہیں غیر متحرک کردیاگیا۔ وائی ایس آر سی پی اور ٹی ڈی پی کارکنوں نے آندھراپردیش کی تقسیم کے مرکزی فیصلہ کے خلاف ریالیوں کا اہتمام کیا۔ سمیکھیا آندھرا ودیوت ایمپلائز (جے اے سی) نے بتایاکہ وہ 9 اور 10 دسمبر کو تقسیم کے خلاف منعقد شدنی میٹنگ میں عملی منصوبہ وضع کریں گے۔ طلباء جے اے سی کے کنوینر ایل گوئندا نے بتایاکہ وہ پوری طرح تقسیم کے مخالف ہیں اور اپنے احتجاج میں شدت پیدا کردیں گے۔ دریں اثناء نظم و ضبط کی برقراری کیلئے پولیس نے حساس مقامات پر سکیورٹی میں شدت پیدا کردی ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایاکہ حالات پرامن ہیں اور تاحال کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ مرکزی کابینہ کی جانب سے آندھرا پردیش کی تقسیم کی منظوری کے ساتھ ہی سیما آندھرا علاقہ کے 11 ارکان پارلیمنٹ بشمول 4 مرکزی وزراء توقع ہے کہ اپنے استعفیٰ کو قبل کرنے پر زور دیں گے۔ امکان ہے ارکان پارلیمنٹ پیر کو صدرجمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کریں گے۔ گنٹور حلقہ لوک سبھا کی نمائندگی کرنے والے رایا پاٹی سامبا شیوا راؤ نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ ہم سب کچھ گنوا بیٹھے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم پارلیمنٹ سے مستعفی ہونا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے بتایاکہ سیما آندھرا کے ارکان پارلیمنٹ ہفتہ کے اختتام کے دوران مسئلہ پر اتفاق رائے کیلئے نئی دہلی میں ملاقات کریں گے۔ سیما آندھرا کے مرکزی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ نے آندھراپردیش کی تقسیم کے ذریعہ علیحدہ ریاست کے قیام کی مخالفت میں اپنے استعفیٰ پیش کردئیے جبکہ یہ قدم 3اکتوبر کو کابینی میٹنگ کے دوران اٹھایا گیا تھا تاہم اسپیکر لوک سبھا نے ارکان پارلیمنٹ کے استعفیٰ کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور وزیراعظم منموہن سنگھ نے اپنے کابینی رفقا کے استعفوں کو مسترد کردیا۔ متعدد وزراء اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل کررہے ہیں۔ ساحلی آندھرا کے حلقہ انکا پلی کے منتخبہ رکن پارلیمنٹ سبم ہری نے دعویٰ کیا ہے کہ پارلیمنٹ سے کنارہ کشی پر ان کے مکتوب پر سیما آندھرا کانگریس کے بیشتر ارکان پارلیمنٹ سرگرمی کے ساتھ غور کررہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سلسلہ میں مکتوب کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے۔ امکان ہے کہ آج 5ارکان پارلیمنٹ اس پر دستخط کریں گے جبکہ ماباقی دیگر ارکان آنے والے دنوں میں اس پر دستخط کردیں گے۔ 545 رکنی لوک سبھا میں یوپی اے کو 281 ارکان پارلیمنٹ کی تائید حاصل ہے جس میں بیرونی جماعتوں کی تائید بھی شامل ہے جبکہ اسے 272 ارکان کی تائید درکار ہے۔ سماج وادی پارٹی کے 22 اور بی ایس کے 21 ارکان حکومت میں شامل نہ ہوتے ہوئے اس کی تائید کررہے ہیں۔

Telangana approval: Seemandhra bandh disrupts normal life

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں