6/دسمبر واشنگٹن پی۔ٹی۔آئی
امریکی صدر اوباما نے ایران کے ساتھ امریکی نیوکلیر ڈپلومیسی کی مدافعت کی اور کہا کہ امریکہ ، اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کے نیوکلیر پروگرام کے سلسلے میں امریکہ نے ڈپلومیسی اختیار کی وہ مناسب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دوست اسرائیل کے تعاون سے ہم ایران کو نیو کلیر بم بنانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ ایران کو نیوکلیر بم بنانے سے روکنے ہم اندازہ لگارہے ہیں کہ آیا ڈپلومیسی کار آمد ہوگی یانہیں ۔ ایران کو نیو کلیر بم بنانے سے روکنے کا مقصد حاصل کرنے ڈپلومیسی کامیابی کااندزہ لگایا جارہا ہے ۔ کل وائٹ ہاوز میں ایک استقبالیہ کے دوران صدر اوباما نے ان خیالات کااظہار کیا ۔ صدر اوباما نے کہا کہ کئی دہوں کی کوششوں کے بعد ہم پہلی مرتبہ ایران کے نیو کلیر پروگرام کی پیشترفت کو روکنے میں کامیا ب ہوئے ۔ ایران کے نیو کلیر پروگرام کے کلیدی حصوں کو منجمد کردیا گیا تاہم اس کے باوجود ہماری سخت تحدیدات جوں کی توں برقرار رہیں گی ۔یہ بات ساری دنیا کیلئے اچھی ہے اور اسرائیل کیلئے بھی اچھی ہے ۔ آئندہ چند مہینوں میں ہم اپنی ڈپلومیسی جاری رکھیں گے۔ ایران کے خلاف جو سخت تحدیدات سے ایران کے نیوکلیر پروگرام کے کلیدی حصوں کو معکوس کرنے کی ڈپلومیسی کامیاب رہی ہے ۔کامیاب ڈپلو میسی اختیار کرکے ایران کے نیوکلیر پروگرام کے خطرہ کو ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جائے گا اور اسرائیل کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایران کو نیو کلیر طاقت بننے نہیں دیا جائے گا ۔ ایران کے نیو کلیر پروگرام کو روکنے میں پہلی مرتبہ کامیابی حاصل کی گئی ۔ یہ کوشش کئی دہوں سے جاری تھی ۔کامیاب ڈپلومیسی کے ذریعہ ایران کی نیوکلیرپیشترفت کو روک دیاگیا ہے جبکہ سخت تحدیدات کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ نے اسرائیل کی سلامتی اور تحفظ کا وعدہ کیا ہے وہ فولاد کی طرح مضبوط ہے ۔ اسرائیل کے تحفظ کا وعدہ غیر متزلزل ہے ۔ ایران نے گذشتہ مزہ جنیوا میں چھے بڑی طاقتوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے ۔ اس معاہدہ کے تحت ایران نے اپنے نیو کلیر پروگرام کو محدود کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اس کے عوض ایران کو چند تحدیدات کے سلسلے میں رعایت دی گئی ہے ۔ متنازعہ موضوعات پر جو مفاہمات ہوئی ہے وہ انتہائی اہم ہے ۔ Obama: Iran nuclear deal limits
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں