2/دسمبر نئی دہلی اعتماد نیوز / پی۔ٹی۔آئی
مرکزنے مجوزہ تلنگانہ ریاست کی سرحدوں کادوبارہ تعین کرتے ہوئے مزیددواضلاع کوان میں شامل کرنے کافیصلہ کیاہے اوراس سیاسی فیصلہ کووزیراعظم منموہن سنگھ اورصدرکانگریس سونیاگاندھی نے منظوری دے دی ہے۔قومی میڈیامیں یہ دعوے کئے گئے ہیں۔امکان ہے کہ کامبینہ اس سلسلہ میں ایک بل کوصدرجمہوریہ کے پاس روانہ کرنے سے قبل اس تجویزکومنظوری دے گی۔اس نئی ریاست رائل تلنگانہ میں رائل سیماعلاقہ کے چارمیں سے دواضلاع اننت پوراورکرنول کوشامل کیاجائے گاجس میں تلنگانہ علاقہ کے دس اضلاع بھی ہوں گے۔اس طرح آندھراپردیش کی تقسیم کے بعدتشکیل پانے والی دوریاستوں میں فی کس21لوک سبھااور147اسمبلی حلقے ہوں گے۔صدرمجلس اتحادالمسلمین بیرسٹراسدالدین اویسی نے سب سے پہلے رائل تلنگانہ نظریہ سری کرشناکمیٹی کوپیش کیاتھا۔آندھراپردیش کی تقسیم سے متعلق پہلوؤں کاجائزہ لینے قائم کردہ وزارتی گروپ دستورکے آرٹیکل371Dکے تحت دونوں ریاستوں کوخصوصی موقف دینے کی سفارش کرے گااورتلنگانہ میں رائلسیماکے دواضلاع کوشامل کرنے کی تجویزکا جائزہ لے رہاہے۔امکان ہے کہ وزارتی گروپ تجویزپیش کرے گاکہ آندھراپردیش تنظیم جدیدبل کے مسودہ کوآندھراپردیش اورتلنگانہ بل کانام دیاجائے۔اس طرح دستورمیں ترمیم کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ دونوں ریاستوں کوخصوصی موقف حاصل ہوگا۔سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی۔آرٹیکل371Dجسے1973ء میں32ویں ترمیم کے ذریعہ متعارف کیاگیاتھاصدرجمہوریہ کواختیاردیتاہے کہ وہ ریاست کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے عوام کیلئے مساوی مواقع فراہم کرنے کی خاطروقفہ وقفہ سے احکامات جاری کریں۔سمجھاجارہاہے کہ وزارتی گروپ نے تلنگانہ اوررائلسیماکے دواضلاع کرنول اوراننت پورکوملاتے ہوئے رائل تلنگانہ کی تشکیل کی تجویز کاجائزہ لیا۔تاہم ذرائع نے بتایاکہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیاوزارتی پیانل نے اس تعلق سے قطعی فیصلہ کیاہے۔کرنول اوراننت پوردونوں حیدرآباد سے قریب ہیں اوروہاں مسلمانوں کی قابل لحاظ آبادی ہے تاہم امکان ہے کہ اس تجویزکی تلنگانہ راشٹراسمیتی اوربی جے پی مخالفت کریں گے۔لیکن مجلس اتحادالمسلمین اورآندھراپردیش کے بعض قائدین اس کی تائیدکرسکتے ہیں۔وزیر داخلہ سشیل کمارشنڈے نے اعلان کیاہے کہ تلنگانہ بل کامسودہ پارلیمنٹ کے سرمائی سشن میں پیش کیاجائے گالیکن غیریقینی برقرارہے لیکن اس بل پرغورکیلئے آندھراپردیش اسمبلی کوٹائم فریم دینے کاانحصارصدرجمہوریہ پرہے۔صدرجمہوریہ کایہ اختیارہے کہ وہ ریاستی اسمبلی کویہ بل مرکزکوواپس کرنے کیلئے کم ازکم دس دن کاوقت دیں تاہم دستورکے تحت اسمبلی کی قراراداعمل ضروری نہیں ہے۔ذرائع نے بتایاکہ اس مقصدسے پارلیمنٹ کاخصوصی سشن طلب کرنے کے امکان کومستردنہیں کیاجاسکتا۔انہونے کہاکہ بل کے مسودہ کوقطعیت دینے کیلئے منگل کووزارتی گروپ کاآخری اجلاس ہوگا۔حیدرآباد کامسئلہ اب بھی متنازعہ ہے کیوں کہ سیماآندھراکے قائدین تقسیم کے بعدحیدرآباد میں رہنے والے سیماآندھراکے عوام کے جان ومال کے تحفظ کامطالبہ کررہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے بموجب مرکزنے تلنگانہ بل کے مسودہ پرغوراورقطعی فیصلہ کیلئے منگل کو مرکزی کابینہ کاایک خصوصی اجلاس طلب کیاہے۔مرکزی وزیرداخلہ سشیل کمارشنڈے نے کہاکہ5دسمبرسے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی سشن سے قبل تلنگانہ مسئلہ پرغورکیلئے خصوصی طورپریہ اجلاس طلب کیاجارہاہے۔اس اجلاس کے دوران مرکزی کابینہ حیدرآباد کے موقف پرغورکرے گی۔اس تعلق سے کسی فیصلہ کاامکان ہے کہ کیاشہرکوآندھراپردیش کی تقسیم کے بعدمرکزی زیرانتظام علاقہ قراردیاجائے یا10سال کیلئے تلنگانہ اورآندھراپردیش دونوں کامشترکہ دارالحکومت رکھاجائے۔
Andhra Bifurcation: PM, Sonia Gandhi Approve Rayala-Telangana
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں