دہلی میں تشکیل حکومت کی غیر یقینی صورتحال برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-10

دہلی میں تشکیل حکومت کی غیر یقینی صورتحال برقرار

انتخابی نتائج میں کانگریس کی حکومت کو اکھاڑپھینکتے ہوئے عوام نے دہلی میں کسی دوسری جماعت کوحکومت کاحق نہیں دیاہے جس کی وجہ سے تشکیل حکومت پربے یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔بی جے پی واحد پارٹی ہے اور عام آدمی پارٹی دوسری جماعت بن کرابھری ہے لیکن دونوں نے ہی تشکیل حکومت کادعوی پیش کرنے سے انکارکردیا۔دونوں کاکہناہے کہ وہ مستحکم حکومت بنانے کے موقف میں نہیں ہیں اورعوام نے انھیں اپوزیشن میں بیٹھنے کاووٹ دیاہے۔اے اے پی کے اہم قائدین کے ساتھ ایک اجلاس کے بعدپارٹی صدراروندکجریوال نے کہاکہ وہ تشکیل حکومت کادعوی نہیں کریں گے اورایک تعمیری اپوزیشن کا رول اداکریں گے۔اے اے پی کے لیڈریوگیندریادونے کہاکہ اگرلیفٹننٹ گورنرنجیب جنگ تشکیل حکومت کے لئے پارٹی کومدعوکریں تب بھی یہ پیشکش قبول نہیں کی جائے گی اورکہہ دیاجائے گاکہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے۔انھوں نے کہاکہ بڑی دلچسپ صورتحال ہے کہ واحدبڑی جماعت نمبر2پارٹی سے حکومت بنانے کی خواہش کررہی ہے۔دوسری جانب بی جے پی نے بھی تشکیل حکومت کے دعوے میں پس وپیش کااظہار کیاہے۔بی جے پی کے وزارت اعلی کے امیدوار ہرش وردھن نے کل رات کہاکہ وہ حکومت کے لئے دعوی نہیں کریں گے کیونکہ ان کی پارٹی کے پاس واضح اکثریت نہیں ہے۔اس کے بجائے وہ اپوزیشن میں بیٹھناپسند کریں گے۔انھوں نے ارکان کی خریدفروخت جیسی کسی حرکت میں ملوث ہونے کاامکان بھی مستردکردیا۔بی جے پی کے پاس اکالی دل کی ایک نشست ملاکر32ارکان اسمبلی ہیں جب کہ تشکیل حکومت کے لئے36کاجادوئی عددچاہئے۔اے اے پی نے28حلقوں میں کامیابی حاصل کی جب کہ کانگریس8سیٹوں تک سکڑ گئی۔جنتادل یوکوایک حلقہ میں کامیابی ملی جب کہ منڈکہ حلقہ سے آزادامیدوار منتخب ہوا۔ہرش وردھن کے نقطہ نظرکی تائیدکرتے ہوئے دہلی بی جے پی صدروجئے گوئل نے کہاکہ پارٹی حصول اکثریت کے لئے کوئی غلط راستہ اختیارنہیں کرے گی۔ لیفٹننٹ گورنرکے دفتر کے ذرائع کے مطابق نجیب جنگ صورتحال کاجائزہ لے رہے ہیں۔یادو نے صاف طورپرکہہ دیاکہ اے اے پی نہ ہی کسی کی تائیدکرے گی نہ کسی سے تائیدلے گی۔ماہرین کے مطابق لیفٹننٹ گورنربی جے پی کوواحدبڑی جماعت کی حیثیت سے تشکیل حکومت کے لئے مدعوکرسکتے ہیں۔اگربی جے پی،کانگریس کے ارکان اسمبلی کوراغب کرنے کی کوشش کرتی ہے تواسے قانون انسدادانحراف کی زدسے منحرف ارکان کوبچانے کم ازکم6ارکان کواپنے کیمپ میں شامل کرناہوگا۔کانگریس کے8کے منجملہ6ارکان کی بغاوت فی الحال ممکن نظرنہیں آتی۔موجودہ صورتحال کے بارے میں عام آدمی پارٹی کے ایک اورلیڈرمنیش سسوڈیاکاکہناہے کہ انتخابی نتائج پرغور کے بعدپارٹی اس نتیجہ پرپہونچی کہ عوام نے اسے اپوزیشن کادرجہ دیاہے۔انھوں نے کہاکہ معلق اسمبلی کی صورت میں دوبارہ انتخابات ہی واحد متبادل راستہ ہے اورہم کسی بھی پارٹی کی بیرونی تائیدنہیں کریں گے۔

Suspense over formation of new govt in Delhi persists

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں