سماجی کارکن حاجی اختر حسین کا قتل ۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-17

سماجی کارکن حاجی اختر حسین کا قتل ۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ

سماجی کارکن حاجی اختر حسین کا قتل جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ تائید الا سلام ،قتل کے معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے ۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ

حاجی اختر حسین جو مر شد آباد کے ایک فعال سماجی کارکن تھے، اور وہ اپنی آخری سانسوں تک ملاوٹی شراب کی غیر قانونی فراہمی کے خلاف جدو جہد کر رہے تھے، غیر قانونی شراب کی فراہمی، ضلع مرشد آباد کے غریب لوگوں کی زندگیوں کو تبا ہ کر رہا تھا۔ ملاوٹی شراب کی غیر قانونی فراہمی کے خلاف لڑتے آرہے سماجی کارکن حاجی اختر حسین کو گزشتہ 10نومبر 2013کو کچھ جرائم پیشہ افراد نے واسو دیو پور میں ان کا بہیمانہ قتل کردیا تھا۔ سماجی کارکن حاجی اختر حسین سماج کے اس ناسور کو جڑ سے نکالنے کے لیے ایک این جی او ، ناگر یکا ا دھیکار سرکشا منچ کے تحت کام کر رہے تھے۔ ان کو نہ صرف سماجی کارکنان،بلکہ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا سمیت کئی سیاسی پارٹیوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔ ان کے بہیمانہ قتل کے بعد مر شد آباد ضلع کے ارد گرد علاقے کے عوام میں غم و غصہ کا ماحول ہے۔ واسود یو پور ہی ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ملاوٹی شراب بنانے والی فیکٹریاں اور حاجی اختر حسین کے مبینہ طور پر قتل کرنے والے قاتل موجود ہیں۔ مرشد آباد ضلع کے عوام کا ماننا ہے کہ ان کا قتل منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا ہے۔ مرشد آباد ، شمشیر گنج اسمبلی حلقہ میں عوام کے درمیان خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی جنرل سکریٹری امتیاز ملا نے کہا حاجی اختر حسین کا قتل مکمل طور پر ایک سیاسی سازش ہے، غیر قانونی ملاوٹی شراب مافیا ، سنیل چودھری اور جگن ناتھ چودھری کو حکومت اور پولیس انتظامیہ بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر تائید الاسلام نے ایک پریس میٹ کے دوران کہا کہ بدنام ملاوٹی شراب کے تا جر دونوں چودھریوں نے ملکر حاجی اختر حسین کی قتل کی سازش رچی ہے، کیونکہ مقتول سماجی کارکن حاجی اختر حسین نے ان کے غیر قانونی ملاوٹی شراب کے اڈوں کو بند کرنے کے خلاف مہم چھیڑ رکھی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ سنیل چودھری اور جگن ناتھ چودھری دونوں ترنمول کانگریس پارٹی لیڈر مکل رائے کے قریبی دوست ہیں۔ اورترنمول کے جنرل سکریڑی دونوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی کے ریاستی سکریٹری مسعودا لا سلام نے اپنے بیان میں الزام لگا یا کہ سپر نڈنٹنٹ آف پولیس ہمایون کبیر بھی بد عنوان سیاستدانوں سے ملکر مجرموں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واضح طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ کس طرح حکومت اور پولیس انتظامیہ نے اس قتل کے معاملے کو بغیر میڈیکل رپورٹ یا تحقیقات کے اس قتل کو ایک حادثہ قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے حاجی اختر حسین کے بہیمانہ قتل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف تقریبا 48جھوٹے مقدمات درج کئے ہیں۔ پولیس نے کئی نوجوانوں کو صرف اس لیے گرفتار کیا کہ وہ اس قتل کے خلاف راستہ روکو احتجاج کر رہے تھے۔ اور پولیس نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے کچھ علاقوں میں بجلی منقطع کرواکر حاجی اختر حسین کے حمایت میں احتجاج کرنے والے نوجوانوں اور عوام کو رات کے اندھیرے میں گھروں میں گھس کر غیر قانونی طور پر گرفتار کرکے ان پر مقدمہ درج کیا ہے۔ جس کی وجہ سے اس علاقے کے عوام میں پولیس کی بربریت کی وجہ سے ایک خوف کا عالم پیدا ہوگیا ہے۔اس ضمن میں عوام کے دلوں سے خوف کو نکالنے کے لیے ایس ڈی پی آئی نے کئی جگہ احتجاجی دھرنے دیئے اور عوامی اجلاس کے ذریعے عوام کے خوف کو دور کرنے کی کوشش کی۔ ایس ڈی پی آئی کی قیادت میں ایک بڑے عوامی اجلاس کا بھی انعقاد کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ حاجی اختر حسین کے قاتلوں کو گرفتار کرے اور سرکاری مشینری کی غنڈہ گردی کو فوری طور پرروک لگا یا جائے۔ اس احتجاجی دھرنے میں کثیر تعداد بھی خواتین بھی موجود رہیں۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی نے ترنمول کانگریس حکومت کے کارروائیوں پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو ترنمول کانگریس حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ پارٹی لیڈران نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جبکہ حاجی اختر حسین کے مشتبہ قاتلوں کے خلاف پختہ شواہد موجود ہیں ، وہ اس قتل معاملہ کو نظر انداز نہیں کرسکتی ہے ۔ یہ بات بھی حکومت کے سامنے عیاں ہے کہ پولیس انتظامیہ بھی اس معاملہ میں مجرموں کو بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی مغربی بنگال شاخہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس قتل معاملہ کی جانچ کو سی بی آئی کے حوالے کرے ، معصوم نوجوانوں کے خلاف درج کئے گئے جھوٹے مقدمات کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور انہیں غیر مشروط ضمانت پر رہا کیا جائے۔ اور مرشد آباد کے واسو دیو پور میں موجود غیر قانونی ملاوٹی شراب خانوں کو فوری طور پر بند کیا جائے۔

Haji Akhtar Hussain's murder is the killing of democracy by the West Bengal Government

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں