سیکولر ہندوستان میں کسی بھی فرقہ کو خوفزدہ نہیں کیا جانا چاہیے - راہل گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-24

سیکولر ہندوستان میں کسی بھی فرقہ کو خوفزدہ نہیں کیا جانا چاہیے - راہل گاندھی

کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج اقلیتی قائدین سے بات چیت کرتے ہوئے پرزور اندا میں کہاکہ سیکولر ہندوستان میں کسی بھی طبقہ کو اپنے آپ کو غیر محفوظ نہیں سمجھنا چاہئے۔ لوک سبھا انتخابات 2014ء کیلئے کانگریس کے منشور میں اقلیتوں کے مطالبات شامل کرنے کی غرض سے راہول گاندھی نے اقلیتوں کے زائد از 200 قائدین سے آج ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مظفر نگر فساد اور اس کے اثرات پر ہی زیادہ تر تبادلہ خیال کیاگیا۔ راہول گاندھی نے اقلیتی قائدین سے ان کے خواہشات، نظریات اور مطالبات معلوم کرنے کی کوشش کی۔ اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیاکہ مظفر نگر فساد کے متاثرین کی تقریباً ایک لاکھ تعداد اب بھی ریلیف کیمپس میں رہائش پذیر ہے۔ انہیں سکیورٹی فراہم کرنا چاہئے تاکہ وہ اپنے اپنے مقامات کو واپس ہوسکیں۔ مظفر نگر کے قریب شاملی میں واقع ریلیف کیمپ میں فساد متاثرین نوجوان اور کمسن بچوں میں پھیلے ہوئے خوف کا ذکر کرتے ہوئے راہول نے کہاکہ ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں کوئی بھی ذات پات سے تعلق رکھنے والا شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے فساد زدہ مظفر نگر میں مسلمانوں اور جاٹ طبقہ کے درمیان مصالحت پر زور دیا۔ ستمبر میں فساد کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں زائد از60 افراد ہلاک اور 40ہزار افراد بے گھر ہوگئے تھے۔ اس اجلاس میں مرکزی وزیر کے رحمن خان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر اقلیتی قائدین سے صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے دو ٹوک اندازمیں یوپی اے حکومت کی غلط پالیسیوں پر تنقید کی اور مسلمانوں کے مطالبات کی عدم تکمیل کی شکایت کی۔ ذرائع نے بتایاکہ صرف سرکردہ مسلم لیڈروں پر کانگریس توجہ مرکوز کررہی ہے، جب کہ بنیادی سطح پر مسلمانوں کے مسائل کو نظر انداز کیا جارہاہے۔ اس موقع پر مرکزی وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان کو شرکاء کے سوالات پر پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے۔ اقلیتی قائدین نے ان سے سوال کیا تھا کہ اقلیتوں کیلئے بنائی گئی فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کب ہوگی، جب کہ یوپی اے دوم کی معیاد ختم ہونے کیلئے اب صرف 3 تا4ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ راہول نے اس موقع پر کہاکہ مسائل کی یکسوئی کیلئے قیادت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ جب تک قیادت کو فروغ نہیں دیا جاتا اس وقت تک مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ ہر سطح کے جو مسائل ہیں ان کا حل بھی قیادت ہی میں مضمر ہے۔ ملک بھر کے تقریباً200 اقلیتی سیاسی لیڈر، سماج کارکن، علماء اور دانشوروں نے راہول گاندھی سے مختلف مسائل پر بات چیت کی۔ اقلیتوں کو درپیش سنگین مسائل جیسے سکیورٹی مساوی مواقع، تعلیم، صحت اور معاشی ترقی کے امور پر تفصیلی اظہار خیال کیاگیا۔ راہول گاندھی نے کہاکہ محروم سماجی طبقات کو با اختیار بنانے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ انہیں تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ کانگریس کے نائب صدر نے کہاکہ پرامن انقلاب پر پارٹی یقین رکھتی ہے۔ مرکزی وزراء سلمان خورشید، جئے رام رمیش اور آسکر فرنانڈیز بھی اس موقع پر موجود تھے۔ 13 دسمبر کو بھی راہول گاندھی پسماندہ طبقات کے لیڈروں سے ملاقات کی تھی۔ قومی اقلیتی کمیشن کے سابق رکن ہرچرن سنگھ جوش نے مظفر نگر فساد کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ اس فساد میں سماج وادی پارٹی کے رول کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ 2006ء میں بھی علی گڑھ فساد میں سماج وادی پارٹی نے ہی رول ادا کیا تھا۔ انہوں نے مشورہ دیاکہ لوک سبھا انتخابات کے دوران کانگریس کو اقلیتی غلبہ والے 90 اضلاع پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ بعض اقلیتی قائدین نے انسداد فرقہ وارانہ بل کو فوری منظور کروانے کا پرزور مطالبہ کیا۔ بعض قائدین نے اقلیتوں کیلئے تحفظات کی فراہمی پر زور دیا۔ تحفظات کے مسئلہ پر راہول نے کہاکہ تحفظات مسئلہ کا یک حل ہوسکتا ہے لیکن اقلیتوں کی معاشی، سماجی اور تعلیمی ترقی کیلئے تحفظات ہی کافی نہیں ہے۔ جین طبقہ کی جانب سے بھی اس اجلاس میں نمائندگی کی گئی۔ اس ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہاکہ اقلیتوں کیلئے سکیورٹی، امن، تعلیم اور روزگار کے مواقع اس اجلاس میں زیر بحث رہے۔ ان مسائل پر مبنی بعض نکات کانگریس کے منشور میں شامل کئے جاسکتے ہیں۔ سلمان خورشید نے مزید بتایاکہ دہشت گردی کے الزامات پر جیلوں میں بند اقلیتی نوجوانوں کو انصاف کی فراہمی کا مسئلہ بھی حل طلب ہے۔ کانگریس اس پر غور کرے گی۔ او بی سی زمرہ میں پسماندہ اقلیتوں کو 4.5 فیصد تحفظات کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے بعض اقلیتی قائدین نے مطالبہ کیا کہ عدالت سے اس ضمن میں خصوصی درخواست کی جائے، تاکہ مقدمہ کی عاجلانہ سماعت ہو اور فیصلہ جلد ازجلد سامنے آجائے۔ سلمان خورشید نے دعویٰ کیا کہ سچر کمیٹی کی 69 سفارشات کو قبول کرلیا گیا ہے۔ راہول گاندھی نے اقلیتی قائدین سے صلاح و مشاورت کے بعد سلمان خورشید کے بقول کہاکہ کانگریس کو عوام میں خوف و دہشت پیدا کرنے والی سیاست کا مقابلہ کرنا ہوگا، کیونکہ کانگریس "شانتی کے ساتھ کرانتی" پر یقین رکھتی ہے، یعنی وہ پرامن انقلاب کی علمبردار ہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب راہول گاندھی کو گنے کی فصل کے علاقہ مظفر نگر اور شاملی میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد طبقات کے درمیان گہری خلیج کے تلخ تجربہ کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے اتوار کو دونوں اضلاع کے دیہاتوں اور ریلیف کیمپوں کا غیر معلنہ دورہ کیا۔ یہاں لوگ ساتھ رہنا تو چاہتے ہیں لیکن طبقات کے درمیان بے اعتمادی اس قدر عروج پر پہنچی ہوئی ہے کہ راہول گاندی نے مصالحت کی ضرورت پر بات کی ہے۔ انہوں نے ریلیف کیمپوں کی خراب حالات کو بہتر بنانے کی ہنگامی ضرورت پر بھی زور دیا۔ راہول گاندھی فساد متاثرین سے بار بار گھر واپس ہوجانے کی اپیل کرتے رہے ہیں اور انہیں خبردار کیا کہ فرقہ وارانہ طاقتیں انہیں الگ الگ کرنا چاہتی ہیں لیکن ملک پور، دھرناؤ، برنالی اور مدرسہ تا بھیڑی خورد کے کیمپوں میں مسلم متاثرین کی بڑی تعداد نے "نہیں" کہہ دیا ہے کیونکہ انہیں گھر واپسی پر تشدد کا خوف ہے۔ ملک پور کیمپ میں جہاں راہول کا قافلہ دورہ کو خفیہ رکھنے کے مقصد سے دیہی راستہ سے ہوکر پہنچا، کیمپوں میں رہنے والوں نے شکایت کی کہ گرم کپڑنے نہ ہونے کی وجہہ سے سردی کے باعث 23 بچے فوت ہوچکے ہیں۔ موضع کے دونوں جانب گنے کے کھیت ہیں جہاں واقع کیمپوں سے اسی طرح کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ کھر گاؤں میں ایک نوجوان نے کہا "ہم گھر واپس نہیں جائیں گے۔ وہ لوگ طاقتور ہیں"۔ اس پر راہول گاندھی کو اس سوال پر مجبور ہونا پڑا کہ وہاں کتنے دبنگ (بدمعاش لوگ) موجود ہیں؟ ملک پور کے مفتی اسلم نے تاہم احتجاج کیا کہ ریاستی انتظامیہ کیمپوں میں رہنے والوں سے یہ وعدہ لینا چاہتا ہے کہ اگر انہیں بازآبادکاری کیلئے مختص 5لاکھ روپئے کا معاوضہ مل جاتا ہے تو وہ اپنے دیہاتوں کو واپس نہیں جائیں گے۔ راہول گاندھی نے بار بار یہ سوال کیا کہ کیمپوں سے متاثرین کی گھروں کو واپسی کیلئے کیا کیا جانا چاہئے، تو انہوں نے کہاکہ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک فساد مچانے والوں کو جو ہنوز کھلے عام گھوم رہے ہیں سلاخوں کے پیچھے نہ ڈالا جائے۔ برنالی میں ایک خاتون نے چلاکر کہا "میں اپنا بیٹا کھوچکی ہوں اور انہوں نے میرا گھر میں جلا ڈالا، میں کیا کروں، میں وہاں جاکر کیا کروں گی؟ بھارنو کیمپ میں فساد متاثرین نے اپنے مسال حل کرنے اور واضح تیقن دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے راہول گاندھی کا قافلہ روکنے کی کوشش کی۔ بعض فلاحی تنظیمیں مدد کرتی ہوئی نظر آئیں۔ طیب ہاسٹل کا ایک بیانر، اکبر سنیتی کے ریلیف کیمپ پر دیکھا گیا۔ متاثرین کے نمائندوں نے ریاستی حکومت کے ایک حکم نامہ کی نقل کے ساتھ ساتھ مطالبات کا ایک میمورنڈم جو کمیونٹی کے ارکان نے چیف منسٹر اترپردیش اکھلیش یادو کو پیش کیا ہے، حوالہ کیا جس میں کہا گیا ہے کہ بیشتر فساد متاثرین زرعی مزدور ہیں یا پھر وہ اینٹ کی بھیٹوں میں کام کرتے ہیں جو اپنی زندگی بسر سے محروم ہوگئے ہیں۔ آل انڈیا اتحاد المسلمین آف کیرانا کے مطالبات کی فہرست میں جو چیف منسٹر اکھلیش یادو کو پیش کی گئی ہے پہلا مطالبہ یہ ہے کہ شاملی، مظفر نگر اور باغپت اضلاع میں جاٹ طبقہ سے تعلق رکھنے والے اسٹاف اور پولیس افسروں کا دیگر اضلاع میں تبادلہ کردیاجائے۔ اس میں یہ شکایت بھی تھی کہ ہش ہش کہہ کر دھتکارنے والے چند لوگ کیمپوں کو چلارہے ہیں۔ شاملی ضلع کے کانگریسی صدر ایوب جنگ نے الزام عائد کیا کہ کیمپوں کو چلانے والے بیشتر افراد سماج وادی پارٹی کے ہیں۔ یہ لوگ کیمپ چلارہے ہیں اور نہیں چاہتے کہ متاثرین گھروں کو واپس جائیں۔

No community, caste should feel scared in secular India: Rahul Gandhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں