لوک پال بل مسئلہ پر ملائم سنگھ یادو کا راجیہ سبھا سے واک آؤٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-18

لوک پال بل مسئلہ پر ملائم سنگھ یادو کا راجیہ سبھا سے واک آؤٹ

سماج وادی پارٹی ( ایس پی ) نے لوک پال بل کو ملک کے مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے آج راجیہ سبھا سے یہ کہتے ہوئے واک آؤٹ کیا کہ وہ اس پاپ میں شریک نہیں ہوگی۔ اس کے بعد ایوان میں بل پر بحث شروع ہوگئی۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے بحث شروع ہونے سے پہلے کہا کہ یہ بل ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور وہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس پر نظر ثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کے اہم شقوں میں تبدیلی کی جارہی ہے جنہیں ملک کے دانشوروں نے کافی غور و خوص کے بعد بنا یا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے منظور ہونے کے بعد وزیر اعظم ، وزراء اور چیف سکریٹری سے نچلی سطح تک کے عہدیدار ہر کسی کو قصور وار سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ملک میں صرف لوک پال ہی ایماندار ہوگا اور باقی سب بے ایمان ہیں۔ ایس پی لیڈر نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی عدم فیصلہ کی صورتحال ہے۔ کوئی بھی وزیر یا افسر فیصلہ نہیں کرنا چاہتا اور تمام فائلوں کو وزیر اعظم کے پاس بھیجنا چا ہتا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور مخالفین کے خلاف انتخابات لڑ کر آتے ہیں اگر ارکان کے فنڈ کے سلسلے میں کوئی شخص شکایت کرتا ہے تو ارکان پارلیمنٹ کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ بو فورس معاملہ میں سکریٹری سطح کے ایک افسر کے جیل جانے کے بعد اب ملک کو کوئی توپ نہیں ملی ہے اور کئی دفاعی سودوں کے سلسلے میں فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی افسر یا لیڈر کے گھر پر جانچ ایجنسی چلی جاتی ہے تو بھلے ہی وہ بے قصور ثابت ہوجائے لیکن وہ بدنام ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوک پال کون بنے گا۔ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا جج اب ججوں کی باتیں بھی سبھوں کے سامنے آرہی ہیں۔ ایسی صورت میں یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ لوک پال ایماندارہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی لوک پال میں حصہ دار نہیں بننا چاہتی اس لئے اس کے اراکین اس پر بحث سے پہلے ایوان سے واک آوٹ کر رہے ہیں۔ دریں اثنا پی ٹی آئی کے بمو جب لو ک پال مسئلہ پر کانگریس کے خلاف اپنے موقف میں نرمی کرتے ہوئے انا ہزارے نے مخالف رشوت بل کے ان کے وعدے کی ستائش کرتے ہوئے راہول گاندھی کو ایک مکتوب لکھا اورکانگریس لیڈر نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ گاندھی وادی قائد کے مشکور ہیں اور اس مسئلہ پر ان کے رول کا احترام کرتے ہیں۔ اس طرح پارلیمنٹ میں لوک پال بل آنے سے ٹھیک پہلے سماجی کارکن انا ہزارے اور کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کے درمیان نظریاتی مفاہمت نظر آرہی ہے۔ مسٹر ہزارے نے مسٹر گاندھی کو تحریر کردہ خط میں لوک پال بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے قدم کا خیر مقدم کیا جبکہ اس کے جواب میں مسٹر گاندھی نے خط لکھ کر یہ یقین دہانی کرائی وہ ملک میں مضبوط لوک پال لانے کے لئے پابند عہد ہیں۔ مسٹر انا ہزارے نے مسٹر راہل گاندھی کو 15دسمبر کو لکھے گئے خط میں کہا پارلیمنٹ میں لوک پال اور لوک آیکت بل پیش کرنے کے عہد کا میں خیر مقدم کرتا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ سلیکٹ کمیٹی کے ذریعہ پیش کردہ نقاط کو بل میں شامل کیا جائے۔ ان نقاط کو سلیکٹ کمیٹی میں شامل پارٹیوں نے اتفاق رائے سے طے کیا ہے۔ انا ہزارے نے یہ تجویزبھی پیش کی کہ اگر ان کے علاوہ اور زیادہ موثر کوئی تجویز ہو تو پارلیمنٹ اسے اس میں شامل کرکے عوام کے مفاد میں قانون کو مزید موثر بنانے کی کوشش کرے گی۔ اس کے جواب میں مسٹر گاندھی نے کل تحریر کردہ اپنے خط میں لکھا آپ کے خط سے مجھے بہت حوصلہ ملا ہے۔ ملک کے ہم تمام لوگ جہاں تک ممکن ہو مضبوط اور اچھا لوک پال لانے کے لئے عہد کے پابند ہیں۔ لوک پال تحریک میں مسٹر ہزارے کے رول کی تعریف کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا ہم آپ کے رول کا احترام کرتے ہیں اور ہم آپ کی حمایت کے بہت ممنوں ہیں۔لوک پال کے لئے بھوک ہڑتال پر بیٹھے انا ہزارے پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پارلیمنٹ میں یہ قانون پاس ہونے پر وہ اپنی بھوک ہڑتال ختم کردیں گے۔

SP MPs oppose Lokpal Bill, walk out of Lok Sabha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں